2015ء انٹرنیٹ پر سرگرم افراد اور بلاگرز کے لیے کیسا رہا
رواں برس کے دوران کم از کم اٹھارہ ایسے افراد کو قتل کیا گیا، جو انٹرنیٹ پر سرگرم تھے۔ ان میں بلاگرز اور سٹی جرنلسٹ شامل ہیں۔ رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے مطابق سب سے زیادہ ہلاکتیں شام اور بنگلہ دیش میں ہوئیں۔
شام سرفہرست
پیرس میں موجود صحافیوں کی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی جانب سے جاری کی جانے والی فہرست کے مطابق رواں برس کے دوران انٹرنیٹ پر سرگرم افراد کی سب سے بڑی تعداد کو شام میں نشانہ بنایا گیا۔ اس دوران انٹرنیٹ پر سرگرم کل دس افراد قتل ہوئے۔ جنگ کے شکار اس ملک میں یکم جنوری کو ضرار بن ازور کو قتل کیا گیا اور اس نوعیت کا آخری قتل ستائیس اکتوبر 2015ء کو جمعہ الاحمد کا ہوا۔ یہ دونوں سٹی جرنلسٹ تھے۔
بنگلہ دیش میں بلاگرز کا قتل
بنگلہ دیش میں رواں سال کے دوران مذہب کے خلاف لکھنے پر چار ’ملحد بلاگرز کو قتل کیا گیا۔ ان میں ابیجیت روئے کو فروری کو قتل کیا گیا۔ اس کے بعد مزید تین بلاگروں وشیق الرحمن بابو، نیلوئے نیل اور آننتا بیجوئے داس کو بھی ایک ہی طرح کے حملوں میں موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ اس کے علاوہ ہم جنس پرستی اور لادینی کتابوں کے ایک ناشر کو بھی قتل کیا گیا۔
برازیل میں بلاگر کا سر قلم
2015ء کے دوران اٹھارہ مئی کو برازیل کے بلاگر ایوانی ژوزے میٹزکرواس کو قتل کیا گیا۔ پہلے اسے نا معلوم افراد کی جانب سے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا، سر کی جلد نوچ ڈالنے کے بعد اس کا سر قلم کر دیا گیا۔ میٹزکرواس برازیل میں بچوں کے ساتھ ہونے والے جنسی زیادتی کے واقعات کے خلاف تحقیقات کر رہے تھے۔
عراقی سٹی جرنلسٹ
عراق میں سٹی جرنلسٹ زہیر کنان النحاس کو نو اگست 2015ء کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ اس نے آئی ایس کی تباہ شدہ گاڑی کی تصویر شائع کر دی تھی۔ یہ واقعہ موصل میں پیش آیا تھا۔ النحاس کی تصویر انٹرنیٹ پر بہت زیادہ مقبول ہوئی تھی۔
پاکستان میں سبین محمود کا قتل
پاکستان میں انٹرنیٹ ایکٹویسٹ اور شہری حقوق کے لیے کام کرنے والی سبین محمود کو چوبیس اپریل کو کراچی میں گولیاں ماری گئیں۔ وہ اپنی نجی کار میں ایک تقریب میں شرکت کے بعد اپنے گھر جا رہی تھیں۔ سبین محمود پاکستانی صوبہ بلوچستان میں ملکی فوج کے کردار پر تنقید کے حوالے سے بھی مشہور تھیں۔
IS critic beheaded in Turkey
Syrian citizen journalist Ibrahim Abd al-Qader, who was known as a campaigner against the so-called 'Islamic State' in Syria, was shot and beheaded on October 30 in Turkey. Friends of al-Qader blamed IS for the slaughter.
آئی ایس ناقد صحافی
شامی سٹی جرنلسٹ ابراہیم عبدالقدیر نام نہاد ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف اپنی قلمی سرگرمیوں کے حوالے سے کافی شہرت رکھتے تھے۔ تیس اکتوبر 2015ء کو ترکی میں پہلے ان کے سر میں گولی ماری گئی اور پھر ان کا سر تن سے جدا کر دیا گیا۔ ان کا ساتھیوں کا خیال ہے کہ اس قتل کے پیچھے آئی ایس کا ہاتھ ہے۔