1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہوائی آلودگی سے پھیپھڑوں کے کینسر اور امراض قلب کے خطرات

کشور مصطفیٰ10 جولائی 2013

ہوا میں پائے جانے والے مُضر صحت مادے کے ساتھ طویل عرصے تک رابطے میں رہنے سے پھیپھڑوں کے سرطان کے خطرات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1958y
تصویر: picture-alliance/dpa

یورپی سطح پر اس بارے میں کروائے جانے والے ایک مطالعاتی جائزے کی یہ رپورٹ حال ہی میں شائع ہوئی ہے ۔ اس رپورٹ کے علاوہ بھی ایک اور رپورٹ سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ ہوا میں پائے جانے والے مختلف مُضر مادے اور ضرر رساں گیسیں حرکت قلب بند ہوجانے کے خطرات کو بڑھا دیتی ہیں۔

یورپ میں وبائی امراض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں پھیپھڑوں کے سرطان اور مقامی فضائی آلودگی کے مابین واضح تعلق ملا ہے۔ طبی جریدے ’دی لینسیٹ آنکالوجی‘ میں شائع ہونے والے ایک تحقیقی مقالے کے مطابق اس مطالعاتی جائزے میں نو یورپی ممالک کے تین لاکھ بارہ ہزار افراد کو شامل کیا گیا۔ یہ مطالعاتی جائزہ 17 معیاری تحقیقات پر مشتمل ہے۔

#b#

قبل ازیں شائع ہونے والا ایک اور مطالعاتی جائزہ، پھیپھڑوں کے سرطان کے سبب موت کے مُنہ میں چلے جانے والے، قریب 2095 افراد کے طرز زندگی اور مستند ہیلتھ ریکارڈ پر مشتمل تھا۔ ان افراد کی 13 سال تک نگرانی کی گئی۔ تفتیشی ٹیم نے ان افراد کے گھروں کے ارد گرد کا ماحولیاتی ڈیٹا اکٹھا کیا جس کے بعد یہ اندازہ لگایا گیا کہ ان افراد کا ہوا میں پائے جانے والے مُضر مادوں اور ذرات سے کس حد تک واسطہ پڑتا رہا ہے، خاص طور پر فوسل ایندھن سے چلنے والے پاور اسٹیشنز، موٹر گاڑیوں اور فیکٹریوں سے خارج ہونے والے مُضرذرات سے یہ افراد کس حد تک متاثر ہوئے ہیں۔

ہوا میں پائے جانے والے مُضر صحت ذرات کی دو اقسام ہیں۔ ایک PM2.5ذرات جن کا سائز 2.5 مائیکرو میٹر سے زیادہ نہیں ہوتا۔ یعنی انسان کے ایک بال سے 30 گنا چھوٹا۔ ذرات کی دوسری قسم PM10کہلاتی ہے جو نسبتاﹰ تھوڑے موٹے ہوتے ہیں۔

یورپی یونین کی ’ہوائی کوالٹی‘ سے متعلق معیاری حد کے مطابق PM10 ذرات کا سالانہ ایکسپوژر40 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر جبکہ PM2.5کا 25 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر ہے۔

#b#

اُدھر عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے جو رہنما اصول بنا رکھے ہیں اُن کے مطابق PM10کا سالانہ ایکسپوژر 20 مائیکرو گرام اور PM2.5کا 10 مائیکرو گرام سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نئی تحقیق میں ہر سطح پر کینسر کے خطرات محسوس کیے گئے اور زیادہ خطرات کی تصدیق ہوتی گئی۔

کوپن ہیگن میں قائم ’ڈینش کینسر سوسائٹی ریسرچ سینٹر‘ سے منسلک ماہر ’اُول راشو نیلسن‘ کہتے ہیں،’ کسی بھی درجے یا مرحلے پر ہمیں خطرات نہ ہونے کے آثار نظر نہیں آئے‘۔ انہوں نے سائنس میڈیا سینٹر لندن کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ ،’ اب اس امر میں کوئی شک و شبہ باقی نہیں کہ ہوا میں پائے جانے والے نہایت چھوٹے اور باریک مُضر ذرات پھیپھڑوں کے کینسر کا سبب بن رہے ہیں‘۔#b#

ایڈنبرا اور اسکاٹ لینڈ یونیورسٹیز سے تعلق رکھنے والے محققین نے اس بارے میں 12 یورپی ممالک میں 35 جائزوں کا ایک ’میٹا تجزیہ‘ ترتیب دیا ہے جو طبی جریدے لینسیٹ میں شائع ہوا ہے۔ ان میں ہوا میں پائے جانے والے زرر رساں مادوں PM2.5اور PM10کے علاوہ کاربن مونو آکسائیڈ، سلفر ڈائی آکسائیڈ، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ آکسائیڈ اور اوزون کو بھی ماپا گیا ہے۔