1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل کے پاس دفاعی لحاظ سے اہم علاقے پر طالبان کا قبضہ

13 مئی 2021

افغانستان میں حکومت سے بر سر پیکار طالبان نے دارالحکومت کابل سے قریب دفاعی نکتہ نظر سے کافی اہم ضلع نرخ  پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے سے یہ ضلع محاصرے میں تھا۔

https://p.dw.com/p/3tKfG

افغانستان میں حکام نے 12 مئی بدھ کے روز اس بات کی تصدیق کی کہ ملک کے مرکزی صوبے میدان وردک کے دفاعی نکتہ نظر سے اہم ضلع نرخ کو طالبان نے  اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ صوبائی حکام کے مطابق طالبان نے منگل کے روز ہی ضلعی انتظامیہ کی عمارتوں پر  کنٹرول حاصل کر لیا تھا اور پھر اسے آگ لگا دی تھی۔

طالبان نے اس علاقے کا ایک ہفتے سے محاصرہ کر رکھا تھا۔ طالبان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس شہر کے آس پاس کی پہاڑیوں پر بھی اپنا کنٹرول جما لیا ہے۔ ضلع نرخ دارالحکومت کابل سے محض 40 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اور طالبان دارالحکومت کابل پر حملہ کرنے کے لیے اس علاقے کو گیٹ وے کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔ 

افغانستان کے کئی اہم مرکزی اور جنوبی علاقوں کو جانے والی متعدد قومی شاہراہیں اسی ضلع نرخ سے ہو کر گزرتی ہیں۔ 

افغان وزارت داخلہ کے ایک ترجمان طارق آریان نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ افغان سکیورٹی اور دفاعی فورسز ایک، ''حکمت عملی'' کے تحت نرخ پولیس ہیڈ کوارٹر سے پیچھے ہٹ گئی ہیں۔

’پاکستان اب طالبان پر اثر و رسوخ کھو چکا ہے‘

تاہم اس حملے کے حوالے سے متنازعہ اطلاعات ملتی رہی ہیں۔  ان میں سے بعض اطلاعات کے مطابق شدید جھڑپوں میں افغان فورسز کی کئی سینئر افسران کی ہلاکت کے بعد حکومتی افواج نے اپنی پسپائی تسلیم کر لی اور علاقہ چھوڑ دیا۔   

اس دوران افغان وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس ضلعے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے ایک نئے حملے کا منصوبہ تیار کر رہی ہے تاکہ اس علاقے کو پھر سے اپنے قبضے میں لیا جا سکے۔

  بیرونی افواج کے انخلا سے قبل حملوں میں اضافہ

امریکا اور دیگر نیٹو اتحادیوں کی جانب سے افغانستان سے اپنی افواج کے انخلا کے اعلان کے بعد سے ہی طالبان نے صوبائی ہیڈ کوارٹرز اور دفاعی حکمت عملی کے اعتبار سے اہم مقامات پر اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔ گزشتہ ہفتے ملک کے شمالی صوبے بغلان کے برکا ضلع پر طالبان نے حملہ کر کے اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا۔ 

امریکی فوجیوں کا تباہ شدہ سامان

چند روز قبل ہی کابل کے مغربی علاقے میں طالبات کے ایک اسکول کے پاس ہونے والے دھماکے میں 50 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس میں سے بیشتر متاثرین عام شہری تھے جس میں سے زیادہ تر گیارہ برس سے 15 برس کے درمیان کی اسکول طالبات تھیں۔ اس واقعے میں تقریباً 100 لوگ زخمی بھی ہوئے تھے۔  

  حکومت نے اس حملے کے لیے طالبان پر الزام عائد کیا تھا تاہم طالبان نے سے اس سے انکار کیا ہے۔ ایسی قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ ایک بار امریکی فوجیں جب پوری طرح سے افغانستان سے نکل جائیں گی تو طالبان کی جانب سے بڑے حملے شروع ہوں گے۔   

  امریکا نے اعلان کیا ہے کہ اس نے اپنی فوج کے انخلا کا عمل شروع کر دیا ہے اور آئندہ گیارہ ستمبر تک وہ اپنی تمام فوجی واپس بلانے کے ساتھ افغانستان میں تاریخ کی اپنی طویل جنگ ختم کر دے گا۔

ص ز/ ج ا  (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)  

افغان امن عمل: پاکستان کے لیے چیلنجز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید