1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئی اين ايف سے امريکا اور روس کی دستبرداری کے بعد کيا ہو گا؟

13 فروری 2019

برسلز ميں آج سے شروع ہونے والے نيٹو کے رکن ملکوں کے وزرائے دفاع کے اجلاس ميں آئی اين ايف معاہدے سے امريکا اور روس کی دستبرداری، دفاعی بجٹ اور افغانستان کی صورت حال پر بات جيت جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/3DGb6
Symbolbild | Deutschland | Militär
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Bänsch

مغربی دفاعی اتحاد نيٹو کے رکن ممالک کے وزرائے دفاع برسلز ميں ايک اجلاس ميں شرکت کر رہے ہيں، جس ميں آئی اين ايف معاہدے سے امريکا اور روس کی دستبرداری کے اعلان کے بعد نئی حکمت عملی پر تبادلہ خيال کيا جائے گا۔ يہ دو روزہ اجلاس بدھ سے بيلجيم کے دارالحکومت برسلز ميں شروع ہو چکا ہے۔

امريکا اور روس نے ’انٹرميڈيٹ رينج نيوکليئر فورسز ٹريٹی‘ يا آئی اين ايف معاہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان پچھلے ماہ کر ديا تھا۔ واشنگٹن حکومت نے ماسکو حکومت پر اس معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے يہ قدم اٹھايا جبکہ ماسکو نے اس کے ردعمل ميں دستبرادری کا اعلان کيا۔ امريکا کے پاس اب چھ ماہ تک کا وقت ہے جس ميں روس کو اس بات پر آمادہ کرنا ہے کہ وہ اپنا فيصلہ تبديل کرے۔ بصورت ديگر امريکا مستقبل بنيادوں پر آئی اين ايف سے دستبردار ہو جائے گا۔

نيٹو کے سيکرٹری جنرل ينس اسٹولٹن برگ نے روس پر زور ديا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری کا احساس کرے۔ تاہم انہوں نے يہ بھی کہا کہ دنيا کو آئی اين ايف معاہدے کو ترک کر ديے جانے والے وقت کے ليے تيار رہنا چاہيے۔ برسلز ميں نيٹو کے رکن ملکوں کے وزرائے دفاع کے اجلاس سے قبل منگل کو اسٹولٹن برگ نے کہا کہ روس اب بھی ’ايس ايس سی آٹھ‘ طرز کے ميزائلوں کی تياری کے عمل ميں مصروف ہے، جو امريکی مخالفت کا سبب بنا۔ اس موقع پر البتہ انہوں نے واضح کيا کہ نيٹو، اس روسی اقدام کے رد عمل ميں يورپ ميں ايسے ميزائل تعينات نہيں کرے گا۔

آئی اين ايف معاہدہ ايسے ميزائلوں کی تياری اور تعيناتی ممنوع قرار ديتا ہے، جو پانچ سو سے ساڑھے پانچ ہزار کلوميٹر تک اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحيت رکھتے ہيں۔

برسلز ميں بدھ سے جاری اجلاس ميں دفاعی اخراجات کے علاوہ افغانستان ميں نيٹو کی موجودگی کے حوالے سے بھی بات جيت کی جا رہی ہے۔ اس بار اس اجلاس ميں مقدونيہ کو بھی دعوت دی گئی ہے۔

ع س / ع ت، نيوز ايجنسياں