افریقی ملک زمبابوے کی حکومت نے جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی تنقید کے باوجود چین میں ادویات کی صنعت کے لیے اپنے ملک میں گدھوں کی کھالیں ایکسپورٹ کرنے کے لیے ذبح خانے بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اب زمبابوے کا شمار بھی ان کئی افریقی ممالک میں ہو جائے گا جو چینی شہریوں کے اس یقین سے فائدہ اٹھانا چاہ رہے ہیں کہ گدھے کی کھال سے تیار کردہ ادویات سے کئی بیماریوں کا علاج کیا جاسکتا ہے۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق زمبابوے کے نائب وزیر برائے زراعت کا کہنا تھا،’’ہم نے گدھوں کو ذبح کرنے کے لیے ذبح خانے بنائے جانے کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں۔‘‘
جنوبی افریقہ میں بیف مصنوعات میں گدھے کے گوشت کی ملاوٹ
پاکستان: گدھوں کی ہزاروں کھالیں چین اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
اس ہفتے جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی پانچ تنظیموں نےایک مشترکہ بیان میں کہا ہے،’’کسانوں کے لیے گدھے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ اگر گدھوں کی آبادی میں کمی آئے گی تو ان کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہو جائے گا۔کینیا میں گدھوں کے تین بڑے ذبح خانے ہیں۔ اب وہاں گدھوں کی قیمت چار گنا بڑھ گئی ہے۔ کسانوں کے لیے اب یہ جانور خریدنا مشکل ہو گیا ہے اور ان کے مالی حالات ابتر ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘
چین میں گدھوں کی کھال سے حاصل کیے جانے والے جیلیٹن سے بنائی گئی دوا ایک ہزار یورو تک کی قیمت میں فروخت ہوتی ہے لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ پیسہ کھال فروخت کرنے والوں کو جائے گا ناکہ کسانوں کو۔ زمبابوے میں جانوروں کے حقوق پر کام کرنے والی ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ گدھوں کو بڑی تعداد میں ذبح کرنے سے اس ملک میں گدھوں کی ڈیڑھ لاکھ کی آبادی جلد کم ہو جائے گی۔