1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوگل میپس نے سیاحوں کی جان مصیبت میں ڈال دی

جاوید اختر، نئی دہلی
28 مئی 2024

بھارتی ریاست کیرالہ میں پولیس نے مقامی رہائشیوں کی مدد سے سیاحوں کو سیلاب زدہ ندی میں ڈوبنے سے بچا لیا۔ گوگل میپس استعمال کرنے کی وجہ سے یہ سیاح مصیبت میں پھنس گئے تھے، اس طرح کے واقعات پہلے بھی پیش آچکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4gMcd
راستے کی نشاندہی کے لیے گوگل میپس کا استعمال اب عام ہے
راستے کی نشاندہی کے لیے گوگل میپس کا استعمال اب عام ہے تصویر: Jochen Tack/dpa/picture alliance

راستے کی نشاندہی کے لیے گوگل میپس کا استعمال اب عام ہے لیکن یہ ٹیکنالوجی کبھی کبھی جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ اس کا تازہ ترین واقعہ جنوبی بھارت کے ریاست کیرالہ کا ہے۔ گزشتہ دنوں گوگل میپس نیوی گیشن کے ذریعہ سفر کرنے والے سیاحوں کی ایک کار کروپنتھارا میں ایک سیلاب زدہ ندی میں پھنس گئی لیکن خوش قسمتی سے بروقت مدد پہنچ جانے کی وجہ سے اس پر سوار چاروں مسافروں کی جان بچ گئی۔

بھارتی حکومت کا گوگل پر 13 ارب روپے سے زائد کا جرمانہ

گوگل کے نئے بھارتی نژاد سربراہ سے ملیے

پولیس کے مطابق یہ افراد فورڈ اینڈیور نامی کار پر حیدرآباد سے کیرالہ کے الاپوزا کی طرف جارہے تھے۔ اس پر ایک خاتون سمیت چار افراد سوار تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ وہ جس سڑک پر سفر کر رہے تھے اس پر قریبی ندی میں آنے والے سیلاب کا پانی بہہ رہا تھا۔ وہ اس علاقے سے واقف نہیں تھے اور اپنے سفر کے لیے گوگل میپس نیوی گیشن سسٹم کا استعمال کر رہے تھے کہ اچانک ان کی کار گہرے پانی میں ڈوبنے لگی۔

کار کے ڈرائیور نے بعد میں میڈیا کو بتایا،"دو تین بجے کے قریب کافی تیز بارش ہو رہی تھی۔ سڑک پر پانی بھرا ہوا تھا۔ ہم بہت سست، تقریباً دس کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے، آگے بڑھ رہے تھے کہ اچانک گاڑی کے اگلے ٹائر گہرے پانی میں ڈوب گئے اور گاڑی نے اپنا توازن کھو دیا۔"

گُوگل میپس کے ذریعے سرحدی تنازعہ حل کرنے کی کوشش

ڈرائیور نے مزید بتایا کہ،"اس کے فوراً بعد پچھلے ٹائر بھی پانی میں ڈوب گئے اور گاڑی آگے کی طرف تیرنے لگی۔ ہم نے جلد ی جلدی کھڑکیاں کھولیں اور گاڑی سے چھلانگ لگادی اور کسی طرح کنارے پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔"

یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بارش کے دنوں میں سڑکیں پانی میں ڈوب جاتی ہیں اور اس طرح کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔

گوگل میپس کے سہارے سفر کرنے کی وجہ سے مصیبت میں پھنسنے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت میں اس طرح کے بیشتر واقعات جنوبی بھارت میں ہی پیش آتے رہے ہیں۔ اس سال کے اوائل میں گوگل میپس نے ایک ٹویوٹا فارچونر کارکو ایک عمارت کی سیڑھیوں پر پھنسا دیا تھا۔

اسی طرح گوگل میپس نے تلنگانہ میں ایک ٹرک ڈرائیور کو گمراہ کرکے ٹرک کو ایک تالاب میں ڈبو دیا تھا۔ ڈرائیور اور اس کے معاون کو مصیبت میں پھنس جانے کا اندازہ اس وقت ہوا جب ٹرک آگے نہیں بڑھ سکا۔ بہر حال دونوں اپنی جان بچانے میں کامیاب رہے اور ٹرک کو دوسرے دن کرین کی مدد سے تالاب سے باہر نکالا جاسکا۔

گزشتہ سال اکتوبر میں دو ڈاکٹر اپنی کار سمیت ایک ندی میں اس وقت ڈوب گئے جب وہ گوگل میپس کے اشارے پر آگے بڑھتے چلے گئے۔ دونوں نوجوان ڈاکٹروں کی اس حادثے میں موت ہوگئی تھی۔

'گوگل میپس معتبر نہیں'

گوگل کی ایک سابق ملازمہ اور گوگل میپس کے اوریجنل ڈیزائن تیار کرنے والی ٹیم کی ایک رکن الیزابیتھ لراکی نے گزشتہ سال گوگل میپ کے نئے ڈیزائن پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ زیادہ درست اور مدد گار نہیں ہے۔

لراکی نے گزشتہ نومبر میں نئے ڈیزائن پر اپنی ناراضی ظاہر کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا تھا کہ یہ "کم درست"،" بے جان" اور "کم انسان دوست "ہے۔ انہوں نے مزید لکھا تھا کہ "اسے تیار کرتے وقت سہل اور درست بنانے جیسے بنیادی مواقع کھو دیے گئے۔"

لراکی نے پندرہ سال قبل گوگل میپس تیار کرنے میں مدد کی تھی، جو اب بھی روزمرہ کے استعمال میں ہے۔