1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل نے دمشق ہوائی اڈے پر بمباری کی، شام کا الزام

ندیم گِل8 دسمبر 2014

شام نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے اس کے مرکزی بین لاقوامی ہوائی اڈے پر بمباری کی ہے۔ دمشق حکام کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں ایئرپورٹ کی عمارت کو نقصان پہنچا ہے لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

https://p.dw.com/p/1E0bj
تصویر: picture-alliance/dpa/Abir Sultan

شام کی فوج نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ اتوار کی سہ پہر اسرائیل نے دمشق صوبے میں دو محفوظ علاقوں، دیماس اور دمشق انٹرنیشنل ایئرپورٹ  کو نشانہ بنایا۔

اسرائیل پر دمشق حکومت کا یہ الزام ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ نے فائر بندی کے لیے باغیوں کے رہنماؤں سے مذاکرات کا اعلان بھی کیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل کی جانب سے شام میں 2011ء میں بغاوت کے آغاز سے وہاں پر کئی مرتبہ فضائی حملے کرنے کی خبریں سامنے آ چکی ہیں۔ دمشق کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ سویلین اور ملٹری طیاروں کے زیراستعمال ہے۔

اسرائیل کی جانب سے شام کے اس الزام پر فوری ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم شام کی فوج نے اپنا یہ دعویٰ دہرایا ہے کہ اسرائیل صدر بشارالاسد کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لیے باغیوں کی مدد کر رہا ہے۔

فوج کا کہنا ہے: ’’ہماری مسلح افواج کی جانب سے دیر الزور، حلب اور دیگر علاقوں میں  اہم کامیابیاں حاصل کرنے کے بعد اسرائیل نے شام میں دہشت گردوں کی مدد کے لیے براہ راست جارحیت دکھائی ہے۔‘‘

اس کا مزید کہنا ہے کہ اتوار کے فضائی حملوں سے شام میں دہشت گردی کے لیے اسرائیل کی براہ راست حمایت ثابت ہوتی ہے۔

Syrien Kämpfe in Deiz ez-Zor Feb 2013 NEU
شام میں طویل عرصے سے جاری بغاوت کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Zac Baillie/AFP/Getty Images

بعدازاں شام کی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ اس نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اسرائیل پر پابندیاں لگانے کے لیے کہا ہے۔ وزارتِ خارجہ نے ان حملوں کو ’اسرائیل کی خودمختاری کے خلاف وحشیانہ جرم‘ قرار دیا ہے۔

دوسری جانب لندن میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ حملے کا نشانہ بننے والے دونوں اہداف عسکری مقاصد کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

آبزرویٹری کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمٰن نے اے ایف پی کو بتایا: ’’دونوں ہی عسکری علاقے ہیں اور وہاں ہتھیار ذخیرہ کیے جا رہے تھے۔‘‘

اُدھر شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب سٹیفان دے میستورا نے اعلان کیا ہے کہ وہ حلب کے باغیوں کے رہنماؤں سے ترکی میں ملاقات کریں گے۔ اس دوران ممکنہ فائربندی پر بات ہو گی۔

ان کی ترجمان جولیٹ ٹوما نے اے ایف پی کو بتایا کہ سٹیفان دے میستورا جلد ہی ترکی کا دورہ کریں گے جہاں وہ حلب کے اہم باغی گروپوں کے ساتھ اپنے منصوبے پر بات چیت کریں گے۔