1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اردن کے لیے جاسوسی کے الزام میں جرمن شہری گرفتار

9 اگست 2018

ایک جرمن شہری کو اردن کے لیے جاسوسی کے شبے میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جرمن حکام کے مطابق اس مشتبہ شخص کو جرمنی کی ایک ایسی مسجد کی معلومات اکھٹی کرنے کا کہا تھا، جو انتہا پسندوں کے ایک مرکز کے طور پر مشہور ہے۔

https://p.dw.com/p/32sCt
Deutschland Hildesheim Polizei verhaftet Islamisten
تصویر: Getty Images/A. Koerner

جرمن شہر ہلڈس ہائم کے حکام نے بدھ کے نے بتایا کہ اردن کے لیے مبینہ طور پر جاسوسی کے الزام میں ایک 33 سالہ جرمن شہری کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ شبہ ہے کہ وہ ایک ایسی مسجد کی جاسوسی کر رہا تھا، جو انتہا پسندوں کے ایک مرکز کے طور پر دیکھی جاتی ہے۔ یہ مسجد جرمن شہر ہلڈس ہائم میں واقع ہے۔ اس جرمن شہری کی شناخت الیگزینڈر بی کے نام سے کی گئی ہے۔

حکام نے بتایا ہے  اردن کے حکام نے الیگ‍زینڈر سے ان افراد کا پتا لگانے کا بھی کہا گیا تھا، جو جہاد کے لیے شام جانا چاہتے ہیں یا پھر جا چکے ہیں۔ شبہ ہے کہ ہلڈس ہائم کی اس مسجد میں داعش کے لیے لوگوں کو بھی بھرتی کیا جاتا رہا ہے۔ میڈیا نے عدالتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ مشتبہ شخص سن دو ہزار سولہ میں اردن کی خفیہ ایجنسی کے لیے بھی کام کر چکا تھا۔

ہلڈس ہائم کی اس مسجد کو گزشتہ برس بند کر دیا گیا تھا۔ اس کی وجہ ایسے شکوک وشبہات بنے تھے کہ مسلمانوں کی اس عبادت گاہ میں انتہا پسند فعال ہو چکے ہیں۔ ساتھ ہی مقامی حکام نے اس ادارے پر بھی پابندی عائد کر دی تھی، جو اس مسجد کی منتظم تھی۔ اس تنظیم کا نام ’سرکل ان ہلڈس ہائم‘ DIK تھا۔ برلن میں حملہ کرنے والے انتہا پسند انیس عامری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بھی اس سلفی گروہ کا رکن تھا۔

انیس دسمبر سن دو ہزار سولہ میں برلن کی کرسمس مارکیٹ پر حملہ کرنے والا انیس عامری 23 دسمبر کواطالوی شہر میلان کے نواحی علاقے سیسٹو سان گیووانی میں پولیس مقابلے میں مارا گیا تھا۔ کرسمس مارکیٹ پر اس ٹرک حملے میں ایک درجن افراد ہلاک اور پچاس سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

انیس عامری سن دو ہزار پندرہ کے وسط میں بطور مہاجر جرمنی پہنچا تھا تاہم اس کی پناہ کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی۔ تیونس کے اس شہری نے مختلف ناموں کے ساتھ شناختی دستاویزات بنا رکھی تھیں اور اگرچہ حکام اُسے جبری طور پر اس کے وطن واپس بھیجنا چاہتے تھے لیکن اس کے پاس ایسی دستاویزات تھیں، جن کے تحت اسے مزید اٹھارہ ماہ تک جرمنی میں قیام کی اجازت حاصل تھی۔

ع ب/ اا (Pandey, Ashutosh) 

 

جرمنی میں اسلام کی مختصر تاریخ