1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آج دنيا بھر ميں ساڑھے آٹھ بجے بتياں کيوں بند کی جا رہی ہيں؟

28 مارچ 2020

کورونا وائرس کے بحران کے تناظر ميں دنيا کے بيشتر حصوں ميں نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گيا ہے۔ تاہم اس کے باوجود اکثريتی مغربی ملکوں ميں حکومتيں اور عوام موسمياتی تبديليوں کے حوالے سے اپنی ذمہ داريوں کو نہيں بھولے۔

https://p.dw.com/p/3aAFU
Frankreich, Paris: Eifelturm Earth Hour - Symbolbild
تصویر: picture-alliance /AP/K. Zihnioglu

ہفتہ اٹھائيس مارچ مقامی وقت کے مطابق ٹھيک ساڑھے آٹھ بجے نيوزی لينڈ کے کئی نامور مقامات، سرکاری عمارات، دفاتر اور اکثريتی مکانات کی بھی بتياں بند کر دی گئيں۔ پھر جيسے جيسے قريبی ممالک فیجی اور آسٹريليا ميں بھی رات کے ساڑھے آٹھ بجے، انتظاميہ اور اکثريتی عوام نے بجلی سے چلنے والی بتياں بند کر ديں۔ 
در اصل يہ بتياں ’ارتھ آور‘ کے احترام ميں بجھائی گئيں۔ موسمياتی تبديليوں کے بارے ميں آگاہی پھيلانے کے ليے ايک گھنٹے کے ليے سال ميں ايک بار علامتی طور پر تمام اہم سياحتی مقامات، عمارتوں وغيرہ پر روشن لائٹس بند کر دی جاتی ہيں۔ اپنی ذمہ داری کا احساس کرنے والے شہری بھی اس مہم ميں بڑھ چڑھ کر حصہ ليتے ہيں۔
ماحول کی بقا کے ليے سرگرم ورلڈ وائلڈ لائف فيڈريشن (WWF) نے يہ مہم سن 2007 ميں شروع کی تھی۔ اس وقت حکومتوں، کمپنيوں، مقامی انتظاميہ اور عوام سے يہ اپيل کی گئی تھی کہ وہ اپنے اپنے شہروں اور گھروں ميں سال کے اس ايک دن مقامی وقت کے مطابق ٹھيک ساڑھے آٹھ بجے ايک گھنٹے کے ليے لائٹس بند کر ديا کريں۔
پيرس کے آئيفل ٹاور، ابو ظہبی کی شيخ زيد مسجد، برلن ميں برانڈنبرگ گيٹ اور روم کے کولوسيئم سميت ايک سو سے زائد مشہور مقامات پر مصنوعی بتياں بند کر جا رہی ہيں۔ ورلڈ وائلڈ لائف فيڈريشن نے کورونا وائرس کے تناظر ميں تمام تقاريب منسوخ کر دی تھيں۔ نتيجتاً اس ادارے کی آسٹريلوی شاخ نے يوٹيوب اور ديگر پليٹ فارمز پر اپنی نشريات لائيو اسٹريم کيں۔ ان نشريات ميں متعدد نامور فنکاروں نے حصہ ليا اور اپنے گھروں سے پرفارم کيا۔
اتفاق کی بات يہ ہے کہ ان دنوں کورونا وائرس کی عالمگير وبا کے باعث تقريباً تمام اقتصادی، مالياتی اور ديگر سرگرمياں معطل ہيں۔ سڑکوں پر ٹريفک بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ سمندر کنارے اور قدرتی طور پر حسين مقامات پر لوگوں کے ہجوم بھی نہيں۔ ايسے ميں ماحوليات ميں واضح بہتری ديکھنے ميں آ رہی ہے۔ سيٹلائٹ سے لی گئی تصاوير ميں فضائی آلودگی کم ہوتے دکھائی دے رہی ہے۔ بيجنگ، نئی دہلی اور کراچی سے بڑے شہروں کی آب و ہوا ميں خاطر خواہ بہتری آئی ہے۔

ع س / ش ح، نيوز ايجنسياں