IAEA :قُم جوہری ری ایکٹر، ہتھیاروں کی تیاری کے شواہد نہیں
6 نومبر 2009بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ محمد البرادئی نے ایرانی شہر قم میں اپنے ادارے کے ماہرین کی طرف سے مکمل معائنے کے بعد اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس ایرانی ری ایکٹر سے وہاں ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری یا اُن کی کوششوں سے متعلق کوئی شواہد نہیں ملے۔
ویانا میں قائم اس بین الاقوامی ادارے کی قُم کے ری ایکٹر کے معائنے سے متعلق باقاعدہ رپورٹ اسی مہینے کے آخر تک منظرعام پر آ جائے گی۔ اکتوبر میں قُم کا دورہ کرنے والے ایٹمی معائنہ کاروں نے البرادئی کو مہیا کی گئی ابتدائی تفصیلات میں یہ تصدیق کی کہ ایران میں ان کےساتھ بھر پور تعاون کیا گیا۔ ماضی میں ایران نے قُم کے اپنے اس ایٹمی ری ایکٹر کو بیرونی دنیا سے خفیہ رکھا ہوا تھا۔ پھر تقریبا تین سال پہلے یہ انکشاف ہوا کہ شاید ایرانی حکومت قم شہر کے نواح میں پہاڑوں کے دامن میں قائم اپنی ایک ایٹمی تنصیب گاہ کو یورینیم کی افزودگی کے لئے استعمال کر رہی ہے۔ یہی وجہ تھی کہ بین الاقوامی برادری نے ایران کو بتدریج اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ اس ایٹمی پلانٹ کے معائنے کی اجازت دے۔
اب ویانا میں ایٹمی توانائی کے ادارے کے انسپکٹروں کی ایران کے کم ازکم اس ایٹمی پلانٹ کے بارے میں رائے پریشان کن نہیں ہے۔ مطلب یہ کہ اس پلانٹ کے بارے میں البرادئی کے دئے گئے بیان سے تہران حکومت کے اس مسلسل دعوے کو کچھ تقویت ضرور ملتی ہے کہ ایرانی ایٹمی پروگرام جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لئے نہیں ہے۔
ایران کے ساتھ مغربی دنیا کے اسی ایٹمی تنازعے کے بارے میں گزشتہ شب واشنگٹن میں جرمن وزیر خارجہ وَیسٹروَیلے نے اپنی امریکی ہم منصب ہلیری کلنٹن کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا: ایک طرف تو ہم مکالمت اورمزاکرات پر تیار ہیں، کیونکہ بین الااقوامی برادری نے ہمیشہ ایسا ہی کیا ہے۔ دوسری طرف یہ بھی واضح ہے کہ ہمارا صبر لامحدود نہیں ہے۔ ہم اس بات کو اہمیت دیتے ہیں کہ ایران کو کی گئی نئی مذاکراتی پیشکش نہ صرف قبول کی جائے بلکہ اس کے نتائج بھی اچھے نکلیں۔"
رپورٹ : عصمت جبین
ادارت : مقبول ملک