1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موسیقی اور گانا حرام نہیں ہے، سابق امام کعبہ

عاطف توقیر
2 دسمبر 2019

سابق امام کعبہ شیخ عادل الکلبانی کا کہنا ہے کہ موسیقی کے آلات اور گانا حرام نہیں ہے۔ انہوں نے ایک سعودی ٹی وی چینل پر اپنے انٹرویو میں پیغمبرِ اسلام کی احادیث کی اسلامی قوانین کی بنیاد کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/3U5Xd
Bildergalerie Das andere Pakistan
تصویر: Shamil Shams

شیخ عادل الکلبانی، جو اب ریاض کی ایک مسجد کے امام کے بہ طور کام کر رہے ہیں، نے ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پیغمبر کی اہلیہ عائشہ نے دیگر دو ہمسایہ خواتین کے ہم راہ گیت گایا تھا۔

متعدد مسلم مذہبی رہنما گانے اور موسیقی کو ناجائز اور حرام قرار دیتے آئے ہیں، تاہم کئی مسلم اسکالر اس پر متضاد رائے رکھتے ہیں۔ شیخ عادل الکلبانی نے اپنے انٹرویو میں ایک اور حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک بار پیغمبرِ اسلام ایک شادی میں شرکت کے لیے گئے، تو وہاں ایک خاتون دف بجا رہی تھیں اور گیت گا رہی تھیں۔ یہ بات اہم ہے کہ سعودی عرب میں قدامت پسند مسلم رہنما موسیقی کو حرام گردانتے ہیں۔

اس سے قبل شیخ الکلبانی نے سن 2010 میں ایک فتویٰ بھی جاری کیا تھا، جس میں موسیقی کی اجازت دی گئی تھی، تاہم بعد میں وہ اس سے پیچھے ہٹ گئے تھے۔

اس سے قبل بھی اپنے ایک اخباری انٹرویو میں شیخ الکلبانی نے کہا، ''کچھ لوگ سعودی عرب میں تمام انسانوں کو ایک جیسا دیکھنا چاہتے ہیں۔ میرا نکتہ ہائے نگاہ مختلف ہے۔ میری خیال میں آپ اُس سے بھی بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں، جو کسی نکتہء نظر میں مختلف ہے اور جو آپ پر تنقید کرتا ہے۔‘‘

سعودی شاہ عبداللہ نے شیخ الکلبانی کو امام کعبہ مقرر کیا تھا۔ اس تقرری پر بہت سے مبصرین کا خیال تھا کہ وہ سعودی عرب کے قدامت پسند معاشرے میں آزادیء فکر کی راہ نکالنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

موسیقی سے متعلق قرآن میں کوئی واضح حکم نہیں

کینیڈا میں مقیم مسلم مبلغ اور اسلامک انفارمیشن اینڈ دعویٰ مرکز کے صدر ڈاکٹر شبیر علی کے مطابق، ''قرآن میں موسیقی یا گانے کے حرام ہونے سے متعلق کوئی حکم موجود نہیں ہے جب کہ کسی مصدقہ حدیث میں بھی ایسے کسی حکم کی روایت نہیں ملتی۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بعض روایتوں کی وجہ سے مسلم دنیا میں موسیقی کو حرام سمجھا جاتا رہا اور تب کے معاشرے میں موسیقی سے اجتناب میں آسانی کی بنا پر اس پر عمل بھی ہوتا رہا، تاہم قرآن یا حدیث اس معاملے میں کسی بھی واضح حکم کے حامل نہیں ہیں۔

پاکستان سے تعلق رکھنے والے مسلم دانشور جاوید غامدی کا بھی موقف ہے کہ موسیقی کی حرمت کے حوالے سے قرآن میں کوئی سند نہیں ملتی۔ اپنے ایک بیان میں غامدی نے کہا کہ قرآن میں ان تمام اقدامات یا چیزوں کا ذکر واضح انداز سے موجود ہے، جن کو حرام قرار دیا گیا ہے، تاہم اس سلسلے میں موسیقی کا کہیں کوئی ذکر نہیں۔

دوسری جانب قدامت پسند مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ گو کہ قرآن میں موسیقی کے حرام ہونے سے متعلق کوئی واضح یا دو ٹوک حکم تو موجود نہیں، تاہم بعض روایتیں یہ بتاتی ہیں کہ موسیقی سے دور رہنے کا کہا گیا ہے۔ اس حوالے سے کچھ مسلم علماء کی ایک رائے یہ بھی ہے کہ پیمبر اسلام کے دور میں استعمال ہونے والے آلات موسیقی تو جائز ہیں، تاہم جدید دور کے آلات بجانا حرام ہے۔