آپریشن فلائنگ ٹرٹل: امریکہ میں دو جاپانی گرفتار
12 جنوری 2011امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلیز میں حکام نے بتایا کہ گرفتار کیے جانے والے ملزموں میں سے ایک کی عمر 39 برس ہے اور دوسرے کی 49 سال۔ ان جاپانی باشندوں نے ان کچھوؤں کو میٹھے اور نمکین بسکٹوں کے ڈبوں میں اتنی صفائی سے بند کر رکھا تھا کہ بظاہر ایسا نا ممکن لگتا تھا کہ ان ڈبوں کے اندر اتنی بڑی تعداد میں اتنے نایاب جانور موجود ہو سکتے ہیں۔
ان دونوں ملزمان پر جنگلی حیات کی غیر قانونی طور پر امریکہ درآمد سے متعلق باقاعدہ لیکن دوہرے الزامات عائد کردیے گئے ہیں، اور اس جرم میں ان کو بیس بیس سال تک کی قید کی سزائیں سنائی جا سکتی ہے۔
ملزمان کے قبضے سے جو کچھوے برآمد کیے گئے، ان میں شامل نایاب نسل کے جانوروں میں سے چند بڑے سر والے چینی کچھوے بھی تھے اور چند ایک چھوٹی نسل کی کچھوؤں کی اس قسم کے جانور بھی، جو ’انڈین اسٹار‘ کہلاتی ہے۔
لاس اینجلیز میں حکام نے بتایا کہ آتسوشی یاماگامی اور نوری ہیڈے اوشیرو زاکو نامی ان غیر ملکیوں کے خلاف ایک الزام یہ بھی ہے کہ انہوں نے ناپید ہو جانے کے خطرے کی شکار حیاتیاتی اقسام کے تحفظ سے متعلقہ قانون کی بھی خلاف ورزی کی۔ اس جرم کی پاداش میں ان دونوں کو فی کس مزید ایک ایک سال کی قید کا حکم سنایا جا سکتا ہے۔
ملزمان کی گرفتاری لاس اینجلیز انٹر نیشنل ایئر پورٹ پر اترنے پر عمل میں آئی۔ امریکہ کی ہوم لینڈ سکیورٹی کی وزارت اور محکمہء کسٹمز کے اعلیٰ حکام نے بتایا کہ ان کے اداروں کو ان ملزمان کی سرگرمیوں کا گزشتہ ایک سال سے جزوی طور پر علم تھا۔
یہ دونوں جاپانی باشندے بظاہر نایاب جنگلی جانوروں کی اسمگلنگ کرنے والے ایک ایسے بین الاقوامی گروپ کا حصہ ہیں، جس میں فرضی ناموں کے ساتھ خفیہ طور پر گزشتہ موسم گرما میں ان محکموں کے چند تفتیشی اہلکار بھی شامل ہو گئے تھے۔
یوں مناسب وقت پر، جب ان بیسیوں نایاب کچھوؤں کو امریکہ اسمگل کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی، ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔ امریکی حکام نے ان گرفتاریوں سے قبل اپنی خفیہ چھان بین اور بین الاقوامی سطح پر کی جانے والی کوششوں کو ’آپریشن فلائنگ ٹرٹل‘ کا نام دیا تھا۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عابد حسین