1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل میں نئی اتحادی حکومت قائم، اب نظریں غرب اردن پر

18 مئی 2020

شراکت اقتدار کے معاہدے کے تحت بینجمن نیتن یاہو ڈیڑھ سال کے لیے وزیراعظم بن گئے۔ انہوں نے جلد فلسطینی غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

https://p.dw.com/p/3cNdL
Israel | Vereidigung der neuen israelischen Regierung
تصویر: Reuters/A. Valman

اتوار 17 مئی کو اسرائیلی پارلیمان سے اپنے خطاب میں نیتن یاہو نے کہا، ''وقت آگیا ہے کہ اسرائیلی قانون اور صہیونی تاریخ کا ایک شاندار نیا باب رقم کیا جائے۔‘‘ نیتن یاہو نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اسرائیلی خودمختاری کا دائرہ  فلسطینی غرب اردن میں قائم یہودی آبادیوں تک پھیلانے کا وعدہ کیا تھا۔

عالمی قوانین کے تحت اسرائیل کی طرف سے قائم کی گئی یہ یہودی بستیاں غیرقانونی ہیں۔ لیکن نیتن یاہو کے مطابق، ''یہ وہ علاقے ہیں جہاں یہودی قوم نے جنم لیا۔‘‘

نیتن یاہو ایک ایسے وقت میں دوبارہ وزیراعظم بنے ہیں جب انہیں رشوت اور فراڈ کے کیسز میں تفتیش کا سامنا ہے۔ عدالت میں ان پر مقدمے کا آغاز چوبیس مئی سے متوقع ہے۔

قیام حکومت کے تین سالہ معاہدے کے تحت نیتن یاہو اور ان کے حریف سابق آرمی چیف بینی گینٹز ڈیڑھ ڈیڑھ سال کے لیے وزیراعظم رہیں گے۔ پہلے مرحلے میں نیتن یاہو وزیراعظم جبکہ ان کے حریف بینی گینٹز نائب وزیراعظم ہوں گے۔ اٹھارہ ماہ بعد بینی گینٹز وزیراعظم جبکہ نیتن یاہو نائب وزیراعظم کے عہدے پر آجائیں گے۔

Bildkombo |  Benny Gantz und Benjamin Netanyahu
قیام حکومت کے تین سالہ معاہدے کے تحت نیتن یاہو اور ان کے حریف سابق آرمی چیف بینی گینٹز ڈیڑھ ڈیڑھ سال کے لیے وزیراعظم رہیں گے۔

اس معاہدہ کے نتیجے میں ملکی تاریخ کے سب سے طویل سیاسی تعطل کا خاتمہ ہوا ہے۔ یہ بحران پانچ سو سے زیادہ دن تک جاری رہا۔ اس دوران اسرائیل میں تین بار انتخابات منعقد ہوئے لیکن تینوں بار کوئی فریق حکومت بنانے کے لیے مطلوبہ حمایت حاصل نہ کر سکا۔

نیتن یاہو کی دائیں بازو کی سیاست کے مقابلے میں بینی گینٹز اسرائیل میں قدرے معتدل رہنما کے طور پر دیکھے جاتے ہیں۔ ماضی میں بینی گینٹز کو نیتن یاہو کے غرب اردن سے متعلق متنازعہ منصوبے پر تحفظات رہے ہیں۔ اتوار کو پارلیمان میں اپنی تقریر میں بینی گینٹز نے غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔ تاہم اطلاعات ہیں کہ شراکت اقتدار کے تازہ معاہدے کے تحت دونوں رہنماؤں نے پہلی جولائی سے اس پر عمل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

اسرائیل کی نئی حکومت کی طرف سے ایسا کوئی بھی یکطرفہ اقدام فلسطینی غم و غصے میں اضافے کا باعث ہوگا۔ فلسطینی قیادت پہلے ہی اسے اسرائیلی قبضے کی کوشش قرار دے کر مسترد کر چکی ہے۔

اردن کے شاہ عبداللہ نے بھی اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اس کا یہ اقدام خطے میں بڑے مسلح تنازع کا سبب بن سکتا ہے۔ یورپی یونین نے بھی اسرائیل کو اس اقدام سے باز رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ ایک بیان میں یورپی یونین نے کہا کہ اس ضمن میں تمام تر سفارتی کوششیں بروئے کار لائی جائیں گی۔ 

لیکن نیتن یاہو کو غرب اردن سے متعلق متنازعہ اقدامات کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت حاصل ہے۔ فلسطین ۔ اسرائیل تنازع کے حل کے لیے صدر ٹرمپ کے مجوزہ پلان کے مطابق مستقبل کی فلسطینی ریاست غزہ اور موجودہ غرب اردن کے ستر فیصد علاقے پر مشتمل ہوگی اور اس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم کے مضافات میں ہوگا۔

فلسطینوں کے مطابق ٹرمپ کا پلان اسرائیل کے حق میں اور فلسطینیوں کے خلاف ہے۔ فلسطینیوں کا موقف ہے کہ غزہ اور مشرقی یروشلم سمیت غرب اردن کا پورا علاقہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا حصہ ہے۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔
 

ش ج/ا ب ا (اے ایف پی، رائٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں