1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

یوکرینی افواج کی روسی علاقے کروسک میں ’مزید کامیاب پیش قدمی‘

18 اگست 2024

یوکرین کا کہنا ہے کہ روسی سرحدی علاقے کروسک میں غیرمعمولی فوجی کامیابی کے بعد اس کی فورسز اپنی پوزیشن مزید مستحکم بنا رہی ہیں۔ ادھر روس کے بقول اسی ریجن میں واقع ایک جوہری پلانٹ میں سکیورٹی کی صورت حال خراب ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/4jb4a
Ukraine Sumy-Region | ukrainische Soldaten kehren aus Kursk zurück
تصویر: Evgeniy Maloletka/AP/picture alliance

یوکرین کی فوج نے اتوار 18 اگست کو دعویٰ کیا ہے کہ سرحدی علاقے کروسک میں 80 فیصد سے زائد بستیوں کا کنٹرول اب اس کے پاس ہے۔ یوکرینی فوج نے روس کے اس علاقے میں اچانک حملہ کرتے ہوئے کامیاب پیش قدمی کی تھی۔

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اپنے ایک تازہ ایکس پیغام میں کہا ہے کہ ملکی افواج نے روس میں فوجی کارروائی کرتے ہوئے مزید روسی فوجیوں کو جنگی قیدی بنا لیا ہے۔تاہم ماسکو حکومت نے ان خبروں کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ کروسک میں یوکرینی حملے کو پسپا کر دیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پیغام میں زیلنسکی نے مزید لکھا کہ ملکی آرمی چیف نے انہیں بتایا ہے کہ مختلف محاذوں پر روسی افواج کو پسپا کیا گیا یا ان کے حملوں کو ناکام بنا دیا گیا۔

روس نے بیلگورود میں بھی ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کر دیا

’یوکرینی حملوں میں 12 روسی سویلین ہلاک، 121 زخمی‘

سیم پل کے تباہی کے مناظر سامنے آ گئے

کییف سے موصولہ سابقہ رپورٹس میں دعوی کیا گیا تھا کہ یوکرین، کروسک ریجن میں 80 سے زیادہ بستیوں پر کنٹرول حاصل کر چکا ہے جبکہ 1,500 مربع کلومیٹر پر یوکرین کا قبضہ ہو چکا ہے۔ تاہم ان اعداد و شمار کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جاسکی۔

دریں اثنا یوکرین کی فضائیہ کے کمانڈر میکولا اولشچک نے میسجنگ ایپ پر ایک ویڈیو شائع کی ہے، جس میں کروسک میں واقع سیم پل پر مبینہ بمباری کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔ یہ پل اس علاقے میں روسی فوجیوں کے لیے سپلائی کا ایک اہم راستہ تھا۔

Russland Angriff der ukrainischen Luftwaffe auf Brücke in der Kursk Region
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فوٹیج مستند معلوم ہوتی ہےتصویر: Mykola Oleshchuki/via REUTERS

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فوٹیج مستند معلوم ہوتی ہے۔ قبل ازیں روس نے تصدیق کی تھی کہ یہ پل تباہ ہو گیا ہے۔ روسی فوجی بلاگرز نے ٹیلی گرام پر بتایا تھا کہ اس پل پر پہلے امریکی ساختہ راکٹوں سے گولہ باری کی گئی اور پھر گلائیڈ بم سے حملہ کرکے اسے تباہ کر دیا گیا۔

روسی بلاگرز نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ  گولہ باری کے دوران لوگوں کو محفوظ مقام پر لانے کی کوشش کے دوران ایک کار میں سوار دو رضاکار ہلاک ہوگئے۔ یاد رہے کہ دو سال سے زائد عرصے سے جاری اس جنگ میں روسی افواج یوکرین کے متعدد پلوں کو تباہ کر چکی ہے۔

کروسک جوہری پلانٹ کی صورتحال بگڑتی جا رہی ہے، روساٹم

روس کے سرکاری جوہری ادارے روساٹم نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کو بتایا ہے کہ روس میں کروسک نیوکلیئر پاور پلانٹ کے ارد گرد صورتحال خراب ہو رہی ہے۔

روساٹم کے سربراہ الیکسی لخاچوف نے آئی اے ای اے کے رافیل گروسی کو کروسک کا دورہ کرنے اور پلانٹ اور اس سے ملحقہ قصبے کرچاتوف کی صورتحال کا جائزہ لینے کی دعوت دی ہے۔ روسی میڈیا رپورٹس کے مطابق میزائل کے پرزے نیوکلیئر پاور پلانٹ کے مقام سے ملے تھے۔

روسی یوکرینی جنگ: پوٹن نے فوجی بھرتیوں کے لیے مالی ادائیگیاں دوگنا کر دیں

یوکرین جنگ کے دوران پانچواں بھارتی شہری ہلاک

دریں اثنا روسی فوج نے یوکرین میں تازہ فضائی حملے کیے ہیں جبکہ کییف حکومت کا کہنا ہے کہ دارالحکومت پر کیے گئے میزائل حملوں کو ناکام بنا دیا گیا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک عینی شاہد کے حوالے سے بتایا ہے کہ کییف میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔

یاد رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے 24 فروری سن 2022 میں یوکرین پر حملہ کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ اس جنگ کو دو سال سے زیادہ کا عرصہ بیت چکا ہے لیکن ابھی تک کریملن اپنے مطلوبہ اہداف پورے حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوا ہے۔ یوکرینی فوج کو مغربی ممالک عسکری اور مالی دونوں قسم کی امداد بہم پہنچا رہی ہیں، جس کی وجہ سے روس کا مشکلات کا سامنا ہے۔

ع ب/ا ب ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

یوکرین میں روسی فوجی پیش قدمی میں سستی کی وجہ کیا بنی؟