افغان طالبان عنقريب متحدہ عرب امارات کے ساتھ ايک معاہدے کو حتمی شکل ديں گے، جس کے تحت افغانستان ميں ہوائی اڈوں کا انتظام امارات کو سونپ ديا جائے گا۔ طالبان کے نائب وزير اعظم ملا عبدالغنی برادر نے ايک ٹويٹ ميں اس سمجھوتے کی تصديق کی اور بعد ازاں منگل کو کابل ميں رپورٹرز کو بھی بتايا کہ امارات کے ساتھ ايک معاہدہ از سر نو تشکيل ديا جا رہا ہے۔
افغانستان میں خواتین اینکرز چہرہ ڈھانپنے پر مجبور
لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی، طالبان میں تقسیم کا باعث
افغانستان کو تشدد کی نئی لہر کا سامنا
يہ پيشرفت طالبان کے امارات، ترکی اور قطر کے ساتھ کئی ماہ تک مذاکرات کے بعد سامنے آئی ہے۔ فوری طور پر يہ واضح نہيں کہ معاہدے ميں کيا کيا شامل ہے۔ متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کی جانب سے اس معاہدے کی تصديق فی الحال نہيں ہو پائی ہے۔ اس مذاکراتی عمل سے واقف ايک ذريعے نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتايا کہ بات چيت کے دوران ايک اہم معاملہ قطر کا يہ مطالبہ تھا کہ اس کے سکيورٹی دستے ہوائی اڈے پر موجود ہوں۔
افغانستان ميں طالبان کی عمل داری کے بعد قطر اور ترکی کی ٹيکنيکل ٹيميں ہوائی اڈے کے آپريشنز اور سکيورٹی امور کا معائنہ کرنے کے ليے افغانستان کا دورہ بھی کر چکی ہيں۔ يہ اسی وقت کی پيش رفت ہے جب بين الاقوامی افواج افغانستان چھوڑ رہی تھيں۔
ہوائی اڈے کے امور سنبھالنے کے ليے مذاکراتی عمل اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ کس طرح مختلف بين الاقوامی قوتيں افغانستان ميں اثر ر رسوخ قائم کرنے کی دوڑ ميں لگی ہوئی ہيں۔ گو کہ طالبان کئی متنازعہ اقدامات و اعلانات کی بنياد پر شديد تنقيد کی زد ميں ہے اور اسے بين الاقوامی اداروں کی جانب سے مدد کی اميد کم ہی ہے۔ اب تک کسی بھی ملک نے طالبان کی حکومت کو تسليم نہيں کيا ہے۔ خواتين کے حقوق پر قدغنوں اور سلامتی کی صورتحال کے پيش نظر مستقبل قريب ميں بھی اس کی اميد کم ہی ہے۔
-
افغانستان میں بے سہارا معاشرتی زوال
بہت کم خوراک
ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق افغانستان کی نصف آبادی کو خوراک کی شدید کمیابی کا سامنا ہے۔ لوگ بھوک اور خوراک کی دستیابی پر انحصار کرنے پر مجبور ہیں۔ لوگوں کو اب چین سے بھی امدادی خوراک فراہم کی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک ترجمان کے مطابق افغانستان میں بھوک کی جو سنگین صورت حال ہے، اس کی مثال نہیں دی جا سکتی۔ ترجمان نے بھوک سے مارے افراد کی تعداد بیس ملین کے قریب بتائی ہے۔
-
افغانستان میں بے سہارا معاشرتی زوال
خشک سالی اور اقتصادی بحران
سارے افغانستان میں لوگوں شدید خشک سالی اور معاشی بدحالی کی سنگینی کا سامنا کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک ماہر ایتھنا ویب کا کہنا ہے کہ ورلڈ فوڈ پروگرام بائیس ملین افغان افراد کی مدد کر چکا ہے۔ مزید امداد جاری رکھنے کے لیے اقوام متحدہ کو ایک ارب تیس کروڑ درکار ہیں اور ورلڈ فوڈ پروگرام کا امداد جاری رکھنا اس پر منحصر ہے۔
-
افغانستان میں بے سہارا معاشرتی زوال
انتظامی نگرانی سخت سے سخت تر
طالبان نے حکومت سنبھالنے کے بعد اپنے سابقہ دور کے مقابلے میں اعتدال پسندانہ رویہ اختیار کرنے کا عندیہ دیا تھا لیکن بتدریج ان کے اس دعوے کی قلعی کھلتی جا رہی ہے۔ خواتین اور لڑکیوں کو سخت تر پابندیوں کا سامنا ہے۔ انہیں سیکنڈری اسکولوں تک کی رسائی سے روک دیا گیا ہے۔ تنہا اور بغیر مکمل برقعے کے کوئی عورت گھر سے نہیں نکل سکتی ہیں۔ تصویر میں کابل میں قائم چیک پوسٹ ہے۔
-
افغانستان میں بے سہارا معاشرتی زوال
نئے ضوابط کے خلاف احتجاج
افغانستان کے قدرے لبرل علاقوں میں نئے ضوابط کے نفاذ کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ایک احتجاج بینر پر درج ہے، ’’انہیں زندہ مخلوق کے طور پر دیکھا جائے، وہ بھی انسان ہیں، غلام اور قیدی نہیں۔‘‘ ایک احتجاجی بینر پر درج ہے کہ برقعہ میرا حجاب نہیں۔
-
افغانستان میں بے سہارا معاشرتی زوال
ایک برقعہ، قیمت پندرہ ڈالر
کابل میں ایک برقعہ فروش کا کہنا ہے کہ خواتین کے لیے نئے ضوابط کے اعلان کے بعد برقعے کی قیمتوں میں تیس فیصد اضافہ ہوا ضرور لیکن اب قیمتیں واپس آتی جا رہی ہیں لیکن ان کی فروخت کم ہے۔ اس دوکاندار کے مطابق طالبان کے مطابق برقعہ عورت کے لیے بہتر ہے لیکن یہ کسی عورت کا آخری انتخاب ہوتا ہے۔
-
افغانستان میں بے سہارا معاشرتی زوال
ریسٹورانٹ میں اکھٹے آمد پر پابندی
مغربی افغانستان میں طالبان کے معیار کے تناظر میں قندھار کو لبرل خیال کیا جاتا ہے، وہاں مرد اور عورتیں ایک ساتھ کسی ریسٹورانٹ میں اکھٹے جانے کی اجازت نہیں رکھتے۔ ایک ریسٹورانٹ کے مینیجر سیف اللہ نے اس نئے حکم کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس حکم کے پابند ہیں حالانکہ اس کا ان کے کاروبار پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ سیف اللہ کے مطابق اگر پابندی برقرار رہی تو ملازمین کی تعداد کو کم کر دیا جائے گا۔
-
افغانستان میں بے سہارا معاشرتی زوال
بین الاقوامی برادری کا ردِ عمل
طالبان کے نئے ضوابط کے حوالے سے عالمی سماجی حلقوں نے بااثر بین الاقوامی کمیونٹی سے سخت ردعمل ظاہر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ صنعتی ممالک کے گروپ جی سیون کے وزرائے خارجہ نے ان ضوابط کے نفاذ کی مذمت کی ہے اور طالبان سے ان کو ختم کرنے کے فوری اقدامات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
ع س / ر ب (روئٹرز)