1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

14 سالہ جرمن لڑکی کا مشتبہ قاتل عراق سے گرفتار

8 جون 2018

جرمنی میں ایک چودہ سالہ لڑکی کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کرنے کے جرم میں مشتبہ طور پر ملوث عراقی مہاجر کو عراق میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ 20 سالہ عراقی نوجوان اچانک اکتیس مئی کو جرمنی چھوڑ کر چلا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2zBJv
Ermittlungen im Fall Susanna
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler

جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے آج جمعہ آٹھ جون کو بتایا کہ 20 سالہ عراقی شخص کو گزشتہ شب عراق میں گرفتار کیا گیا اور اب اس ملزم کی جرمنی حوالگی کے لیے قانونی عمل کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملزم کو جرمنی لانے کی خاطر تمام بین الاقوامی قواعد پر عمل کیا جائے گا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 20 سالہ علی بی کو کُرد حکام نے عراق کے شمالی حصے سے گرفتار کیا۔ اس کی گرفتار جرمن وفاقی پولیس کی درخواست پر عمل میں آئی۔ سیاسی پناہ حاصل کرنے ناکام اس شخص پر شبہ ہے کہ اس نے ایک 14 سالہ جرمن لڑکی کو جنسی زیادتی کے بعد اسے گلا دبا کر قتل کر دیا تھا۔

جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے کہا کہ اس حوالے سے عراقی حکومت مکمل تعاون کر رہی ہے۔ جرمن پولیس کے مطابق بطور مہاجر جرمنی آنے والا علی اپنے کبنے کے ساتھ  اچانک اکتیس مئی کو جرمنی چھوڑ کر چلا گیا تھا۔

جرمن پولیس کی جانب سے جمعرات سات جون کو بتایا گیا کہ 20 سالہ عراقی مہاجر، جسے پولیس نے فوری پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا تھا، وہ جرمنی چھوڑ کر دوبارہ عراق فرار ہو گیا۔ اس مہاجر سے مائنز شہر کی رہائشی 14 سالہ جرمن لڑکی کے قتل کے حوالے سے تفتیش کی جانا تھی۔

پولیس بیان کے مطابق یہ مہاجر ماضی قریب میں ویزباڈن شہر کے ایربین ہائم ضلعے میں واقع ایک مہاجر کیمپ میں مقیم تھا۔ اسی شہر سے بدھ چھ جون کے روز اس لڑکی کی لاش ملی تھی۔

Horst Seehofer Innenministerkonferenz in Quedlinburg
جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کے مطابق اس ملزم کی جرمنی واپس لانے کے لیے قانونی عمل کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ تصویر: picture-alliance/dpa/H. Schmidt

جرمن ریاست ہیسن کے مغربی حصے کے پولیس سربراہ شٹیفان میولر کے مطابق یہ مہاجر ممکنہ طور پر کچھ روز قبل جرمنی سے فرار ہو گیا اور اس کے والدین اور پانچ بہن بھائی بھی اس کے ہم راہ جرمنی سے نکل گئے۔ میولر کے مطابق یہ ملزم امکاناﹰ اکتوبر 2015ء میں جرمنی پہنچا تھا اور اس نے جرمنی پہنچنے کے لیے ترکی سے یونان کا راستہ اختیار کیا تھا۔ واضح رہے کہ اسی راستے سے سن 2015ء میں لاکھوں مہاجرین جرمنی پہنچے تھے۔

پولیس کے مطابق یہ عراقی مہاجر علاقے میں متعدد دیگر جرائم کا مشتبہ ملزم بھی تھا، جس میں چاقو کے زور پر لوٹ مار جیسے جرائم بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل پولیس نے اس واقعے سے تعلق کے شبے میں ایک 35 سالہ ترک تارکِ وطن کو حراست میں لیا تھا۔ سیاسی پناہ کا متلاشی یہ ترک شہری بھی ویزباڈن ہی میں ایک مہاجر کیمپ کا رہائشی ہے۔ تاہم جمعرات کی صبح اسے رہا کر دیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ اس شخص کا لڑکی کے قتل کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں ملا ہے۔

ا ب ا / ع ب (اے ایف پی، ڈی پی اے)