1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آن لائن سماعت کے دوران بوس و کنار پر عدالت کا سخت نوٹس 

صلاح الدین زین ںئی دہلی
22 دسمبر 2021

مدارس ہائی کورٹ کے ایک وکیل کو سماعت کے دوران خاتون کے ساتھ جنسی حرکات میں میں ملوث ہونے کے الزام میں پریکٹس سے معطل کر دیا گيا ہے۔ عدالت نے کہا کہ عوامی سطح پر اس طرح کی"بے حیائی" پر وہ خاموش نہیں رہا جا سکتا۔

https://p.dw.com/p/44h8V
Indien | Neu-Delhi | Schießerei im Gerichtssaal
تصویر: Money Sharma/AFP/Getty Images

بھارتی ریاست تمل ناڈو کی ہائی کورٹ نے آن لائن کیس کی سماعت کے دوران ایک وکیل کو ایک خاتون کے ساتھ لائیو کیمرے پر فحش حرکات کرنے کے الزام میں پریکٹس سے معطل کر دیا ہے اور اس معاملے کی تفتیش کا حکم دیا ہے۔ 

کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں بھارت کی بیشتر عدالتوں میں بذات خود حاضر ہونے کے بجائے بہت سے مقدمات کی سماعت ورچوئل ہو رہی ہے۔ اسی طرح کی ایک سماعت مدراس ہائی کورٹ میں پیر کو ہو رہی تھی۔ جج نے وکیل کے کیمرے پر فحش تصاویر کا نوٹس لیا اور دیکھا کہ مذکورہ وکیل ایک خاتون کے ساتھ فحش حرکت میں ملوث ہیں۔

سماعت کے دوران اس واقعے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو چکی ہے، جس میں ایک مرد و خاتون کو مروجہ معاشرتی اقدار کے مطابق  نازیبا حرکات کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

تمل ناڈو بار کونسل کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جب تک وکیل آر ڈی سناتن کرشنا پر عائد ہونے والے الزامات کی تفتیش نہیں ہو جاتی اور ان کے خلاف تادیبی کارروائیوں پر فیصلہ نہیں ہو جاتا، اس وقت تک انہیں بھارت کی کسی بھی عدالت میں کام کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

اس کیس کی سماعت کرنے والے بینچ کے دونوں ججوں، پی این پرکاش اور آر ہیم لتا،  نے مذکورہ وکیل کے خلاف بذات خود توہین عدالت کا مقدمہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ججوں نے پولیس حکام سے وکیل کے خلاف مبینہ نازیبا حرکتوں کے لیے ایک کیس درج کرنے کی بھی ہدایت کی اور جمعرات 23 دسمبر تک اپنی تفتیشی رپورٹ جمع کرنے کا حکم دیا ہے۔

Indien I Polizist steht am Rohini-Bezirksgerichtssaal in Neu-Delhi Wache
تصویر: Money Sharma/AFP

ججوں نے مدراس بار کونسل کو  بھی اس وکیل کے خلاف تادیبی کارروائی کا حکم دیا جس کے بعد بار کونسل نے وکیل کے خلاف ایک قرارداد منظور کی اور ان پر تا حکم ثانی پابندی عائد کر دی۔

ویڈیو میں کیا ہے؟

یہ واقعہ پیر کے روز کا ہے اور وکیل کو شاید اس بات کا احساس نہیں تھا کہ ان کا کیمرہ آن ہے، اور مقدمے کی سماعت کے دوران ہی وہ اپنے پاس کھڑی ایک خاتون کے ساتھ بوس و کنار کر رہے تھے۔ 

ابھی تک حکام کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گيا ہے کہ مذکورہ ویڈیو میں وکیل کے ساتھ خاتون کون ہیں۔

مدارس ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ کا کہنا تھا کہ جب، "عدالتی کارروائی کے دوران اس طرح کی ڈھٹائی سے عوامی سطح پر بے حیائی کا  مظاہرہ کیا جائے، تو عدالت خاموش تماشائی بننے اور آنکھ پھیرنے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔"

عدالت نے شہر کے پولیس کمشنر کو سختی سے ہدایت کی تھی کہ وہ اس ویڈیو کو سوشل میڈیا میں گردش ہونے سے روکنے کے لیے مناسب اقدامات کریں، تاہم اس کے باوجود یہ ویڈیو  وائرل ہو گئی۔

اطلاعات کے مطابق یہ معاملہ اب مدارس ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے پاس جائے گا اور بہت ممکن ہے کہ صلاح و مشورے کے بعد ورچوئل کیس کی سماعت کے دوران بعض اصول و ضوابط وضع کرنے کا حکم دیا جائے۔

بھارت میں خواتین کو فوری طلاق دینے کے خلاف جدو جہد جاری

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں