31 تنظیموں پر قربانی کی کھالیں جمع کرنے پر پابندی
7 نومبر 2011وفاقی وزارت داخلہ نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر 31 کالعدم تنظیموں پر مشتمل ایک فہرست جاری کی تھی جس میں واضح کیا گیا تھا کہ یہ تنظیمیں کسی بھی صورت قربانی کی کھالیں اکٹھی نہیں کرسکتیں۔ ان کالعدم تنظیموں میں تحریک طالبان پاکستان، لشکر جھنگوی، سپاہ محمد، نفاذ شریعت محمدی اور حزب التحریر جیسی شدت پسند تنظیموں کے علاوہ بلوچ علیحدگی پسند تنظیمیں بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچ ریپبلکن آرمی بھی شامل ہیں۔
گزشتہ سال ان کالعدم تنظیموں کی تعداد 27 تھی تاہم اس مرتبہ کراچی میں پیپلز امن کمیٹی سمیت مزید 4 تنظیمیں بھی اس فہرست میں شامل کی گئی ہیں۔ وزارت داخلہ نے مختلف تنظیموں اور افراد کے لیے یہ لازمی قرار دیا تھا کہ وہ کھالیں اکٹھی کرنے سے پہلے متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر سے اس کی اجازت لیں گی۔ تاہم عیدالاضحیٰ کے دن جب ڈوئچے ویلے نے اس بارے میں جاننے کے لیے ڈی سی اسلام آباد عامر علی احمد سے رابطہ کیا تو انہوں نے یہ کہہ کر اس بارے میں بات کرنے سے ہی انکار کر دیا کہ وہ اس وقت شہر میں موجود نہیں۔
اخبار دی نیوز کے شعبہ تحقیقاتی رپورٹنگ سے وابستہ صحافی عمر چیمہ کا کہنا ہے کہ کھالیں اکٹھی کرنا ایک منافع بخش کاروبار ہے اور مذہبی اور جہادی تنظیمیں تو پہلے ہی کھالیں اکٹھی کرنے کی دوڑ میں شامل تھیں لیکن اب سیاسی ، فلاحی اور خیراتی ادارے بھی اس میں پیش پیش ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’ان کھالوں سے اکٹھی ہونے والی رقوم سے متعلق مختلف قیاس آرائیاں کی جاتی ہیں لیکن یہ کروڑوں روپے کا کاروبار ہے جو دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔ اس کی باقاعدہ نگرانی کی ضرورت ہے کہ ان پیسوں کا کیا مصرف ہو رہا ہے اگر ایسا نہ کیا گیا تو اس کے منفی استعمال میں اضافہ ہوگا۔‘‘
خیال رہے کہ ماضی میں قربانی کی کھالوں پر مختلف شہروں خصوصاً کراچی میں سیاسی اور مذہبی جماعتوں میں تصادم بھی ہوتے رہے ہیں اور یہ معاملہ اس حد تک بڑھ گیا تھا کہ سپریم کورٹ نے بھی اس بارے میں حکومت کو ہدایت جاری کی تھی کہ وہ ضابطہ اخلاق بنائے۔
حکومت کی جانب سے کالعدم تنظیموں کو کھالیں اکٹھی کرنے سے روکنے کے بارے میں کیے گئے اعلانات پر عمر چیمہ کا کہنا ہے: ’’حکومت نے جو ہدایات دی ہیں وہ پہلے احکامات سے مختلف نہیں۔ احکامات جاری کرنے سے ان پر عمل نہیں ہوتا۔ معاملہ ان احکامات کے نفاذ کا ہے اور اگر اس بارے میں پوچھا جائے کہ کیا یہ اقدامات نافذ ہو سکے ہیں تو اس کا جواب نفی میں ہے۔ ہر سال پاکستان میں لاکھوں لوگ عید الاضحیٰ کے موقع پر قربانی کرتے ہیں اور ان جانوروں کی کھالیں عام طور پر لوگ اپنے مسالک کے تحت ہی مختلف تنظیموں کو دیتے ہیں اور یہ دیکھا گیا ہے کہ اس بارے میں حکومت کی طرف سے کالعدم تنظیموں کو کھالیں نہ دینے کے احکامات پر عمل نہیں کیا جاتا۔‘‘
رپورٹ: شکور رحیم ، اسلام آباد
ادارت: افسر اعوان