’یورپی نوجوانوں میں کنڈوم کے استعمال میں کمی آ رہی ہے‘
31 اگست 2024عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے علاقائی دفتر برائےیورپ کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق یورپی نوجوانوں میں سن 2014 کے بعد سے کنڈوم کے استعمال میں نمایاں کمی آئی ہے اور اس کی وجہ سے جنسی طور پر منتقل ہونے والی انفیکشنز کے ساتھ ساتھ غیر ارادی حمل کے خطرات بھی ''پریشان کن حد تک‘‘ بڑھتے جا رہے ہیں۔
اس رپورٹ کی تیاری کے لیے سن 2014 سے لے کر سن 2022 کے درمیان تک یورپ، وسطی ایشیا اور شمالی امریکہ کے 42 ممالک میں 15 سال سے زائد عمر کے دو لاکھ بیالیس ہزار نوجوانوں سے ان کی رائے لی گئی۔ نتائج کے مطابق لڑکوں اور لڑکیوں دونوں نے ہی کنڈوم کے استعمال میں نمایاں کمی کی تصدیق کی۔
مانع حمل ذرائع: جرمن عوام کی اکثریت ’مرد کے لیے گولی‘ کی حامی
سن 2022 میں 61 فیصد لڑکوں اور 57 فیصد لڑکیوں نے اپنے آخری جنسی تعلق کے دوران کنڈوم استعمال کیا تھا۔ سن 2014 میں ایسے لڑکوں کا تناسب 70 فیصد اور لڑکیوں کا تناسب 63 فیصد رہے تھے۔
مزید برآں اس سروے میں شامل تقریباً 30 فیصد رائے دہندگان نے اپنے آخری جنسی تعلق کے دوران کنڈوم یا مانع حمل گولی کا استعمال نہیں کیا تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ کم آمدنی والے خاندانوں کے نوجوان لڑکے لڑکیاں کنڈوم یا مانع حمل گولی کا استعمال نہیں کرتے۔
کنڈوم کب ایجاد ہوا؟ ایک تاریخی جائزہ!
ڈبلیو ایچ او کے یورپ کے لیے ریجنل ڈائریکٹر ہانس کلوگے کے مطابق اس رپورٹ کے نتائج تشویش ناک ہیں کیونکہ جنسی ملاپ کے دوران کنڈوم کا استعمال نہ کرنے سے نوعمر انسانوں کو غیر ارادی حمل اور جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں کے زیادہ خطرات لاحق ہو جاتے ہیں۔
فرانسیسی نوجوانوں کے لیے ادویات کی دکانوں سے کنڈوم اب مفت
ان کا مزید کہنا تھا، ''رپورٹ میں ایسے امدادی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے، جن سے نوجوانوں کی جنسی صحت میں بہتری پیدا ہو۔‘‘ اس کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کے لیے ایسے تعلیمی کورسز کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا گیا ہے، جن سے نوجوانوں کو جنسی احساسات، رشتوں اور طرز عمل کے بارے میں مزید آگاہی فراہم کی جا سکے۔
ا ا / م م (ڈی پی اے، اے ایف پی)