1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستسری لنکا

سری لنکا میں فسادات، ملکی وزیر اعظم نے استعفیٰ دے دیا

9 مئی 2022

سری لنکا کے وزیر اعظم مہندا راجاپاکسے نے درجنوں مظاہرین کے زخمی ہو جانے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ حکومت مخالف مظاہرین پر راجاپاکسے کے حاميوں کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4B2Lz
تصویر: Ishara S. Kodikara/AFP/Getty Images

سری لنکا کئی ماہ سے شدید اقتصادی بحران کا شکار ہے۔ ملک میں خوراک، ایندھن اور ادویات کی قلت ہے۔ اس بحران کو سری لنکا کی آزادی کے بعد کا سب سے شدید بحران کہا جا رہا ہے۔ کئی ہفتوں سے ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

نئی حکومت کا قیام

مہندرا راجاپاکسے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 76 سالہ وزیر اعظم نے اپنے چھوٹے بھائی اور ملکی صدر گوٹابایا راجا پاکسے کو تحریری طور پر اپنا استعفیٰ پہنچا دیا ہے۔ اب سری لنکا میں نئی یونیٹی حکومت کا قیام ممکن ہو سکے گا۔ اس خط میں لکھا گیا ہے، ''میں فوری استعفیٰ دے رہا ہوں تاکہ آپ ملک میں ایک آل پارٹی حکومت قائم کر سکیں اور ملک کو اس حالیہ اقتصادی بحران سے نکال سکیں۔‘‘

جزیرہ رياست سری لنکا میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کہہ چکی ہے کہ وہ کسی بھی ایسی حکومت کا حصہ نہیں بنے گی، جس میں راجاپاکسے خاندان کے افراد شامل ہوں گے۔ وزیر اعظم کے استعفے کا مطلب ہے کہ موجودہ کابینہ تحلیل ہو گئی ہے۔

سری لنکا، کسان بھی اب حکومت مخالف

سری لنکا میں اقتدار پر قابض خاندان مشکل میں

مظاہرین میں تصادم

پیر کو کولمبو میں مظاہرین پر راجاپاکسے کے حمایتیوں کی جانب سے ڈنڈوں سے حملہ کیا گیا۔ پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے اور کولمبو میں فوری طور پر کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ بعد ميں ملک گیر سطح پر کرفيو نافذ کر ديا گيا۔ اس تصادم کے باعث کم از کم 78 مظاہرین کو ہسپتال جانا پڑا۔ حکام کا کہنا ہے کہ پولیس کی مدد کے لیے فوج بھی طلب کر لی گئی تھی۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے رپورٹرز کے مطابق راجاپاکسے کے حمایتیوں نے صدر کے دفتر کے باہر موجود مظاہرین پر حملہ کر دیا تھا۔

Sri Lanka | Premierminister Mahinda Rajapaksa
مہندا راجاپاکسے نے استعفیٰ دے دیا تصویر: Paula Bronstein/Getty Images

اطلاعات کے مطابق مہندا راجاپاکسے کے ہزاروں حمایتیوں کو بسوں کے ذریعے دیہی علاقوں سے ان کے دفتر کے قریبی مقامات پر لایا گیا۔ راجاپاکسے نے اپنے گھر کے باہر قریب تین ہزار افراد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کے مفادات کا تحفظ کریں۔ ان افراد کی جانب سے بعد میں مظاہرین کے ٹینٹوں کو اکھاڑ دیا گیا اور انہیں کہا گیا کہ وہ واپس اپنے گھروں کو جائیں۔ وہاں موجود ایک عینی شاہد کا کہنا تھا، '' ہمیں مارا گیا، خواتین اور بچوں کو مارا پیٹا گیا۔‘‘

Sri Lanka | Proteste in Colombo
سری لنکا کے اس بحران کا آغاز کووڈ انیس وبا کے باعث ہوا جب سیاحت کی صنعت بری طرح متاثر ہوئیتصویر: Ishara S. Kodikara/AFP/Getty Images

صدر گوٹابایا راجاپاکسے کی جانب سے ایک ٹویٹ میں پرتشدد کارروائیوں کی مذمت کی گئی۔ حزب اختلاف کے رکن ایرن وکرمنارتنے کا کہنا تھا، ''صدر کو فوری طور پر وزیر اعظم کی جانب سے شروع کیے گئے تشدد کی ذمہ داری قبول کرنا ہوگی۔‘‘

اتوار کو ملکی وزارت دفاع کی جانب سے کہا گیا تھا کہ حکومت مخالف مظاہرین خطرناک رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔ 31 مارچ کو مظاہرین کی جانب سے صدر گوٹابایا راجاپاکسے کے گھر ميں داخل ہونے کی کوشش کے بعد سے وہ عوامی نظروں سے غائب ہیں۔

سری لنکا کے اس بحران کا آغاز کووڈ انیس وبا کے باعث ہوا جب سیاحت کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی۔ اس کے باعث ملک میں زر مبادلہ کے ذخائر کم ہو گئے اور حکومت کو درآمدات کم کرنا پڑیں جو ملک میں ضروری اشیاء کی کمی کا باعث بنی۔

ب ج، ع س (اے ایف پی)

سری لنکا، چائے چننے والوں کے خواب بھی ریزہ ریزہ ہوتے ہوئے

'اگرعہدہ چھوڑ دیں تو ہم آپ کی پوجا کریں گے'،سری لنکا کےعوام کا وزیراعظم پر طنز