1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیری رہنما فضل حق قریشی پر حملہ، سرینگر میں احتجاج

5 دسمبر 2009

بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں نامعلوم افراد کے ایک حملے میں نئی دہلی حکومت کے ساتھ مکالمت کے حامی چونسٹھ سالہ اعتدال پسند سیاستدان فضل حق قریشی شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ اُن کی حالت نازُک لیکن مستحکم بتائی جاتی ہے۔

https://p.dw.com/p/Kr3o
تصویر: DW/Ashraf

فضل حق قریشی نے پاکستان اور بھارت کے درمیان چھ عشروں سے متنازعہ چلے آرہے اِس خطے کے مستقبل کے بارے میں نئی دہلی حکومت کی طرف سے ’’خاموش مکالمت‘‘ کی ایک حالیہ پیشکش کا خیر مقدم کیا تھا۔

اُنہیں جمعے کے روز سری نگر میں اُن کے گھر کے قریب حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ نامعلوم حملہ آوروں نے کسی سخت چیز کے ساتھ اُن کے سر پر وار کیا، جس سے اُنہیں گہری چوٹیں آئی ہیں۔ فضل حق قریشی انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں ہیں لیکن اب اُن کی حالت مستحکم بتائی جاتی ہے۔

اِس حملے کے خلاف سرینگر میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا، دوکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے جبکہ سینکڑوں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔ پولیس نے اِس مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس استعمال کی۔ اِس موقع پر ہونے والے تصادم میں چار پولیس اہلکاروں سمیت چَودہ افراد زخمی ہو گئے۔ ہجوم، جس میں بڑی تعداد نوجوانوں کی تھی، آزادی کے حق میں نعرے لگا رہا تھا اور حملہ آوروں کو سزا دئے جانے کا مطالبہ کر رہا تھا۔

Indien Kashmir Protest Wahlen
تصویر: AP

جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے مطابق اِس حملے کے پیچھے ایسے عناصر کا ہاتھ ہے، جو مذاکرات کے حامی عناصر کی صفوں میں خوف و ہراس پھیلانا چاہتے ہیں۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق الناصرین نامی ایک تنظیم نے اِس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور کہا ہے کہ حکومتِ بھارت کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کرنے پر فضل حق قریشی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

بھارتی وزیر داخلہ پی چدمبرم نے اِس واقعے پر گہرے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ ممتاز کشمیری رہنماؤں نے بھی اِس حملے کی مذمت کی ہے۔ میر واعظ عمر فاروق نے اِس حملے کو ایک بزدلانہ کارروائی قرار دیا۔

رپورٹ : امجد علی

ادارت : شادی خان سیف