بدھ 24 نومبر کو انگلش چینل یا رودباد انگلستان کو غیر قانونی طور پر عبور کرنے کی کوشش کرنے والے 27 تارکین وطن سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ افراد ربڑ کی ایک کشتی میں سوار تھے، جو سمندری لہروں کا مقابلہ نہ کر پائی اور ڈوب گئی۔ ہلاک ہونے والے 17 مرد، سات خواتین اور تین نو عمر شامل تھے۔
اسی واقعے کے تناظر میں فرانسیسی حکومت نے اپنی شمالی ساحلوں کی نگرانی بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔ اس واقعے پر فرانس اور برطانیہ کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی دیکھا گیا ہے۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے اس واقعے کی ذمہ داری فرانس پر عائد کی ہے جبکہ فرانسیسی وزیرداخلہ گیرالڈ درمانی نے واقعے کا محرک برطانیہ کی 'مہاجرین کے حوالے سے خراب منیجمنٹ‘ کو قرار دیا۔
بدھ 24 نومبر کو انگلش چینل یا رودباد انگلستان کو غیر قانونی طور پر عبور کرنے کی کوشش کرنے والے 27 تارکین وطن سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے تھے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے مہاجرین کے حوالے سے پیرس کے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس محض ایک ٹرانزٹ ملک ہے، جسے بہت سے تارکین وطن برطانیہ تک پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، ''میں یہ بات بہت واضح انداز سے کہوں گا کہ ہماری سکیورٹی فورسز دن رات مصروف عمل رہتی ہیں۔‘‘ کروشیا کے دارالحکومت زغرب کے دورے کے موقع پر صدر ماکروں نے فرانسیسی فورسز کی طرف سے نگرانی کا عمل مزید سخت کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس مقصد کے لیے ریزرو فورسز اور ڈرونز سے بھی مدد لی جائے گی۔
ماکروں کے بقول، ''مگر اس سب سے بڑھ کر ہمیں۔۔۔ بیلجیم، نیدرلینڈز، برطانیہ اور یورپی کمیشن کے ساتھ تعاون مضبوط کرنے کی سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی۔‘‘
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے جمعرات 25 نومبر کو اعلان کیا کہ وہ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور دیگر یورپی رہنماؤں کے ساتھ پانچ اقدامات پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں، جو غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے کے سلسلے میں کمی لا سکتے ہیں۔
-
دنیا بھر میں خطرات سے بھاگتے ہوئے مہاجرین کی بے بسی
سمندر میں ڈوبتا بچہ
یہ بچہ صرف دو مہینے کا تھا جب ہسپانوی پولیس کے ایک غوطہ خور نے اسے ڈوبنے سے بچایا تھا۔ گزشتہ ماہ ہزاروں افراد نے مراکش سے بحیرہ روم کو عبور کرتے ہوئے یورپ پہنچنے کی کوشش کی تھی۔ اس تصویر کو خود مختار ہسپانوی شہر سبتہ میں مہاجرین کے بحران کی نمایاں عکاسی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
-
دنیا بھر میں خطرات سے بھاگتے ہوئے مہاجرین کی بے بسی
کوئی امید نظر نہیں آتی
بحیرہ روم دنیا کے خطرناک ترین غیرقانونی نقل مکانی کے راستوں میں سے ایک ہے۔ بہت سے افریقی پناہ گزین سمندری راستوں کے ذریعے یورپ پہنچنے میں ناکامی کے بعد لیبیا میں پھنس جاتے ہیں۔ طرابلس میں یہ نوجوان، جن میں سے بہت سے ابھی بھی نابالغ ہیں، لمحہ بہ لمحہ اپنی زندگی کے لیے لڑ رہے ہیں۔ ان کو اکثر مشکل حالات میں کام کرنا پڑتا ہے۔
-
دنیا بھر میں خطرات سے بھاگتے ہوئے مہاجرین کی بے بسی
سوٹ کیس میں بند زندگی
بنگلہ دیش میں کوکس بازار کا مہاجر کیمپ دنیا کی سب سے بڑی پناہ گاہوں میں سے ایک ہے، جہاں میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد بستی ہے۔ غیر سرکاری تنظیمیں وہاں بچوں پر تشدد، منشیات، انسانی اسمگلنگ کے ساتھ ساتھ چائلڈ لیبر اور چائلڈ میرج جیسے مسائل کے خدشات کا اظہار کرتی ہیں۔
-
دنیا بھر میں خطرات سے بھاگتے ہوئے مہاجرین کی بے بسی
حالیہ بحران
ایتھوپیا کے صوبے تیگرائی میں خانہ جنگی نے مہاجرین کے ایک اور بحران کو جنم دے دیا۔ تیگرائی کی 90 فیصد آبادی کا انحصار غیرملکی انسانی امداد پر ہے۔ تقریباﹰ 1.6 ملین افراد سوڈان فرار ہو گئے۔ ان میں سات لاکھ بیس ہزار بچے میں شامل ہیں۔ یہ پناہ گزین عارضی کیمپوں میں پھنسے ہیں اور غیریقینی صورتحال کا شکار ہیں۔
-
دنیا بھر میں خطرات سے بھاگتے ہوئے مہاجرین کی بے بسی
پناہ گزین کہاں جائیں؟
ترکی میں پھنسے شامی اور افغان پناہ گزین اکثر یونان کے جزیروں تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یونانی جزیرے لیسبوس کے موریا مہاجر کیمپ میں کئی پناہ گزین بستے تھے۔ اس کیمپ میں گزشتہ برس ستمبر میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔ موریا کیمپ کی یہ مہاجر فیملی اب ایتھنز میں رہتی ہے لیکن ان کو اپنی اگلی منزل کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔
-
دنیا بھر میں خطرات سے بھاگتے ہوئے مہاجرین کی بے بسی
ایک کٹھن زندگی
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں قائم ’افغان بستی ریفیوجی کیمپ‘ میں مقیم افغان بچوں کے لیے کوئی اسکول نہیں ہے۔ یہ کیمپ سن 1979 کے دوران افغانستان میں سوویت مداخلت کے بعد سے موجود ہے۔ وہاں رہائش کا بندوبست انتہائی خراب ہیں۔ اس کیمپ میں پینے کے صاف پانی اور مناسب رہائش کی سہولیات کا فقدان ہے۔
-
دنیا بھر میں خطرات سے بھاگتے ہوئے مہاجرین کی بے بسی
بقائے حیات کے لیے امداد
وینزویلا کے بہت سے خاندان اپنے آبائی ملک میں اپنا مستقبل تاریک دیکھتے ہوئے ہمسایہ ملک کولمبیا چلے جاتے ہیں۔ وہاں انہیں غیرسرکاری تنظیم ریڈ کراس کی طرف سے طبی اور غذائی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ ریڈکراس نے سرحدی قصبے آرائوکیتا کے ایک اسکول میں ایک عارضی کیمپ قائم کر رکھا ہے۔
-
دنیا بھر میں خطرات سے بھاگتے ہوئے مہاجرین کی بے بسی
ایک ادھورا انضمام
جرمنی میں بہت سے پناہ گزین اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے پرامید ہیں۔ جرمن شہر کارلس روہے کے لرنفروئنڈے ہاؤس میں مہاجرین والدین کے بچے جرمن اسکولوں میں داخلے کے لیے تیار تھے لیکن کووڈ انیس کی وبا کے سبب ان بچوں نے جرمن معاشرے میں ضم ہونے کا اہم ترین موقع کھو دیا۔
مصنف: عرفان آفتاب (زبینے فابر)
برطانوی وزیراعظم کے مجوزہ اقدامات کے مطابق مشترکہ گشت کو بڑھایا جائے گا تاکہ فرانسیسی ساحلوں سے کشتیاں روانہ ہونے کا سلسلہ روکا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے سینسر اور راڈارز کا بھی استعمال کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ فرانس اور یورپی یونین کے ساتھ ایک معاہدے پر فوری طور پر کام شروع کیا جائے گا جس کے مطابق برطانیہ پہنچنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو واپس لوٹایا جا سکے گا۔
برطانیہ کی طرف سے یورپی یونین کو چھوڑنے کے بعد برطانیہ یورپی بلاک کے اس نظام کا حصہ نہیں رہا جس کے تحت غیر قانونی تارکین وطن کو واپس اس ملک میں لوٹایا جاتا ہے جہاں وہ پہلی مرتبہ کسی یورپی ملک میں داخل ہوئے تھے۔
ا ب ا/ع ا(روئٹرز، اے پی)