1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اردن کے فراہمیء آب کے نظام میں جرمنی کی مدد

22 اکتوبر 2010

پانی انسانی زندگی کے لئے اپنی بے انتہا اہمیت کی وجہ سے ’نیلا سونا‘ بھی کہلاتا ہے۔ دُنیا کے بہت سے حصوں میں پینے کے صاف پانی کی قلت ہے تاہم دُنیا کے کچھ ملک ایسے ہیں، جہاں یہ قلت اپنی انتہا کو چھو رہی ہے، جیسے اُردن میں۔

https://p.dw.com/p/PkGX
دریاے اُردن کا ایک منظرتصویر: AP

عرب ملک اُردن میں سالانہ ایک شخص کے حصے میں صرف 180 کیوبک میٹر پانی آتا ہے۔ اِس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پانی کو ایک سے دوسری جگہ پہنچانے کا نظام مکمل طور پر فرسودہ ہو چکا ہے۔ جرمنی کی مدد سے اردن کے فراہمیء آب کے نظام کو جدید تر بنانے کے لئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔

اردن کے دارالحکومت عمان میں تقریباً دو ملین انسان بستے ہیں۔ یہاں پانی پائپوں کے ذریعے نہیں بلکہ چھتوں پر بنی ہوئی ٹینکیوں سے آتا ہے۔ اِس پانی کا ایک ایک قطرہ قیمتی ہوتا ہے۔ ہفتے میں ایک بار اِن ٹینکیوں کو بھرا جاتا ہے۔ پانی کی ایک سے دوسری جگہ منتقلی ہی اصل مشکل مسئلہ ہے۔ عمان اور اُردن کے دیگر شہر پہاڑی علاقوں میں واقع ہیں جبکہ پانی کہیں چَودہ سو میٹر نیچے واقع وادیء اردن سے لایا جاتا ہے۔ پمپنگ اسٹیشن اِس پانی کو اوپر پہنچاتے ہیں لیکن وہ بہت زیادہ بجلی بھی خرچ کرتے ہیں۔ ملک کی کُل بجلی کا چَودہ فیصد اِنہی پمپنگ اسٹیشنوں پر خرچ ہو جاتا ہے۔

Junge trinkt sauberes Wasser aus dem Hahn in Jordanien
اُردن میں ا یک بچہ نل سے پانی پیتے ہوئےتصویر: KfW-Bildarchiv/Fotoagentur: photothek.net

یہ پمپ بہت ہی زیادہ پُرانے بھی ہو چکے ہیں۔ اردن جرمنی کی مدد سے اب اِن پمپنگ اسٹیشنوں کے ایک حصے کو جدید تر بنانے کا خواہاں ہے۔ تکنیکی تعاون کی جرمن انجمن جی ٹی زَیڈ نے پرانے پمپس کی جگہ نئے پمپ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جی ٹی زَیڈ کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سالانہ پیداوار میں پندرہ ہزار ٹن کی کمی بھی ہو گی اور یوں ماحول کے تحفظ میں بھی مدد ملے گی۔ جی ٹی زَیڈ کی طرف سے اس منصوبے کی نگرانی ڈِیٹر روتھن برگر کر رہے ہیں۔

وہ بتاتے ہیں:’’جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے پمپنگ اسٹیشنوں کی کارکردگی بڑھانا اور اُن کے کام کو بہتر بنانا، یہ سب کچھ ہمارے لئے بھی نیا ہے۔ ساتھی ملکوں کا اعتماد حاصل کرنے کے لئے اِس طرح کے منصوبے عمل میں لائے جاتے ہیں تاکہ دکھایا جا سکے کہ ایسا ہو سکتا ہے اور واقعی مؤثر بھی ہے۔‘‘

Jordanische Farmer bei einer Beratung über Wassernutzung
وادیء اُردن میں پانی کے بہتر استعمال کے موضوع پر جرمن تنظیم جی ٹی زَیڈ اُردن کے کاشتکاروں کو مشورے دیتے ہوئےتصویر: GTZ/Jörg Böthling

باکورہ کے پمپنگ اسٹیشن میں ابھی سے مثبت اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ نئی تکنیک سے آراستہ یہ پہلا پمپنگ اسٹیشن ہے، جو تقریباً پچاس ہزار انسانوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرتا ہے۔ یہ نئے پمپ جرمن کمپنی وِیلو کے تیار کردہ ہیں اور سابقہ پمپوں کے مقابلے میں ایک تہائی کم بجلی خرچ کرتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ابھی یہ کمپنی اُردن کو یہ پمپ مفت فراہم کر رہی ہے۔ اُردن کو بجلی کی مَد میں جیسے جیسے اور جتنی بچت ہو گی، اُسی حساب سے وہ اِن پمپوں کا معاوضہ اس جرمن کمپنی کو ادا کرتا رہے گا۔ بظاہر یہ ایسا سودا ہے، جو دونوں فریقوں کے لئے سود مند ہے لیکن اُردن کی حکومت مزید آرڈرز دینے کے سلسلے میں ابھی احتیاط سے کام لے رہی ہے، جیسا کہ بتاتے ہیں، جی ٹی زَیڈ کے ڈِیٹر روتھن برگر:’’اِس طرح کے اختراعی منصوبوں میں جی ٹی زَیڈ کی طرف سے پیش کئے گئے اُن مخلص ایجنٹوں کا کردار بہت اہم ہوتا ہے، جو یہ سودے کرواتے ہیں۔ یہ لوگ فیصلہ ساز شخصیات کے ساتھ اِن نئے منصوبوں پر بات کرتے ہیں تاکہ وہ لوگ یہ نہ سوچیں کہ محض کوئی چیز بیچنا ہی ہمارا مقصد ہے۔‘‘

GTZ کے علاوہ جرمن ڈیویلپمنٹ سروس DED بھی اُردن میں زراعت اور پانی کی وَزارتوں کے ساتھ مل کر ایسے منصوبوں میں سرگرمِ عمل ہے، جن کی مدد سے پانی کی بچت کی جا سکتی ہو۔

رپورٹ: امجدعلی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں