1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'اس پریشانی کے وقت ہمت نا ہاریں‘، مودی کا قوم سے خطاب

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
21 اپریل 2021

بھارتی وزیر اعظم مودی نے قوم سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کا نفاذ آخری راستہ ہونا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/3sJsr
Indien I Premierminister Narendra Modi spricht bei der Grundsteinlegung von AIIMS Rajkot, Gujarat
تصویر: IANS

کورونا وائرس کے شدید بحران سے دوچار بھارت میں وزير اعظم نریندر مودی نے منگل کی رات قوم سے خطاب میں کہا کہ کووڈ انیس کی وبا کی دوسری لہر ملک میں طوفان کی طرح پھیل گئی ہے اور اس مشکل دور میں عوام کو صبر سے کام لینا چاہیے۔

نریندر مودی نے اپنے ہم وطنوں سے کہا، ''آپ ہمت نا ہاریں اور حوصلے سے کام لیں۔ جو اقدامات کیے گئے ہیں، ان کے اثرات نظر آئیں گے۔‘‘

ایک ایسے وقت پر جب مختلف یونین ریاستوں نے کورونا کی وبا پر قابو پانے کے لیے لاک ڈاؤن، رات کے کرفیو یا پھر اختتام ہفتہ پر کرفیو جیسی بندشیں نافذ کر دی ہیں، مودی نے لاک ڈاؤن نافذ نا کرنے کا مشورہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات سے بچنے کی ضرورت ہے، جن سے معیشت یا پھر لوگوں کا روزگار متاثر ہونے کا خطرہ ہو۔

گزشتہ برس خود وزیر اعظم مودی نے ہی ملکی سطح پر سخت ترین لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا جو چند ماہ تک جاری رہا تھا۔ تاہم اس بار انہوں نے ریاستی حکومتوں سے لاک ڈاؤن سے بچنے کی اپیل کی اور کہا کہ ایسا فیصلہ صرف اسی صورت میں کیا جائے، جب دیگر تمام راستے بند ہو چکے ہوں۔

Indiens Krankenhäuser aufgrund der COVID-19-Pandemie
تصویر: Ajit Solanki/AP Photo/picture alliance

ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب میں نریندر مودی کا کہنا تھا، ''میں ریاستی حکومتوں پر زور دیتا ہوں کہ وہ لاک ڈاؤن کو آخری راستے کے طور پر استعمال کریں۔ بلکہ انہیں لاک ڈاؤن سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرنا چاہیے اور چھوٹے علاقوں میں وبا کو محدود کرنے پر توجہ مرکوز کرنا چاہیے۔‘‘

بھارت میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے ملکی نظام صحت زبردست دباؤ میں ہے اور بیشتر ہسپتالوں کی جانب سے یہ شکایت عام سننے میں آتی ہے کہ ان کے پاس آکسیجن تقریباﹰ ختم ہو چکی ہے۔ مودی نے کہا کہ ان کی حکومت آکسیجن کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ریاستی حکومتوں اور نجی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔

کورونا وائرس کی نئی لہر کے بعد بڑے شہروں میں جو پابندیاں لگائی گئی ہیں، ان کے نتیجے میں داخلی نقل مکانی کرنے والے بہت سے بھارتی مزدور اب ایک بار پھر واپس اپنے گھروں کی جانب سفر پر نکل پڑے ہیں۔ نریندر مودی نے کہا کہ تمام ریاستی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ ایسے مزدوروں کو واپس نا جانے کا قائل کریں اور انہیں یقین دلائیں کہ ان کا روزگار متاثر نہیں ہو گا۔

اپوزیشن کی مودی پر سخت تنقید

اس دوران حزب اختلاف کی متعدد جماعتوں نے کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے میں ناکامی پر مودی حکومت پر یہ کہہ کر سخت تنقید کی ہے کہ مرکزی حکومت نے گزشتہ برس کے بحران سے کوئی سبق نہیں سیکھا اور ملک جن مسائل سے پہلے سے دو چار تھا، اب بھی اسے انہیں مسائل کا سامنا ہے۔

Indiens Krankenhäuser aufgrund der COVID-19-Pandemie
تصویر: Vijay Pandey/ZUMAPRESS.com/picture alliance

کئی رہنماؤں نے مودی کے خطاب کو محض لفاظی کا نام دیتے ہوئے کہا کہ یہ وقت عمل کا ہے، جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت۔ دوسری صورت میں مزید تاخیر سے ملک کو اور زیادہ جانی اور مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑےگا۔

ریکارڈ حد تک زیادہ نئے کیسز اور اموات

کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں اس وقت بھارت عالمی سطح پر امریکا کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے سے بھارت میں ہر روز دو لاکھ سے بھی زیادہ نئے کیسز سامنے آتے رہے ہیں اور اس دوران انسانی اموات کا بھی تقریباﹰ ہر روز ہی ایک نیا ریکارڈ قائم ہوتا رہا ہے۔

حکومت نے بدھ  کی صبح اس سلسلے میں جو نئے اعداد و شمار جاری کیے، ان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں تقریباً تین لاکھ نئی کورونا انفیکشنز ریکارڈ کی گئیں اور دو ہزار تیئیس افراد کووڈ انیس کے باعث انتقال کر گئے۔ بھارت میں کورونا متاثرین کی تعداد میں اضافے اور اس وبا کے باعث اموات کا یومیہ بنیادوں پر یہ نیا ریکارڈ ہے۔

یہ اعداد و شمار حکومت نے جاری کیے ہیں تاہم قبرستانوں اور  شمشان گھاٹوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مرنے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ بہت سے مریض ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی انتقال کر جاتے ہیں اور دیہی علاقوں میں تو بہت سے متاثرین کسی ہسپتال تک پہنچ ہی نہیں پا رہے۔

اس وبا کے باعث بھارت میں اب تک مجموعی طور پر ایک لاکھ 83 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ یہ وائرس ایک کروڑ 56 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کر چکا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں