چین کا افریقہ کے لیے اربوں ڈالر کی نئی امداد کا وعدہ
5 ستمبر 2024چین کے صدر شی جن پنگ نے قرضوں کے بوجھ تلے دبے براعظم افریقہ میں انفراسٹرکچر سے متعلق مزید اقدامات کی حمایت اور کم از کم 10 لاکھ ملازمتیں پیدا کرنے کے وعدے کے ساتھ تقریباﹰ 51 ارب ڈالر کی فنڈنگ کا وعدہ کیا ہے۔ یہ وعدے بیجنگ میں 'چین افریقہ تعاون کے فورم‘ میں کیے گئے۔
افریقہ میں اثرو رسوخ کی جنگ، امریکہ بمقابلہ چین اور روس
ایک نیا ورلڈ آرڈر: کیا برکس ممالک مغرب کا متبادل فراہم کر سکتے ہیں؟
بیجنگ نے وسائل سے مالا مال افریقہ میں انفراسٹرکچر کے تین گنا زیادہ منصوبوں کو انجام دینے کا وعدہ کیا ہے، حالانکہ شی جن پنگ کی نئی ترجیح ''چھوٹی اور خوبصورت‘‘ اسکیمیں ہیں، جن کے لیے جدید اور ماحول دوست ٹیکنالوجیز چینی کمپنیاں فراہم کرتی ہیں۔
چین افریقہ تعاون فورم کا اجلاس ہر تین سالہ بعد منعقد ہوتا ہے۔ اس فورم کے نوویں اجلاس میں شرکت کے لیے بیجنگ میں جمع ہونے والے 50 سے زائد افریقی ممالک کے مندوبین سے چینی صدر شی جن پنگ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین صنعت، زراعت، بنیادی ڈھانچے، تجارت اور سرمایہ کاری میں افریقہ کے ساتھ تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔
چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق افتتاحی تقریب کے بعد مندوبین نے بیجنگ اعلامیے کو منظور کیا، جس کا مقصد ایک مشترکہ مستقبل کے ساتھ ساتھ ''ہر موسم میں چین افریقی کمیونٹی کی تعمیر‘‘ ہے اور ساتھ ہی 2025-2027 کے لیے بیجنگ ایکشن پلان کو بھی منظور کیا گیا۔
شی جن پنگ نے چین اور افریقہ کے درمیان زمینی رابطوں اور مربوط ترقی پر مشتمل ایک نیٹ ورک قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور چینی کنٹریکٹرز سے کہا کہ وہ کووڈ 19 کی پابندیوں کے خاتمے کے بعد اب براعظم افریقہ میں منصوبوں پر دوبارہ کام شروع کریں۔
اس فورم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شی جِن پنگ کا کہنا تھا، ''چین اور افریقہ دنیا کی آبادی کا ایک تہائی بنتے ہیں۔ ہماری جدت کاری کے بغیر عالمی سطح پر جدت کاری ممکن نہیں ہے۔‘‘
چینی صدر نے مالی تعاون کی مد میں 360 بلین یوآن فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ یہ رقم 50.7 بلین ڈالر کے برابر بنتی ہے۔ انہوں نے یہ بات واضح کر دی کہ 210 بلین یوآن کے قرضے فراہم کیے جائیں گے جبکہ 70 بلین چینی کمپنیوں کی جانب سے نئی سرمایہ کاری کی شکل میں خرچ کیے جائیں گے، تاہم فوجی اور دیگر منصوبوں کے لیے نسبتاﹰ کم رقم فراہم کی جائی گی۔
اس سے قبل 2021ء میں ڈاکار میں ہونے والے چین افریقہ سربراہ اجلاس میں چین نے کم از کم 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا، تاہم اس بار مالی امداد یوآن میں ہو گی، جس کا واضح مقصد چینی یوآن کو مزید بین الاقوامی بنانا ہے۔
شی جن پنگ نے اپنی تقریر میں قرضوں کا ذکر نہیں کیا حالانکہ بیجنگ کئی افریقی ریاستوں کا سب سے بڑا قرض دہندہ ہے۔ 2024-2027 کے ایکشن پلان میں تاہم ادائیگیوں کو ملتوی کرنے کی شرائط شامل ہیں اور ''ایک نیا ریٹنگ کلچر‘‘ لانے کے لیے افریقی ریٹنگ ایجنسی کے قیام پر بھی زور دیا گیا تھا۔
تاہم اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ افریقی ممالک کی قرضوں میں ریلیف تک ناکافی رسائی اور کم وسائل سماجی بدامنی کی وجہ بن سکتے ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی طریقہ کار میں تازہ اصلاحات کی بھی تجویز دی۔
ا ب ا/ا ا (روئٹرز، اے ایف پی)