1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمعالمی

یونیسیف: 370 ملین سے زیادہ لڑکیاں جنسی تشدد کا شکار ہیں

10 اکتوبر 2024

اقوام متحدہ کے بہبود اطفال کے ادارے یونیسیف کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں اٹھارہ سال کی عمر سے پہلے ریپ یا جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکیوں کی تعداد 370 ملین سے زائد ہے۔

https://p.dw.com/p/4lcUi
مغربی دارفور میں جنگ اور بدامنی کے سبب پناہ کے متلاشی کم سن بچوں کو جنسی زیادتی کا خطرہ۔
مغربی دارفور میں جنسی زیادتی کا شکار بننے والی ایک 15 سالہ بچی۔تصویر: Zohra Bensemra/REUTERS

 اس سال 11 اکتوبر بروز جمعہ منائے جانے والے 'انٹر نیشنل گرلز ڈے‘ سے ایک روز قبل یونیسف کی جانب سے بچوں کے خلاف جنسی تشدد کے پہلے 'عالمی تخمینے‘ پر مشتمل رپورٹ شائع کی گئی۔ اس رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ دنیا بھر میں 18 سال کی عمر سے پہلے ریپ یا جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکیوں کی تعداد 370 ملین سے زیادہ ہے۔

یونیسیف کے رپورٹ میں شامل اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں ہر آٹھ میں سے ایک لڑکی کسی نا کسی شکل میں جنسی زیادتی کی شکار ہوئی ہے۔ اگر ان اعداد و شمار میں جنسی تشدد کے زمرے میں آنے والے آن لائن یا زبانی تشدد کو بھی شامل کیا جائے تو ان کا شکار ہونے والی لڑکیوں اور نوجوانوں خواتین کی تعداد دنیا بھر میں 650 ملین تک پہنچتی ہے۔ جس کا مطلب ہوا ہر پانچ میں سے ایک لڑکی اس تشدد کا شکار ہوئی۔

بھارت: دھرم گرو پر کمسن بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزامات

چند مخصوص حالات ایسے ہیں جن میں جنسی زیادتی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں  اور اس کی صورتحال خرب تر نظر آتی ہے۔ مثال کے طور پر ان افراد کے لیے جو اقوام متحدہ کی امن فوج جیسے کمزور ادارے میں کام کرتے ہیں یا بہت سے مہاجرین جو تشدد اور عدم تحفظ سے فرار اختیار کرتے ہیں۔ ان حالات میں ریپ اور جنسی حملوں کے متاثرین کی تعداد مزید بڑھ جاتی ہے۔ یعنی ہر چار میں سے ایک جنسی زیادتی کا شکار ہوتا ہے۔

بچوں کو جنسی استحصال سے کیسے بچایا جا سکتا ہے؟

 

افغانستان کی ایک خاتون وکیل ایک نوجوان لڑکی ے ساتھ جنسی زیادتی کے خلاف قانونی جنگ لڑتے ہوئے۔
2012 میں حرات میں عارفہ نامی نوجوان خاتون کو اُس کے شوہر نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔تصویر: Jalil Rezayee/dpa/picture alliance

نو عمر لڑکے اور نوجوان بھی متاثر

بہبود اطفال کے ادارے یونیسیف کے مطابق لڑکے اور نوجوان بھی جنسی تشدد سے متاثر ہوتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 240 سے 310 ملین لڑکے یا تقریباً ہر 11 میں سے ایک نوجوان لڑکا اپنے بچپن میں جنسی زیادتی کے شکار ہونے کے تجربے سے گزرا ہوتا ہے۔  اعداد و شمار کے مطابق زیادہ تر جنسی تشدد  نابالغوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ ایسی زیادتیوں میں غیر معمولی اضافہ  14 تا 17 سال تک کی عمر عمردرمیان دیکھنے میں آتا ہے۔

یورپی یونین: ’ریپ‘ کی تعریف پر اختلاف رائے

 

ہر معاشرہ  اور جغرافیائی خطہ متاثر

اقوام متحدہ کی ایجنسی کے مطابق بچوں کے خلاف جنسی تشدد ہر جگہ پایا جاتا ہے۔

جغرافیائی، ثقافتی اور اقتصادی حدود سے ماورا۔ سب سے زیادہ متاثرہ خطہ سب صحارا افریقہ ہے، جہاں جنسی تشدد کا نشانہ بننے والی نوجوان لڑکیوں اور خواتین کی تعداد  79 ملین یا  آبادی کا 22 فیصد ہے۔

بھارت میں نوجوان لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے خلاف مظاہرہ۔
بنگلور میں جنسی زیادتی کے خلاف مظاہرہ کرنے والی خواتین شمع بردار جلوس میں۔تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Rahi

اس کے بعد نمبر جنوب مشرقی ایشیا کا ہے جہاں متاثرہ لڑکیوں کی تعداد 75 ملین یا 8 فیصد بنتی ہے۔ وسطی اور جنوبی ایشیا میں 73 ملین یا 9 فیصد اور یورپ اور شمالی امریکہ میں 68 ملین یا 14فیصد ہے۔

کیا بھارت میں جنسی زیادتی ایک عام سی بات ہے؟

واضح رہے کہ یہ اعداد و شمار یونیسیف کی طرف سے 2010 ء اور 2022 ء کے دوران 120 ممالک اور علاقوں سے اکٹھا کیے گئے۔

تام ان اعداد و شمار میں سقوم بھی پائے جاتے ہیں۔ خاص طور پر لڑکوں کے جنسی تشدد کے تجربات اور غیر جسمانی جنسی تشدد کی مختلف اشکال اور نوعیت کے بارے  واضح اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔

یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے اپنے ایک بیان میں کہا، ''بچوں کے خلاف جنسی تشدد ہماری اخلاقیات پر ایک دھبہ ہے۔‘‘

لندن کے ایک اسکول میں بچوں کے ساتھ جسمانی زیادتی کے خلاف مظاہرہ
برطانیہ کے اسکولوں میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے کیسسز سامنے آنے کے بعد احتجاجی مظاہروں کا انعفاد۔تصویر: Kerry Davies/SOLO Syndication/picture alliance

جنسی زیادتی کا سامنا کرنے والے بچوں اور کم عمروں کی ذہنی حالت کے بارے میں ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس صدمے کے ساتھ اپنی جوانی میں داخل ہوتے ہیں۔ کیتھرین رسل کے بقول، ''جنسی زیادتی گہرے اور دیرپا صدمے کا سبب بنتی ہے کیوں کہ اس کا ارتکاب عموماً ان لوگوں کی طرف سے کیا جاتا ہے جنہیں وہ جانتے اور ان پر بھروسہ کرتے ہیں۔ ان سے بچوں کو ایسی جگہوں پر یہ صدمہ پہنچتا ہے جہاں انہیں خود کو محفوظ محسوس کرنا چاہیے۔‘‘

پندرہ سالہ کشمیری لڑکی کا منفرد عزم

الیزابیتھ شوماخر/ ک م / ش ح