1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا: غیر امریکیوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی

25 جنوری 2021

امریکا نے برازیل اور یورپ کے بیشتر ملکوں سے آنے والے غیر امریکی شہریوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کرنے فیصلہ کیا ہے۔ وائٹ ہاوس کے ذرائع کے مطابق ان پابندیوں کا اطلاق جنوبی افریقہ سے آنے والے مسافروں پر بھی ہوگا۔

https://p.dw.com/p/3oMVu
USA Washington | Pressekonferenz Joe Biden zum Coronavirus
تصویر: Jonathan Ernst/REUTERS

وائٹ ہاوس کے ایک عہدید ار کے مطابق ملک میں ایک نئے اور زیادہ تیزی سے پھیلنے والے کورونا وائرس کی وارننگ کے درمیان پیر کے روز سے ان پابندیوں کا اطلاق ہو رہا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ ہفتے ہی ماسک پہننے کے حوالے سے ضابطوں کو سخت کر دیا تھا اور امریکا آنے والے مسافروں کو قرنطینہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ اب غیر امریکی شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔ اس کے تحت برازیل، برطانیہ، آئر لینڈ اور یورپ کے متعدد ملکوں کے غیر امریکیوں کے امریکا میں داخلے پر دوبارہ پابندی عائد ہوگی۔

وائٹ ہاوس کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ صدر بائیڈن جنوبی افریقہ سے آنے والے مسافروں پر بھی پابندی کی توسیع کرنے کا اعلان کریں گے۔ عہدیدار نے میڈیا کی ان خبروں کی تصدیق کی کہ کورونا وائرس کی نئی قسم ملک میں پھیل رہی ہے۔

ملک ہنگامی حالت میں ہے

جو بائیڈن پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ کووڈ انیس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد چار لاکھ بیس ہزار سے بڑھ کر اگلے ماہ پانچ لاکھ تک پہنچ جائے گی، اس لیے اس طرح کے اقدامات کی ضرورت ہے۔

صدر جو بائیڈن نے کہا تھا،”ہم اس وقت قومی ایمرجنسی کی حالت میں ہیں اور ضرورت ہے کہ اسی کے مطابق عمل کیا جائے۔"

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی مدت کار کے آخری دنوں میں کہا تھا کہ برازیل اور یورپ کے بیشتر علاقوں سے آنے والے مسافروں پر سے پابندی ہٹا لی جائے گی۔ لیکن بائیڈن انتظامیہ نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پابندیاں نہیں ہٹائی جائیں گی۔ ٹرمپ کا حکم 26 جنوری سے نافذ ہونے والا تھا۔

ٹرمپ نے 31 جنوری 2020 کو غیر امریکیوں کے چین سے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی۔ انہوں نے یہ قدم کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اٹھا یا تھا۔ 14 مارچ کو اس پابندی کو وسیع کرتے ہوئے اس میں یورپی ملکوں کو بھی شامل کر دیا گیا تھا۔

 اس وقت کورونا وائرس کی وبا پوری شدت کے ساتھ پھیل رہی تھی۔ وبا پھیلنے کے بعد سے اب تک امریکا میں پچیس لاکھ معاملے سامنے آچکے ہیں۔

بائیڈن نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا ہے اور امریکی کانگریس پر 1.9لاکھ کروڑ ڈالر کے امدادی پیکج کو منظور کرنے پر زور دے رہے ہیں۔

کووڈ انیس کے لیے خرچ ہونے والی رقم میں سے تقریباً بیس ارب ڈالر ٹیکہ کاری پر خرچ کی جائے گی۔ جو بائیڈن نے عہدہ صدارت کا حلف لینے کے بعد کہا تھا کہ انہوں نے اپنے پہلے 100دن کے دوران دس کروڑ ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ انہوں نے عوام سے کم از کم اگلے 100دن تک ماسک لگانے کی اپیل بھی کی ہے۔

اسرائیل میں پروازوں پر پابندی

دریں اثنا اسرائیل بھی اگلے ایک ہفتے کے لیے اپنے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو بند کر رہا ہے۔

وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اتوار کے روز کہا، ”انتہائی اہم اوراستشنائی معاملات کو چھوڑ کر ہم تمام پروازوں کے لیے اپنی فضاؤں جدود کو بند کر رہے ہیں تاکہ کورونا وائرس کی نئی قسم کو روکنے میں مدد مل سکے اور ویکسینیشن مہم میں تیزی سے پیش رفت کو یقینی بنایا جاسکے۔"

خیال رہے کہ نوے لاکھ آبادی والے اسرائیل میں اب تک پچیس لاکھ لوگوں کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔

ج ا/ ص ز (اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)

جنوبی اٹلی ميں ہسپتال خالی، کورونا کے مريض در بدر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں