30سال بعد بھی ریوبک کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں
23 ستمبر 2010اس کھلونے کو ہنگری کے ایک انٹیریر ڈیزائنر آرنو ریوبک نے 1970ء کے عشرے میں ایجاد کیا تھا لیکن تب ہنگری سابق سویت یونین کا حصہ تھا اور اس کھلونے کی تشہیر کرنا مشکل تھا۔ 1980ء میں یہ کھلونا عام لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا اور ایک اندازے کے مطابق تب سے لے کر اب تک 350 ملین ریوبک فروخت ہو چکے ہیں۔
اس کھلونے کو سمجھنے سے پہلے اس کی بناوٹ کو سمجھنا ضروری ہے۔ اس کھلونے کے تینوں طرف نو چوکور خانوں کے درمیان ایک چوکور خانہ اپنی جگہ قائم ہی رہتا ہے جبکہ اس کے ارد گرد والے تمام خانے ہر سمت میں گھمائے جا سکتے ہیں۔ اس پہیلی کو سلجھانے کے کئی طریقے ہیں مگر اس کو سلجھانے کے لئے کم سے کم اس کو 22 دفعہ گھمانا پڑتا ہے۔
اس پہیلی کو سلجھانے کے لئے اس میں ہر طرف کے نو چوکوروں کو ایک ہی رنگ کا ہونا چاہئے، بہت سے لوگوں کے لئےاس پہیلی کو سلجھانا کافی مشکل ہوتا ہے مگر کافی لوگ اس سے محظوظ ہوتے ہیں اور اس کو ایک چیلنج سمجھ کر اس کو کم سے کم وقت میں سلجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس پہیلی کو سلجھانے والے اپنے آپ کو Speedcubers کہتے ہیں اور اکثر اس پہیلی کو سلجھانے کے لئے مختلف مقابلے بھی منعقد کرائے جاتے ہیں۔
جرمنی میں بھی کچھ عرصہ قبل ایسا ہی ایک مقابلہ ہوا تھا، جسے 15سالہ Cornelius Dieckmann نے جیتا تھا۔ Robin Bloehm بھی ایک 22 سالہSpeedcuber ہے اور اس کو آج بھی یاد ہے کہ تین سال پہلے Math کی ایک کلاس میں اس کی برابر والی نشست پر بیٹھے ہوئے لڑکے کے پاس ریوبک موجود تھا، جس کو دیکھ کر اس نے اپنے والد کے پرانے ریوبک کو سلجھانا شروع کر دیا۔ شروع شروع میں تو اس کو یہ کام مشکل لگتا تھا مگر پھر اچانک ہی وہ خود بہ خود سلجھ گیا۔
کچھ Speedcubers اس پہیلی کو ایک دن میں 1000 دفعہ بھی سلجھاتے ہیں مگر اب تک کوئی بھی دو سال پہلے ہالینڈ کے Erik Akkersdijk کا 7.08 سیکنڈ میں اس پہیلی کو سلجھانے کا ریکارڈ نہیں توڑ پایا۔
45 سالہ اسپیڈکیوبر Reiner Thomsen کا کہنا ہے، اُسے حیرت ہے کہ آج کل کے نوجوان Speedcubers کتنے کم وقت میں اس پہیلی کو سلجھا لیتے ہیں۔
Robin Bloehm اور Thomsen دونوں کے مطابق اس پہیلی کو سلجھانے والے افراد میں مردوں اور ماہر ِریاضیات کی تعداد زیادہ ہے۔
رپورٹ: سمن جعفری/ خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی