آسام دھماکوں کے ممکنہ ذمہ دار
31 اکتوبر 2008پولیس کے مطابق ان دھماکوں میں جن گروپوں کو مبینہ طور پرملوث سمجھا جا رہا ہے ان میں یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام، حرکت الجہاد الاسلامی، جماعت المجاہدین اورلشکر طیبہ سر فہرست ہیں۔
یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام، آسام میں متحرک سب سے بڑی علیحدگی پسند تنظیم ہے۔ جس نے مسلح جدوجہد کا آغاز 1979 میں کیا۔ نئی دہلی پراس کا الزام ہے کہ وہ ریاست کے معدنی وسائل پر قابض ہے اور صلے میں ریاست کو کچھ نہیں دیا جاتا۔ آسام میں ہونے والے دھماکوں میں اکثر اس گروپ کو ملزم سمجھا جاتا رہاہے مگر اس گروپ نے 30اکتوبر کو ہونے والے ان سلسلہ وار بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔
حرکت الجہاد الاسلامی بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والی ایک مسلح مسلمان تنظیم ہے جسے بھارت میں ہونے والے دھماکوں میں اکثرمورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔ اس تنظیم کا یونائیٹد لبریشن فرنٹ آف آسام سے تعلق بتایا جا تا ہے۔
آسام اور بنگلہ دیشی مہاجرین کے حوالے سے ایک عرصے سے جھگڑا جاری ہے۔ بنگلہ دیشی مہاجرین کی زیادہ تر تعداد غیر قانونی طور پر بھارت میں موجود ہیں۔ بھارتی ہندوتنظیمیں اس خدشے کا اظہار کرتی رہی ہیں کہ آسام میں مسلمانوں کی آمد سے یہاں ہندوؤں کے اثر رسوخ میں کمی آئی ہے اور مسلمان اب ریاست کی آبادی کا چالیس فیصد ہو چکے ہیں۔ بھارتی پولیس کے مطابق حرکت الجہاد الاسلامی کے رابطہ اس تنظیم سے بھی ہے جس نے رواں سال بھارت کے مختلف شہروں میں ہونے والے دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ حرکت الجہاد الاسلامی پر 2004میں سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی ایک سیاسی ریلی پر حملوں کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیشی نژاد برطانوی ہائی کمشنر انور چوہدری پر حملے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔
جماعت المجاہدین بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والی ایک اور مسلح اسلامی تنظیم ہےجو مسلمان اکثریت والے ملک بنگلہ دیش میں نفاذ شریعت کے لئے متحرک ہے۔ اس تنظیم کو 2005 میں بنگلہ دیش بھر میں سلسلہ وار پانچ سو بم دھماکوں میں ملوث سمجھا جاتا ہے جن میں چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس تنظیم کے کئی اعلی قائدین کو اب تک پھانسی پرچڑھا دیا گیا ہے مگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کا خیال ہے کہ ابھی اس تنظیم سے وابستہ سینکڑوں افراد روپوش ہیں۔
لشکر طیبہ پاکستانی عسکریت پسندوں کا ایک گروپ ہے جس پر نئی دہلی کا الزام ہے کہ وہ بھارت کے زیر انتظام جموں اورکشمیرمیں پھیلی شورش کی حمایت میں کلیدی کرداد ادا کررہی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ گوکہ یہ تنظیم براہ راست آسام بم دھماکوں میں ملوث نہیں لگتی مگر اس تنظیم کی حرکت الجہاد الاسلامی کے ساتھ نظریاتی وابستگی ان دھماکوں میں کارفرما ہو سکتی ہے۔
لشکر طیبہ پر آسام لبریشن فرنٹ کو ٹریننگ فراہم کرنے کا بھی الزام ہے۔ نئی دہلی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماضی میں بھی یہ تنظیم بھارت کے کئی علاقوں میں ایسی کاروائیوں میں ملوث رہی ہے۔ لشکر طیبہ امریکہ کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہے اور یہ پاکستان میں بھی کالعدم قرار دی جا چکی ہے مگر بھارت کا ابھی تک یہی کہنا ہے کہ یہ تنظیم نام بدل کر اب بھی پاکستان میں کام کر رہی ہے۔ بھارتی پولیس کے مطابق اس تنظیم کے بھارتی مجاہدین نامی ایک غیر معروف تنظیم سے بھی رابطے ہیں جس نے پچھلے سال سے اب تک بھارت میں ہونے والے کئی بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔