1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلیا: مسلمان حاملہ خاتون پر حملے کی ویڈیو وائرل

23 نومبر 2019

سڈنی میں ایک شخص نے کیفے میں بیٹھی ایک مسلمان حاملہ خاتون کو بظاہر بغیر کسی وجہ کے شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ انتہاپسند حملہ آور متاثرہ خاتوں کے پاس جا کر اسلام مخالف نعرے بھی لگاتا رہا۔

https://p.dw.com/p/3Ta7x
Sydney Andrew Scipione Polizei PK Australien Mord Polizei spricht von Terrorakt nur weil der Junge ein Muslim ist
تصویر: picture-alliance/dpa/L.H.Jones

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آسٹریلیا کے ایک ریستوران میں تین مسلمان خواتین بیٹھی ہیں اور انہوں نے سر پر اسکارف لے رکھے ہیں۔ ایک شخص ان کی میز کے قریب آ کر مشتعل انداز میں گفتگو کرنے لگتا ہے۔ تینوں خواتین اطمینان سے اس کے سوالوں کا جواب دیتی ہیں کہ اچانک وہ شخص ان میں سے ایک خاتون پر حملہ کر کے اس پر گھونسوں اور لاتوں کی بارش کر دیتا ہے۔

 حاملہ خاتون زمین پر گر جاتی ہے لیکن حملہ آور اس خاتون پر مسلسل تشدد جاری رکھتا ہے۔ اسی دوران وہاں موجود دیگر افراد خاتون کو بچانے آتے ہیں اور حملہ آور کو پکڑ لیتے ہیں۔ واقعے کے فوری بعد مقامی پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر  43 سالہ حملہ آور کو حراست میں لے لیا جبکہ تشدد کا شکار بننے والی خاتون کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ بعدازاں حاملہ خاتون کو ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا۔

آسٹریلوی پولیس نے حملہ آور کے خلاف نہ صرف حملے اور جسمانی تشدد کا مقدمہ درج کیا ہے بلکہ اس کی ضمانت بھی مسترد کر دی گئی ہے۔ پولیس نے اس  حملے کے محرکات پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار  کیا ہے۔

آسٹریلیا کی معروف اسلامی تنظیم آسٹریلین فیڈریشن آف اسلامک کونسل نے اسے اسلامو فوبیا قرار دیا ہے۔ اس مسلم تنظیم کے صدر رتب جنید کا کہنا تھا کہ یہ ایک نسل پرستانہ اور اسلام دشمنی پر مبنی حملہ تھا اور وہ توقع کرتے ہیں کہ اس کیس کو اسی پیرائے میں لیا جائے گا۔

چارلس اسٹورٹ یونیورسٹی کی ایک حالیہ تحقیقی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا میں اسلامو فوبیا ایک مستقل رحجان کی صورت اختیار کر چکا ہے اور اسکارف پہننے والی خواتین کو خاص طور پر  اس سے خطرہ لاحق ہے۔ رپورٹ مطابق اس طرح کے 113 واقعات میں، جن خواتین کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ان میں س چھیانوے فیصد نے اسکارف یا حجاب پہن رکھا تھا۔

ع ش / ا ا ( اے ایف پی)