11 امریکی ریاستوں کی اوباما کے خلاف قانونی کارروائی
26 مئی 2016گیارہ امریکی ریاستوں کی طرف سے اوباما انتظامیہ کے خلاف عدالتی چارہ جوئی بدھ 25 مئی کو کی گئی ہے۔ یہ چارہ جوئی دراصل حکومت کی طرف سے امریکی سرکاری اسکولوں میں ٹرانس جینڈر طلبہ کو ان کی مرضی کے مطابق باتھ رومز اور لاکر رومز تک رسائی دیے جانے کی ہدایات کے خلاف کی گئی ہے۔
ٹیکساس کے علاوہ جن دیگر 10 ریاستوں نے ان ہدایات کو عدالت میں چیلنج کیا ہے ان میں اوکلاہوما، الاباما، وِسکونسن، ویسٹ ورجینیا، ٹیننسی، مَین، لوئزیانا، یوٹاہ اور جورجیا شامل ہیں۔ اس مقدمے میں صدر اوباما پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ پالیسیوں پر اپنی مرضی تھوپ رہے ہیں جس کی وجہ سے طلبہ کے لیے خطرات پیدا ہوئے ہیں کیونکہ اس طرح ٹرانس جینڈر لوگوں کو اس بات کی اجازت مل جائے گی کہ وہ جو چاہیں باتھ روم استعمال کریں۔
گزشتہ ماہ اوباما انتظامیہ کی طرف سے یہ ہدایات جاری کی گئی تھیں اور اِن کے اجراء کے بعد امریکا بھر میں بحث چھڑ گئی۔ ان ہدایات کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے والی ریاستوں کو امید ہے کہ جج ان حکومتی ہدایات کو غیر قانونی قرار دے دے گا۔
بہت سی ریاستوں کا ان ہدایات پر عمل نہ کرنے کا فیصلہ
بہت سی امریکی ریاستوں نے حکومت کی طرف سے جاری کردہ ان ہدایات پر عمل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مثلاﹰ ٹیکساس کے گورنر نے تو یہاں تک کہا ہے کہ ان کی ریاست اس فیصلے پر عمل کرنے کی بجائے 10 بلین ڈالرز کا نقصان کرنے کو ترجیح دے گی۔
امریکا کے محکمہ انصاف اور محکمہ تعلیم کی طرف سے یہ ہدایات نارتھ کیرولیناا ریاست کے جسٹس ڈیپارٹمنٹ اور ریاستی انتظامیہ کے درمیان ایک قانون پر تنازعے کے بعد سامنے آیا تھا۔ اس قانون کے مطابق یہ لازمی قرار دیا گیا تھا کہ ٹرانس جینڈر یا خواجہ سرا افراد صرف وہی پبلک باتھ رومز استعمال کر سکتے ہیں جو ان کے پیدائش کے سرٹیفیکیٹ پر درج ان کی جِنس کے مطابق ہو۔
اس قانون کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اس سے خواتین اور بچوں کے خلاف خطرات بڑھ جائیں گے جبکہ اس قانون کے حامیوں کے مطابق اس کا مقصد ٹرانس جینڈر افراد کو امتیازی سلوک سے بچانا ہے۔