1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈائنوسار کی نئی قسم دریافت

6 ستمبر 2019

اس دریافت کی خاص بات یہ ہے کہ جاپان سے ملنے والا یہ اب تک کا سب سے بڑا ڈائنوسار ہے اور اس کی پیمائش آٹھ میٹر یا چوبیس فٹ بتائی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3PBf0
Japan Nachbildung von neuer Dinosaurierart
تصویر: AFP/B. Mehri

 اس ڈائنوسار کی عمر نو برس تھی اور اُس کا وزن چار سے پانچ ٹن کے درمیان تھا۔  ڈائنوسار کی اس نسل کے بارے میں خیال ہے کہ یہ سبزی خور تھی اور سمندر کنارے رہنا پسند کرتی تھی۔

ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ڈائنوسار قرہ ارض پر سات کروڑ بیس لاکھ سال پہلے رہا کرتے تھے۔ 

جاپانی سائنسدانوں نے پہلے سن دو ہزار تیرہ میں اس ڈائنوسار کی دُم کا ڈھانچہ دریافت کیا۔ بعد میں کُھدائی سے مذید ہڈیاں ملتی گئیں اور اُس جانور کا ڈھانچہ مکمل ہوتا گیا۔

اس ڈائنوسار کا کھوج لگانے والی ٹیم کا تعلق ہوکائیڈو یونیورسٹی سے ہے۔ ٹیم نے اپنی نئی دریافت کو 'کامو سائورس جاپونیکس‘ کا نام دیا ہے جس کا اس مطلب 'جاپانی ڈریگن‘ ہے۔

اس دریافت کی تفصیلات برطانیہ کے معتبر جریدے 'سائنٹیفک رپورٹس‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔

ہوکائیڈو یونیورسٹی کے محقق یوشیٹسوگو کوبایائشی کے مطابق اس دریافت کے بعد کہا جا سکتا ہے کہ جاپان میں بھی ڈائنوسار کی اپنی ایک دنیا آباد تھی اور مذید تحقیق سے ہمیں قرہ ارض کے ارتقا کے حوالے سے مذید آگہی مل سکتی ہے۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ع ح / ش ج (اے ایف پی)