آپ کی خوشیاں آپ کی اپنی کاری گری ہے، گیارہ جرمن مقولے
جرمن زبان خوشی، مسرت اور خوش بختی سے متعلق محاوروں سے مالا مال ہے۔ اس گیلری پر کلک کیجیے اور اپنی قسمت آزمائیے۔
ہرایک اپنی خوشیوں کا کارساز ہے۔
لفظی معنوں میں اس جرمن مقولے کا مطلب ہے، ’’آپ خود اپنی خوشیوں کے معمار ہیں۔ آپ خود اپنا مقدر بناتے ہیں اور خود اپنی منزل کا تعین کرتے ہیں۔
خوش وہ رہتا ہے جو ناقابل تبدیل امور کو بھول جائے۔
شاعری اور حکمت دونوں: خوش وہ شخص رہ سکتا ہے جو ہر اُس چیز کو اپنے ذہن سے جھٹک دے اور بھول کر آگے بڑھے جسے وہ تبدیل نہیں کر سکتا۔ ماضی کو پیچھے چھوڑ کر مستقبل کی طرف بڑھنا ہی خوش رہنے کا بہترین نسخہ ہے۔
خوشی وہ واحد شے ہے جو بانٹنے سے دوگنا ہو جاتی ہے۔
ایک فرانسیسی جرمن ماہر الٰہیات، فلسفی اور معالج البرٹ شوائٹسر (1875-1965) سے منسوب مقولہ، خوشی وہ واحد چیز ہے جو بانٹنے سے دوگنا ہو جاتی ہے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ انسان کس حد تک معاشرتی مخلوق ہے۔
سانجھی خوشیاں دوگنا ہوتی ہیں۔
جرمن زبان میں خوشی کے لیے ایک اور خوبصورت لفظ پایا جاتا ہے۔ ’فروئیڈے‘ ۔ تاہم اس میں خوشی کے ساتھ ساتھ شادمانی، مسرت اور لطف اندوزی کا عنصر بھی موجود ہے۔ مثال کے طور پر یہ کہنا، ’’یہ میرے لیے خوشی کا باعث تھا۔‘‘
ایک خوش بخت ’ مشروم‘ ہونا
لفظی معنوں میں ایک خوش بخت انسان کے لیے استعمال ہونے والا مقولہ۔ زیادہ تر ایسے شخص کے لیے استعمال ہوتا ہے جس کا اُس کی زندگی میں اس کی قسمت نے بہت ساتھ دیا ہو۔ یہ تصویر ایک زہریلی کھنبی کی ہے جسے سانپ کی چھتری بھی کہا جاتا ہے۔ علامتی طور پر اس کا مطلب ہے کہ اس مشروم کی طرح قسمت راتوں رات غیر متوقع طور پر چمک سکتی ہے۔ انہیں طلسماتی طور پر خوش قسمتی کی علامت مانا جاتا ہے۔
فہم سے زیادہ خوشی
لفظی معنوں میں اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے ذہن پر جتنا بھی بوجھ ڈالیں آپ کو ملنا وہی ہے جو آپ کے نصیب میں ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قسمت اور خوشی کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ جرمن لفظ ’گؑلک‘ کا مطلب ہے خوش قسمتی اور ’گلُکلش زائن‘ سے مراد ہے خوش و خرم ہونا۔ خوش قسمتی کی علامات میں ’ہارس شوز‘ لیڈی بگ اور چار پتیوں والا یہ پتہ شامل ہیں۔
اگرآپ خوش ہیں تو آپ کو مزید خوشی کی تمنا نہیں کرنی چاہیے۔
جرمن مصنف تھیوڈور فونٹانے (1819-1898) کا ایک مقولہ ہے کہ ’’اگر آپ خوش ہیں تو آپ کو مزید خوشیوں کی خواہش نہیں کرنی چاہیے۔‘‘ ایسا خیال امریکا کے سابق صدر ابراہم لنکن (1861-1865) کا بھی تھا۔ انہوں نے کہا تھا، ’’بیشتر افراد اتنا ہی خوش رہتے ہیں جتنے کے لیے وہ اپنا ذہن بنا لیتے ہیں۔‘‘
خوشی اور شیشہ ایک ٹھوکر سے ریزہ ریزہ
خوش قسمتی اور شیشہ کتنے نازک ہوتے ہیں اس کا بھرپور اظہار اس مقولے سے کیا جاتا ہے۔ اس سے یہ سبق بھی ملتا ہے کہ انسان کو بُرے وقتوں سے نمٹنےکے لیے خود کو تیار رکھنا چاہیے۔ اگر انسان اس امر کا اداراک کر لے کہ خوشی اور خوش قسمتی وقتی ہوتی ہے اور کسی بھی لمحے غائب ہو سکتی ہے تو ہم اس بات پر بھی یقین کرنے لگیں گے کہ یہ دوبارہ آ بھی سکتی ہے۔ پس اس پر یقین کامل ہونا چاہیے۔
ایک کی خوشی دوسرے کا رنج
جو چیز کسی ایک شخص کی خوشی کا سبب ہو وہ کسی دوسرے کی تکلیف یا رنج کا سبب ہو سکتی ہے۔ با الفاظ دیگر ہر انسان کا خوشی کا تصور اور اس کی تعریف دوسرے سے مختلف ہوتی ہے۔
میرا گھر میری جنت
ایک آرام دہ گھر، جانا پہچانا ماحول۔ اپنے گھر کا تصور ہی مکمل خوشی دیتا ہے۔ جرمن زبان میں یہ مقولہ ایسا ہی ہے جیسے انگریزی میں کہتے ہیں،’’ ہوم سوئیٹ ہوم‘‘۔
ایک خوبصورت شے ابدی خوشی
ایک خوبصورت چیز ابدی خوشی کا سبب بن سکتی ہے۔ خوبصورتی کو سراہنا، اُس کی تعریف کرنا خوشی کا باعث بن سکتا ہے۔ جیسا کہ 1938ء میں لٹریچر کا نوبل انعام حاصل کرنے والی پہلی امریکی خاتون پرل۔ ایس۔ بک کے یہ الفاظ ظاہر کرتے ہیں، ’’بہت سے لوگ مسرت کے چھوٹے چھوٹے جذبوں کو بڑی بڑی خوشیوں کی امید میں ضائع کر دیتے ہیں۔‘‘ با الفاظ دیگر خوشیاں بعض اوقات آپ کی آنکھوں کے سامنے ہوتی ہیں، دیکھنے والی نظر ہونی چاہیے۔