1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

140 سے زائد بچوں کی قربانی

28 اپریل 2018

ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق پیرو میں اب سے ساڑھے پانچ سو برس قبل ایک ہی مقام پر 140 سے زائد بچوں کی قربانی دی گئی۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ تاریخ میں بچوں کو قربان کیےجانے کا سب سے بڑا واقعہ تھا۔

https://p.dw.com/p/2wqb1
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/National Geographic/G. Prieto

ماہرین آثار قدیمہ نے پیرو میں ایک ایسے مقام کی کھدائی کی ہے کہ جہاں ان ماہرین کے مطابق ایک ہی موقع پر 140 سے زائد بچوں کو ایک رسم میں قربان کیا گیا۔ نیشنل جیوگرافک کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ اب سے قریب ساڑھے پانچ صدیاں قبل چیمو تہذیب کے دور میں پیش آیا۔ محققین کے مطابق اس موقع پر بچوں کے علاوہ 200 کے قریب لاما بھی قربان کیے گئے۔

یہ دریافت اُس وقت چیمو سلطنت کے دارالحکومت چَن چَن کے قریب ہوئی ہے۔ اس وقت اس جگہ کو ٹروخیلیو کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ یونیسکو کی جانب سے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔ یہ دریافت کرنے والے اہم ماہرین میں شامل جان ویرانو نے نیشنل جیوگرافک کو بتایا، ’’میں اس کی توقع نہیں کر رہا تھا۔ میرا نہیں خیال کہ کوئی بھی اس کی توقع کر رہا تھا۔‘‘

چیمو تہذیب موجودہ دور کے پیرو میں بحر الکاہل کے ساحلی علاقے میں 1000ء سے 1470ء تک پروان چڑھتی رہی جب تک کہ اس سلطنت کو اِنکا فورسز ہاتھوں شکست نہیں ہوئی۔ اپنے عروج کے دور میں چیمو سلطنت موجودہ دور کے جنوبی ایکواڈور اور پیرو کے دارالحکومت لیما تک پھیلی ہوئی تھی۔

قربانی کی رسم کا ثبوت

اس دریافت کا مقام ہوانچاکوئیٹو لاس لاماس پہلی بار 2011ء میں خبروں کی زینت بنا تھا جب 42 بچوں اور 76 لاما کی باقیات ایک کھدائی کے دوران ملی تھیں۔ یہ کھدائی 3500 برس پرانے ایک مندر کے قریب کی جا رہی تھی۔ تاہم یہ تعداد مسلسل بڑھتی رہی اور جب یہ کھدائی 2016ء میں ختم ہوئی تو 140 سے زائد بچوں کی باقیات دریافت ہو چکی تھیں۔

Peru 140 Kinderleichen in Peru: Archäologen entdecken weltweit größte Massen-Opferung
ماہرین کے مطابق قربان کیے جانے والے ان بچوں کی عمر پانچ سے 14 برس کے درمیان تھی۔ تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/National Geographic/G. Prieto

ماہرین کے مطابق قربان کیے جانے والے ان بچوں کی عمر پانچ سے 14 برس کے درمیان تھی۔ اور جن لاما کو قربان کیا گیا وہ 18 ماہ سے کم عمر کے تھے۔ بچوں اور جانوروں کے ملنے والے ڈھانچوں سے اس بات کے ثبوت ملے ہیں کہ ان کے سینے کی ہڈیوں کو کاٹا گیا تھا اور ان کی پسلیاں بھی اپنی جگہ پر نہیں تھیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ قربان کیے جانے والے بچوں اور جانوروں کے سینے کو کھولا گیا جس کا ممکنہ طور پر مقصد ان کا دل نکالنا تھا۔

زیادہ تر بچوں کے چہروں پر سندرو سے بنا رنگ ملا گیا تھا جو بہت ممکنہ طور پر قربانی کی رسم کا حصہ تھا۔

ا ب ا / ع ح (آشوتوش پانڈے)