یورپی سروے: خاندان وطن اور مذہب سے بھی اہم
3 جون 2014جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ماضی کے مقابلے میں یورپی باشندے آج اس بات پر کم آمادہ نظر آتے ہیں کہ ضرورت پڑنے پر اپنے اپنے وطن کے لیے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالیں۔ اس آن لائن یورپی جائزے کے نتائج تو برلن میں جاری کیے گئے لیکن اس میں جرمن ٹیلی وژن چینل ARD اور جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچ لینڈ ریڈیو کے ساتھ ساتھ ریڈیو فرانس کے علاوہ بیلجیم، آسٹریا، سوئٹزرلینڈ، پولینڈ اور رومانیہ کے نشریاتی اداروں نے بھی حصہ لیا۔
حب الوطنی
اس یورپی سروے کے دوران متعلقہ ملکوں میں اوسطاﹰ 20 فیصد رائے دہندگان ایسے تھے، جنہوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر وہ اپنے وطن کے لیے اپنی جان قربان کرنے پر بھی تیار ہوں گے۔ پولینڈ وہ واحد یورپی ملک تھا جہاں 50 فیصد شہریوں نے کہا کہ اگر ان کے وطن کو ضرورت پڑی تو وہ اپنے ملک کی خاطر جان دینے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔
خاندانی اقدار
اس سروے کے دوران تقریباﹰ سبھی ملکوں کے رائے دہندگان میں یہ رجحان سب سے زیادہ دیکھنے میں آیا کہ وہ اپنے خاندان کے لیے اپنی جان تک قربان کرنے پر تیار تھے۔ اپنی رائے کا اظہار کرنے والے قریب نصف یورپی باشندوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے اصولوں اور آئیڈیلز کے لیے اپنی جان داؤ پر لگانے پر بھی تیار ہوں گے۔
مذہب
اس جائزے کے نتیجے میں سامنے آنے والی ایک اور بات یہ تھی کہ تقریباﹰ سبھی ملکوں میں اکثر یورپی باشندوں کی زندگی میں مذہب کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔ ان ملکوں میں واحد استثنیٰ پولینڈ تھا، جہاں ہر تیسرے شہری کا کہنا تھا کہ اس کے لیے اس کا مذہب انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
قومی ترجیحات
اس سروے میں یورپی شہریوں سے یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ ان کے لیے اہم ترین اقدار اور آئیڈیلز کیا ہیں؟ اس سوال کا جواب مختلف ملکوں میں کافی متنوع انداز میں دیا گیا۔ جرمن رائے دہندگان نے سب سے زیادہ اہمیت آزادی، امن اور انصاف کو دی۔ فرانسیسی شہریوں نے انصاف اور یکجہتی کو اپنے لیے اعلیٰ ترین اقدار قرار دیا، جس کے بعد تیسرے اور چوتھے نمبر پر ماحول اور تعلیم کو اہمیت دی گئی۔
پولینڈ میں رائے دہندگان کی اکثریت کا کہنا تھا کہ ان کے لیے خاندان دنیا کی اہم ترین حقیقت ہے۔ خاندان کے بعد اہم ترین مرکزی اقدار کے طور پر پہلے آزادی اور پھر حب الوطنی کا نام لیا گیا۔
یہ یورپی جائزہ جرمن فرانسیسی ریڈیو کمیشن کا ایک مشترکہ منصوبہ تھا، جس کے لیے مختلف ممالک میں 20 ہزار سے زائد شہریوں کی تفصیلی رائے لی گئی۔ اس جائزے کا مرکزی موضوع تھا: ’’آپ کس کے لیے اپنی جان کو خطرے میں ڈالنے یا جان کی قربانی تک دینے پر تیار ہوں گے؟‘‘