1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرین پر روسی حملے سے خوراک کی فراہمی متاثر ہو رہی ہے

15 مارچ 2022

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے اقوام عالم کو خوارک کی فراہمی میں عدم تسلسل کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔ اس عدم استحکام کی سب بڑی وجہ روس کا یوکرین پر حملہ ضرور ہے لیکن اس کی اور بھی وجوہات ہیں۔

https://p.dw.com/p/48WJW
Bangladesch I Lockdown I Essen
تصویر: Mohammad Rakibul Hasan/Zumapress/imago images

عالمی مالیاتی فنڈ نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا کہ روس کے یوکرین پر حملے سے دنیا کو خوراک کی فراہمی کا نظام متاثر ہو سکتا ہے۔ مزید کہا گیا کہ اقوام عالم میں خوراک کی بڑھتی قیمتوں سے بھی افراتفری پھیلنے کا خدشہ ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یوکرین اور روس سے گندم سمیت کئی فصلوں کی عالمی منڈی میں عدم فراہمی بھی دنیا بھر کو عدم استحکام کا شکار کر دے گی۔ جیسا کہ روس اور یوکرین سورج مکھی کے سب سے بڑے ایکسپورٹر ہیں۔

اجناس کی برآمدات پر پابندی مہنگائی کا حل نہیں، جرمن وزیر

بے یقینی کا انتباہ

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے بورڈ میں یوکرین کے لیے مقرر ایگزیکٹو ڈائریکٹر ولادیسلاو راشکووان کا کہنا ہے کہ اگر روس اور یوکرین کی جنگ مزید کچھ عرصہ جاری رہتی ہے تو عالمی سطح پر بے یقینی کے گھمبیر سائے پھیل جائیں گے۔

Polen Flüchtlinge an der Grenze zu Polen Medyka
یوکرین کو دنیا بھر میں 'بریڈ باسکٹ‘ کہلانے والے ممالک میں شمار کیا جاتا ہےتصویر: Visar Kryeziu/AP/picture alliance

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ چوبیس فروری سے شروع ہونے والے روسی حملے کے بھی عالمی اور یوکرینی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے اور معاشی ترقی کے آؤٹ لُک پر گہری تبدیلیاں ظاہر ہونا شروع ہو گئی ہیں۔

یوکرین میں تباہی

ولادیسلاو راشکووان نے اپنے بیان میں واضح کیا اب تک یوکرین کے سبھی شہروں اور قصبوں کو جزوی یا بڑے پیمانے پر تباہی و بربادی کا سامنا ہے اور بنیادی ڈھانچہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ اس بیان میں بتایا گیا کہ چھ مارچ تک دو سو دو اسکول، چونتیس ہسپتال، پندرھ سو سے زائد مکانات بشمول کثیرالمنزلہ اپارٹمنٹس عمارتیں اور کئی کلو میٹر سڑکوں کو بمباری و گولہ باری کی وجہ سے شدید بربادی کا سامنا ہے۔

انٹونیو گوٹیرش کا جائزہ

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے روس یوکرین جنگ کے سنگین اثرات کا دائرہ مشرقِ وسطیٰ سے لاطینی امریکا تک پھیلنے کا بتایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس جنگ کے اثرات سے اقوام کا کمزور طبقہ مہنگائی اور ضروریات زندگی کی عدم دستیابی سے کچلا جا سکتا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یوکرین کو دنیا بھر میں 'بریڈ باسکٹ‘ کہلانے والے ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔

یوکرین تنازعے سے خوراک کی سپلائی متاثر

عالمی ادارے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ساتھ عالمی معیشت پر مہنگائی اور اقتصادی گراوٹ کی لٹکتی تلوار بھوک اور غربت کے سیلاب کو بڑھا دے گی۔ انہوں نے دنیا کو فوری طور پر اس خطرناک صورتِ حال سے بچانے کے لیے  اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس جنگ سے عالمی خوراک کا نظام منہدم ہو سکتا ہے۔

Albanien | Proteste in Tirana gegenn Anstieg der Lebenshaltungskosten
یورپ میں فیول اور دیگر اشیاء کے مہنگا ہونے پر کئی ممالک میں احتجاج کیا گیا ہےتصویر: Ani Ruci/DW

برآمدات محدود و معطل کرنے کا سلسلہ

یوکرین پر حملے کے بعد روس نے جوار، باجرہ، رائی، گندم، مکئی اور دوسرے اجناس کے علاوہ سفید چینی اور براؤن چینی کی سپلائی کو محدود کر دیا ہے۔ اس پابندی کا اطلاق منگل پندرہ مارچ سے شروع ہو گیا اور یہ پابندی تیس جون تک نافذ رہے گی۔

یوکرینی شہر خیرسون میں روسی قبضے کے بعد زندگی کے معمولات

اس روسی اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے ورلڈ فوڈ پروگرام کے چیف ڈیوڈ بیزلی کا کہنا ہے کہ اب افراتفری کے شکار خطوں کو مزید پریشانی کا سامنا ہو گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس پابندی سے صرف یوکرین ہی نہیں بلکہ کئی اور علاقے بھی شدید متاثر ہوں گے۔ بیزلی نے ان میں یمن کو بھی شمار کیا ہے جہاں ڈیڑھ لاکھ سے زائد انسان شدید بھوک کا شکار ہیں۔ پیر چودہ مارچ سے ارجنٹائن نے بھی سویابین آٹے اور تیل کی ایکسپورٹ کو معطل کر دیا ہے۔

ع ح/ ع ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)