1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستیوکرین

یوکرین اناج اور ویجیٹیبل آئل ملک سے باہر بھیجنے کو کوشش میں

29 مئی 2022

روس کی فوج کشی اور جنگ سے قبل ملک یوکرین کو اناج پیدا کرنے والے اہم ممالک میں شمار کیا جاتا تھا۔ اب اس ملک کی حکومت گوداموں میں موجود اناج اور ویجیٹیبل آئل کو دوسرے ممالک تک پہنچانے کی کوشش میں ہے۔

https://p.dw.com/p/4Bqvu
Symbolbild I Ukraine I Weizen
تصویر: John Moore/Getty Images

یوکرینی دارالحکومت کییف میں حکومت کی کوشش ہے کہ کسی طرح بحیرہ اسود اور بحیرہ آزوف کے ایک مہینے سے جاری محاصرے کو توڑا جائے اور اس مقصد کے لیے روسی بحریہ کے جہازوں کو پیچھے دھکیل دیا جائے تا کہ زمین پر حکومتی نقل و حمل کا دائرہ وسیع ہو سکے۔

روس کی فوج کشی کے بعد شروع ہونے والی یوکرینی جنگ اور مغربی اقوام کی ماسکو حکومت پر پابندیوں کی وجہ سے عالمی سطح پر اناج، کوکنگ آئل، زرعی کھادوں (فرٹیلائزرز) اور انرجی کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں۔ اس باعث مہنگائی سے غریب افراد کو شدید پریشانی اور بےچینی کا سامنا ہے۔

Ernte Ukraine
ایک یوکرینی گاؤں میں ایک کسان اناج کے ذخیرے کو صاف کرتے ہوئےتصویر: Genya Savilov/AFP/Getty Images

یوکرین میں موجود ذخیرہ

 جنگ سے قبل یوکرین کی مرکزی صنعت اناج کی تھی اور اس کا حجم سالانہ بارہ بلین ڈالر سے زائد کی ایکسپورٹ کا تھا۔ یہ حجم ملک کی مجموعی برآمدات کا پانچواں حصہ ہے۔ اس جنگ سے پہلے یوکرین کی اناج اور تیل کی اٹھانوے فیصد ایکسپورٹ بحیرہ اسود سے ہوتی تھی۔ اس تناسب سے ہر ماہ چھ ملین ٹن  اناج اور ویجیٹیبل تیل کے بیجوں کو دوسرے ممالک کو روانہ کیا جاتا تھا۔

اب جنگ کی وجہ سے ذرائع نقل حمل مفلوج ہو چکے ہیں۔ بندرگاہوں کو روسی فوج نے بند کر رکھا ہے۔ ریلوے کا نظام بھی درہم برہم ہے۔ اس وقت یوکرین سے صرف ایک سے ڈیڑھ ملین ٹن اناج اور تیل کے بیج بیرونی ممالک روانہ کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق مئی میں یوکرین میں پچیس ملین ٹن اناج رکا ہوا ہے اور اس کی وجہ انفراسٹرکچر کی تباہی اور بندرگاہوں کی ناکہ بندی ہے۔

Symbolbild I Indien Weizen
بھارت نے روسی یوکرینی جنگ کے دوران گندم کی ایکسپورٹ پر پابندی عائد کر دی ہےتصویر: abaca/picture alliance

خوراک بطور ہتھیار

ابھی گزشتہ ہفتے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے روس پر الزام لگایا تھا کہ ماسکو یوکرین جنگ کی آڑ میں خوراک کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ بلنکن نے یہ بھی کہا کہ روس نے یوکرین کی اناج کی بین الاقوامی ترسیلات کو بند کر کے صرف یوکرین ہی کا نہیں بلکہ دنیا کے لاکھوں افراد کا استحصال کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ دوسری جانب روسی حکومت کا موقف ہے کہ یوکرینی بحران کے ذمہ دار مغربی ممالک ہیں۔

عالمی بحران

دنیا میں کئی ممالک کا انحصار روس اور یوکرین میں پیدا ہونے والی گندم اور دوسرے اناج پر ہے۔ روسی یوکرینی جنگ کی وجہ کئی ممالک میں خوراک کا بحران جنم لے چکا ہے اور یہ شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔ خاص طور پر غریب ممالک میں صورت حال خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے۔

دنیا میں استعمال ہونے والی ایک تہائی گندم روس اور یوکرین سے حاصل کی جاتی تھی۔ اب گندم کی دستیابی میں مزید مشکلات بھارت نے اس کی ایکسپورٹ پر پابندی لگا کر پیدا کر دی ہے۔ شمالی امریکا اور مغربی یورپ میں خراب موسم کی وجہ سے بھی گندم کی پیدوار کم ہوئی ہے۔

Rumänien | Hafen von Konstanza wird Drehscheibe für ukrainisches Getreide
یوکرینی اناج کو بین الاقوامی منڈیوں تک پہنچانے کے لیے رومانیہ کے ساحل کو استعمال کیا جا رہا ہےتصویر: Jack Parrock/DW

یوکرین سورج مکھی کے تیل کا بھی ایک انتہائی اہم ملک ہے۔ صرف سورج مکھی کا تیل ہی نہیں دوسرے ویجیٹیبل تیل بھی اس ملک میں تیار کیے جاتے ہیں۔ ویجیٹیبل تیل کی عالمی کھپت چالیس فیصد روس، بیلاروس اور یوکرین سے ہوتی تھی۔ جنگ کی وجہ سے روس اور بیلاروس مغربی اقوام کی پابندیوں کا شکار ہو چکے ہیں۔

ع ح/ب ج (روئٹرز)