You need to enable JavaScript to run this app.
مواد پر جائیں
مینیو پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تازہ ترین ویڈیوز
تازہ ترین آڈیوز
خطے
پاکستان
ایشیا
یورپ
مشرق وسطیٰ
موضوعات
انسانی حقوق
تحفظ ماحول
صحت
کیٹیگریز
سیاست
معاشرہ
سائنس اور ٹیکنالوجی
فن و ثقافت
کھیل
تازہ ترین آڈیوز
تازہ ترین ویڈیوز
لائیو ٹی وی
تصویر: privat
ڈاکٹر طاہرہ کاظمی
ڈاکٹر طاہرہ کاظمی کی تحریریں سیکشن پر جائیں
ڈاکٹر طاہرہ کاظمی کی تحریریں
کی جاناں میں کون؟
کی جاناں میں کون؟
ہم سب کی زندگی کے کسی نہ کسی صفحے پر یہ مناظر نقش ہیں، زرق برق چیختے چلاتے رنگوں کے ملبوسات میں کچھ تھرکتے ہوئے جسم۔
کالی نہیں، لال شلوار !
کالی نہیں، لال شلوار !
آج کی سلطانہ کالی شلوار کی بجائے لال شلوار کی فکر میں ہمہ وقت غلطاں رہتی ہے۔
ماہواری اور مائیرینا! ( مرینہ خان سے معذرت کے ساتھ)
ماہواری اور مائیرینا! ( مرینہ خان سے معذرت کے ساتھ)
مائیرینا ایک پتلی سی تار ہے جو رحم میں ویجائنا کے راستے رکھی جاتی ہے۔
درد کی دوا پائی درد بے دوا پایا!
درد کی دوا پائی درد بے دوا پایا!
پیٹ پہ ناف کے نیچے گرم پانی کی بوتل رکھی تھی۔ درد کی گولی بھی کھلائی جا چکی تھی لیکن رحم کو ابھی رحم نہیں آیا تھا۔
ڈاکٹر طاہرہ کاظمی
کالم
جب رحم اور ویجائنا گر جاتے ہیں!
جب رحم اور ویجائنا گر جاتے ہیں!
وہیل چئیر پہ بیٹھی ستر پچھہتر سالہ عمر رسیدہ خاتون ہچکیاں لے لے کر رو رہی تھیں۔
ڈاکٹر طاہرہ کاظمی
کالم
شرم و حیا کے تقاضے اور ’گائنی فیمینزم‘
شرم و حیا کے تقاضے اور ’گائنی فیمینزم‘
میرے خیال میں فیمینزم کی عمارت کی بنیاد گائنی فیمینزم ہے، جس میں عورت کو یہ اختیار ہو کہ وہ اپنے مسائل کھلے عام بتا سکے۔
ڈاکٹر طاہرہ کاظمی
کالم
مزید مواد دیکھیں
ہوم پیج پر جائیں