یونان: یورو زون سے ممکنہ اخراج، جرمنی اور فرانس کی کوششیں
7 جنوری 2015یونان کے یورو زون سے ممکنہ اخراج کو روکنے کے لیے جرمنی اور فرانس مشترکہ طور پر ایک محدود خطرہ مول لے رہے ہیں۔ ان دونوں ممالک کو امید ہے کہ وہ اس طرح 25 جنوری کو یونان میں ہونے والے انتخابات میں بائیں بازو کی جماعت سیریزا کی کامیابی کا راستہ روک پائیں گے۔
آئی ڈبلیو نامی معاشی شعبے کے ایک جرمن ادارے سے منسلک مشائیل ہوئتھر کے خیال میں جرمنی اور فرانس یورو زون میں شامل دوسرے ممالک پر یہ واضح کرنا چاہتے ہیں یونان کے بغیر بھی گزارا ہو سکتا ہے لیکن یونان یورپ کے بغیر اپنے معاملات کو حل کرنے کے قابل نہیں ہے۔ اس دوران یہ دونوں ممالک یونانی عوام کو یہ سمجھانے کی بھی کوششوں میں ہیں کہ اگر سیریزا پارٹی برسر اقتدار آ گئی تو یہ ان کے ملک کے لیے ایک تباہی سے کم نہیں ہو گا۔
سیریزا کے سربراہ الیکسی سپراس کہہ چکے ہیں کہ وہ یونان کو یورو زون سے الگ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ صرف ان بچتی اقدامات کو فوری طور پر روکنا جاہتے ہیں، جو غیر ملکی مالیاتی اداروں نے نافذ کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیریزا سابقہ کمیونسٹ اور بائیں بازو کی تنظیموں کے ملاپ سے وجود میں آئی ہے اور یہ یورپ کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ’’ہم عوام کی آواز ہیں‘‘۔
جرمنی کے سب سے زیادہ فروخت ہونے والے اخبار بلڈ سائٹنگ نے لکھا ہے،’’جرمنی نے یونان کے یورو زون سے ممکنہ اخراج کی تیاریاں کر لی ہیں۔‘‘ اخبار کے مطابق اگر یونان اس زون سے الگ ہو جاتا ہے تواسے دیے جانے والے قرضوں کا بوجھ دیگر ممالک کو برداشت کرنا پڑے گا۔ بلڈ اخبار کے مطابق ایسی صورت میں یونان دیوالیہ بھی ہو سکتا ہے اور یورپی یونین کے ٹیکس دہنندگان پر بوجھ بھی بڑھ جائے گا۔
جرمنی اور فرانس کا موقف ہے کہ یونان میں انتخابات کے بعد جس بھی جماعت کی حکومت بنتی ہے اس پر لازم ہے کہ وہ 2010ء کے بعد قرضے کی مد میں دی جانے والی تمام رقوم واپس کرے۔
فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ یورپ کی مشترکہ کرنسی یورو زون میں رہنے یا باہر نکلنے کا فیصلہ یونانی عوام کے ہاتھ میں ہے۔ ان کے بقول اگر ایسا ہوتا ہے تواس طرح یورو زون پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔