جرمنی کو اساتذہ کی تلاش
28 اگست 2018جرمنی کے اساتذہ کی تنظیم ’’ڈی ایل ٹیچرز ایسوسی ایشن‘‘ کے صدر ہائنز پیٹر مائیڈنگر نے گرمی کی چھٹیاں ختم ہونے سے کچھ روز قبل میڈیا کو بتایا تھا، ’’تین دہائیوں کے دوران اساتذہ کی اس حد تک ڈرامائی کمی کبھی نہیں ہوئی۔‘‘ مائیڈنگر کے بقول، ’’پورے ملک میں 40 ہزار اساتذہ کم ہیں۔‘‘
اس کمی کو پورا کرنے کے لیے تربیت یافتہ اساتذہ کی بجائے اس میدان میں نو وارد یا ریٹائرڈ افراد یا پھر طلبہ سے بطور استاد کام لیا جا رہا ہے، یا پھر یہ ملازمتیں خالی پڑی ہیں۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے انتہائی قریب سمجھے جانے والے ایک قدامت پسند سیاستدان وولکر کاؤڈر نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا، ’’ملک کی مختلف ریاستوں میں شروع ہونے والے اسکول کے نئے سال سے اندازہ ہوا کہ ملک بتدریج تعلیمی ایمرجنسی کے خطرے کی طرف بڑھ رہا ہے۔‘‘
جرمنی میں اساتذہ کی کمی کے اس مسئلے کی کئی وجوہات ہیں: شرح پیدائش میں اضافہ، مہاجرین کی بڑی تعداد میں جرمنی آمد، اساتذہ کی ایک نسل کی ریٹائرمنٹ، تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری میں کمی اور یونیورسٹیوں میں اساتذہ کی تربیت کے پروگرام شروع کرنے میں شدید مشکلات۔ اساتذہ کی کمی کے سب سے زیادہ شکار ایسے اسکول ہیں جہاں تنخواہیں کم ترین ہیں، ان میں ایلمینٹری اسکول، تربیتی اسکول اور ایسے اسکول جہاں خصوصی بچوں کو تعلیم و تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ جرمن دارالحکومت برلن کے غریب علاقوں اور شہر سے باہر موجود اسکولوں کے لیے نئے اساتذہ کو راغب کرنا ایک مشکل ترین کام ہے۔
اس صورتحال سے نمنٹنے کے لیے بعض جرمن وفاقیریاستیں ایسی تجاویز پر بھی غور کر رہی ہیں کہ ایسے لوگوں کو بھی بطور اساتذہ بھرتی کر لیا جائے جو کلاس روم میں پڑھانے کی ڈگری نہیں رکھتے۔ مثال کے طور پر جرمنی کی سب سے بڑی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا ایسے یونیورسٹی گریجوایٹس کو بھی بھرتی کر رہی ہے جو اپنی تعلیم کے دوران اسکولوں میں پڑھانے کا کوئی تجربہ رکھتے ہوں۔ دو سالہ پریکٹس اور تھیوری کا امتحان پاس کرنے کے بعد وہ مکمل تربیت یافتہ اساتذہ بن سکتے ہیں۔
بیرٹلسمان فاؤنڈیشن کی طرف سے کرائے جانے والی ایک ریسرچ کے مطابق 2025ء تک جرمنی کے ایلمنٹری اسکولوں کی ضرورت پوری کرنے کے لیے 105,000 نئے اساتذہ بھرتی کرنے کی ضرورت ہو گی جبکہ اس دوران یونیورسٹیوں سے محض 70 ہزار طلبہ ہی بطور استاد پیشہ ورانہ تربیت مکمل کریں گے۔ اگر یہ اندازے درست ہیں تو پھر آنے والے برسوں میں اس میدان میں کم تربیت یافتہ افراد کو بھرتی کرنے کا عمل زیادہ عام ہو جائے گا۔
ا ب ا / ع ح (نیسنی ایزنسن)