1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’یہ الیکشن سے زیادہ مودی پر ریفرنڈم ہے‘

20 اپریل 2024

انتخابی جائزوں کے مطابق الیکشن کے پہلے مرحلے میں نریندر مودی نے واضح برتری حاصل کر لی ہے۔ اس الیکشن کو مودی کی ہندو قوم پرست سیاست کے لیے ایک ریفرنڈم بھی قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4f0R8
Narendra Modi, Premierminister von Indien
تصویر: Manish Swarup/AP/picture alliance

بھارت میں پارلیمانی الیکشن کے پہلے مرحلے میں جمعے کے دن اکیس ریاستوں کے 102 حلقوں میں ووٹنگ ہوئی۔ اس انتخابی عمل کو ہندو قوم پرست بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی پر ریفرنڈم قرار دیا جا رہا ہے، جو تیسری مرتبہ وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق پہلے مرحلے کی ووٹنگ میں ووٹر ٹرن آؤٹ ساٹھ فیصد رہا۔ جمعے کے دن ہوئی اس پولنگ میں ووٹ ڈالنے کے اہل افراد کی تعداد 166 ملین تھی۔

19 اپریل کو ہونے والی پولنگ میں ریاست تامل ناڈو کی تمام 39 سیٹوں جبکہ راجستھان، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، اتراکھنڈ، آسام، بہار، مغربی بنگال، اروناچل پردیش، منی پور، میگھالیہ، چھتیس گڑھ، میزورم، ناگالینڈ اور سکم، تری پورہ، انڈمان و نکوبار، پڈوچیری اور جموں و کشمیر میں بھی ووٹ ڈالے گئے۔

بھارت کے قومی انتخابات میں پہلے مرحلے کی پولنگ جاری

بھارتی انتخابات: نوجوان کیا سوچ رہے ہیں؟

بھارت میں سات مرحلوں میں ہونے والے اس الیکشن میں دوسرے مرحلے کی ووٹنگ چھبیس اپریل کو ہو گی۔ اس کے بعد بالترتیب سات مئی، تیرہ مئی، بیس مئی، پچیس مئی اور یکم جون کو پولنگ ہو گی۔  ووٹوں کی گنتی چار جون کو ہو گی اور پھر نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔

بھارت: عام انتخابات اور مودی کے حلقہ، بنارس کی روداد

صرف نہرو ہی تین مرتبہ وزیر اعظم

اس الیکشن کو وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست سیاست کے لیے ایک ریفرنڈم بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ بظاہر اس وقت وہ فیورٹ ہیں اور توقع کی جا رہی کہ ان کا سیاسی اتحاد اس الیکشن میں جیت سکتا ہے۔

اس وقت مودی کی سیاسی پارٹی ہندی زبان بولنے والی شمالی اور وسطی بھارتی ریاستوں میں انتہائی مقبول ہے۔ اس الیکشن سے قبل مودی کی کوشش تھی کہ وہ جنوبی اور شمالی ریاستوں میں بھی سیاسی مقبولیت حاصل کر لیں۔ اس مقصد کی خاطر انہوں نے ان ریاستوں کی مقامی سیاسی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد بھی بنایا ہے۔

اگر مودی کا سیاسی اتحاد نیشنل ڈیموکریٹک الائنس اس الیکشن میں کامیاب ہو گیا تو وہ تیسری مرتبہ وزیر اعظم بننے کا اعزاز حاصل کر لیں گے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھارت میں صرف جواہر لال نہرو ہی ایک ایسے سیاستدان ہیں، جنہوں نے تین مرتبہ وزارت عظمیٰ کا قلمدان سنبھالا تھا۔

بھارت میں انتخابات: ایکس نے کئی سیاسی پوسٹس بلاک کر دیں

مودی ایک چائے فروش سے مقبول رہنما کیسے بنے؟

مودی کے بقول بھارت کی اقتصادی ترقی کی رفتار تیز کرنے کی خاطر بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرپرستی میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کی جیت لازمی ہے۔ دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت بھارت نے گزشتہ سالوں میں تیزی سے ترقی کی ہے۔

مودی کا نعرہ ہے کہ اگر وہ تیسری مرتبہ بھی وزیر اعظم بنے تو وہ اپنے اس دور میں بھارت کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی اقتصادی طاقت بنا دیں گے۔

خواتین ووٹرز اہم ہیں

 بھارت میں الیکشن میں بطور امیدوار کھڑا ہونے کے لیے کم ازکم لازمی عمر پچیس برس ہے جبکہ اٹھارہ سال کا کوئی بھی شہری ووٹ ڈالنے کا حق رکھتا ہے۔

بھارت میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 968 ملین ہے۔ ان میں سے 497 ملین مرد ہیں جبکہ 471 ملین خواتین ووٹرز۔

توقع کی جا رہی ہے کہ اس الیکشن میں خواتین کے ووٹ ڈالنے کی شرح زیادہ ہو گی۔ گزشتہ الیکشن میں بھی مردوں کے مقابلے میں زیادہ خواتین ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تھا۔

گزشتہ الیکشن میں کیا ہوا تھا؟

گزشتہ الیکشن میں مودی کی سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے 303 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ مرکزی اپوزیشن پارٹی انڈین نیشنل کانگریس صرف باون سیٹوں پر کامیاب ہو سکی تھی۔

بھارت کے الیکشن اس مرتبہ زیادہ اہم کیوں؟

جنوبی بھارت میں مودی کی حمایت کتنی؟

اس مرتبہ مودی کے مقابلے میں حزب اختلاف نے دو درجن سے زائد پارٹیوں کا ایک اتحاد بنایا ہے، جو اس الیکشن میں مل کر مودی کے نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کے خلاف میدان میں اترا ہے۔

انڈیا الائنس نامی اس اپوزیشن اتحاد کی سرپرستی کانگریس پارٹی کر رہی ہے۔ اس اتحاد میں زیادہ تر لبرل، سیکولر، اعتدال پسند اور بائیں بازو کی پارٹیاں شامل ہیں۔ انڈیا الائنس کا کہنا ہے کہ ملک کے جمہوری نظام کو بچانے کے لیے مودی کی شکست ضروری ہے۔

ع ب / ش ر (روئٹرز، اے ایف پی)

بھارت میں دنیا کا سب سے بڑا انتخابی میدان سجنے کو تیار

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں