1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان میں عام ہڑتال، نظام زندگی درہم برہم

عابد حسین6 نومبر 2013

اقتصادی مشکلات کے شکار یورپی ملک یونان میں حکومت کی کفایت شعارانہ پالیسیوں کے خلاف آج بدھ کے روز عام ہڑتال سے معمولات زندگی خاصے متاثر ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1ACtE
تصویر: Reuters

ایتھنز حکومت کو بین الاقوامی امداد کے حصول کے سلسلے میں سخت شرائط کا سامنا ہے اور اس باعث ملکی اقتصادی ڈھانچے میں کڑی اصلاحات متعارف کروانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ان معاشی اصلاحات کے سلسلے میں جہاں روزگار کے مواقع ختم کیے جا رہے ہیں وہیں پینشن اور پبلک سیکٹر کو حاصل دوسری مراعات و سہولیات میں کمی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ بندرگاہوں پر کام کرنے والے ورکرز کی یونین کے ايک بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے یونان میں مزدور، پینشن پر گزر بسر کرنے والے اور بے روزگار لوگ ابتر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ آج کی ہڑتال کے دوران دارالحکومت ایتھنز میں ایک احتجاجی ریلی نکالنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

ہڑتال کی وجہ سے سرکاری اسکولوں سمیت تمام دوسرے تعلیمی ادارے پوری طرح بند ہیں۔ اس کے علاوہ بازاروں اور کاروباری مراکز کی بندش کے ساتھ ساتھ پروازوں کا شیڈیول بھی خاصا متاثر ہوا ہے۔ ہسپتالوں کے عملے کے ساتھ ایمبولینس سروس سے منسلک ملازمین بھی ہڑتال میں شریک ہے۔ ذرائع نقل و حمل نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کی سرگرمیاں کلی طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہیں۔سارے یونان میں چوبیس گھنٹے کی ہڑتال کا اعلان پبلک اور پرائیویٹ اداروں اور محکموں کی یونینوں کی جانب سے کیا گیا ہے۔ لیبر یونینوں کے مطابق حکومت اور تین بین الاقوامی ادارے یونان کو تباہ کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔ یونینوں کو خدشات ہیں کہ حکومت پینشن اور اجرتوں میں مزید کمی کو پلان کر نے والی ہے۔

Griechenland Generalstreik 16.07.2013
ہڑتال کے دوران دارالحکومت ایتھنز میں ایک احتجاجی ریلی نکالنے کا بھی اعلان کیا گیا ہےتصویر: Reuters

ہڑتال کا اعلان یورپی یونین، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ اور یورپی مرکزی بینک کے وفد کی ایتھنز آمد کے ایک روز بعد کیا گیا ہے۔ تین بین الاقوامی اداروں کے اراکین پر مشتمل وفد یونان کو دی جانے والی ایمرجنسی مالی امداد کے تحت اقتصادی اصلاحاتی عمل کی جانچ پڑتال کرنے کے لیےایتھنز پہنچا ہوا ہے۔ تین اداروں کا وفد اگلے سال کے بجٹ میں خسارے میں کمی لانے کے حکومتی اقدامات کا خاص طور پر جائزہ لے گا۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین، آئی ایم ایف اور یورپی سینٹرل بینک کو ایتھنز حکومت کے نئے بجٹ پر خاصے اعتراضات ہیں اور اگر حکومت اعتراضات ختم کرنے پر تیار ہو جاتی ہے تو یونانی عوام کو بچتی پالیسیوں کی ایک نئی لہر کا سامنا کرنا پڑے گا۔

سن 2009 سے پبلک سیکٹر کے ملازمین کی یونین ADEDY اور GSEE نامی پرائیویٹ سیکٹر کی یونین حکومت کے بچتی پلانز کے خلاف مسلسل صدائے احتجاج بلند کرنے کے ساتھ ساتھ عوام کو سڑکوں پر لانے میں کامیاب رہی ہيں۔ ان کے احتجاجات کو نظر انداز کر کے یونانی حکومت یورپی یونین، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ اور یورپی مرکزی بینک کی جانب سے دی جانے والی مالی امداد کی شرائط کو نافذ کرنے کے نظام الاوقات پر عمل پیرا ہے۔ وزیراعظم انتونس ساماراس کی مخلوط حکومت اگلے سال کے ملکی بجٹ میں مزید کٹوتیوں کو تجویز کرنے والی ہے۔ منگل کے روز اپنے ٹیلی وژن انٹرویو میں انتونس ساماراس نے مشکل اقتصادی صورت حال کا ذکر بھی کیا۔