1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرینی ذرعی اجناس کی درآمد بحال کرنے پرغورکر سکتےہیں، روس

28 مئی 2022

روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا کہنا ہے کہ روس بحیرہء اسود سے یوکرینی اناج کی ترسیل کو دوبارہ شروع کرنے کے طریقوں پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔

https://p.dw.com/p/4BzYo
تصویر: Mikhail Metzel/Sputnik/AP/picture alliance

روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا کہنا ہے کہ روس بحیرہء اسود سے یوکرینی اناج کی ترسیل کو دوبارہ شروع کرنے کے طریقوں پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔

روسی صدر نے ہفتے کو فرانس اور جرمنی کے سربراہان سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس یوکرین کی جانب سے بحیرہء اسود کے ذریعے گندم اور دیگر اجناس کی درآمد کے موضوع پر گفتگو کرنے کے لیے تیار ہے۔

 روس اور یوکرین گندم کی عالمی ترسیل کا ایک تہائی مہیا کرتے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ عالمی سطح پر کھاد یا فرٹیلائزر کی سب سے زیادہ فراہمی بھی روس ہی سرانجام دیتا ہے۔ یوکرین دنیا بھر میں مکئی اورسورج مکھی کے بیجوں سے تیار کردہ خوردنی تیل کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے۔ روسی ایوان صدر یا کریملن کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''کریملن اپنی ذمہ داری کے طور پر  روس اور یوکرین کی جانب سے بحیرہء اسود کے ذریعے اجناس کی درآمد کے لیے مختلف راستے تلاش کر سکتا ہے۔‘‘

روس پر عائد پابندیوں کو ہٹایا جائے، روسی صدر

کریملن کے بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی صدر نے  اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل ماکروں اور جرمن چانسلر اولاف شولس کو آگاہ کیا ہے کہ اگر روس پر سے اقتصادی پابندیاں ہٹا دی جاتی ہیں تو روس کھاد سمیت ذرعی مصنوعات کی درآمد شروع کر سکتا ہے۔  یہ ایک ایسا مطالبہ ہے جو ولادیمیر پوٹن نےحال ہی میں اطالوی اور آسٹریا کے رہنماؤں کے ساتھ بات چیت میں بھی کیا تھا۔

یوکرین: جنگ سے خوفزدہ بچے

'خوراک کے بحران کو بطور ہتھیار استعمال کیا جارہا ہے‘

یوکرین اور مغربی ممالک روس پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ یوکرین پر حملے سے پیدا ہونے والے خوراک کے بحران کو ہتھیار بنا رہا ہے، جس کی وجہ سے عالمی سطح پر اناج، کھانے پکانے کے تیل، ایندھن اور کھاد کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

روس نے اس صورت حال کا ذمہ دار اس کے خلاف عائد مغربی پابندیوں کو قرار دیا ہے۔ کریملن کے مطابق پوٹن نے یہ بھی کہا ہے کہ روس یوکرین کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کے لیے تیار ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''کییف کی وجہ سے منجمد ہونے والے مذاکرات کی صورتحال پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ صدر ولادیمیر پوٹن نے بات چیت کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے روسی رضامندی کی تصدیق کی ہے۔‘‘

ب ج، ش ر (روئٹرز)

یوکرین جنگ سے منافع کون حاصل کر رہا ہے؟