امسالہ چیمپئنز لیگ کا فائنل چھبیس مئی بروز ہفتہ یوکرائن کے دارالحکومت کییف میں منعقد کیا جا رہا ہے۔ یہ میچ مقامی وقت کے مطابق رات نو بجکر پینتالیس منٹ پر شروع ہو گا۔ اگر مقررہ نوّے منٹ کے دوران یہ میچ برابر رہا تو تیس منٹ کا اضافی کھیل کے بعد بھی کوئی نتیجہ نہ نکلا تو یہ میچ ہفتے سے اتوار میں داخل ہو جائے گا۔ چینمپئز لیگ کے گزشتہ چھ فائنل مقابلوں میں سے تین کا فیصلہ پینلٹی شوٹ آؤٹ پر ہوا تھا اور یوں ان تینوں میچوں کا کھیل مجموعی طور پر دو دنوں تک پھیل گیا تھا۔
میں کہیں نہیں جا رہا، محمد صلاح
چیمپئنز لیگ کے فائنل میں میڈرڈ کو کڑا وقت دیں گے، کلاپ
یورپی چیمپئن شپ مقابلوں کا آغاز 1955/56 میں ہوا تھا اور اب تک سترہ مرتبہ یہ ٹائٹل لیور پول اور رئیل میڈرڈ کی ٹیموں میں تقسیم ہو چکا ہے۔ ان میں سے بارہ ٹائٹل میڈرڈ نے اپنے نام کیے ہیں جبکہ پانچ مرتبہ لیور پول فاتح قرار پایا ہے۔
انگلش کلب لیور پول نے آخری مرتبہ یہ اعزاز سن دو ہزار پانچ میں حاصل کیا تھا۔ اگر لیور پول کا کلب اس مرتبہ یہ ٹائٹل اپنے نام کرنے میں کامیاب ہو گیا تو اس کے مجموعی ٹائٹلز کی تعداد چھ ہو جائے گی اور یوں یہ کلب چیمپئنز لیگ کے زیادہ سے زیادہ فائنل جیتنے والی کلبوں کی فہرست میں تیسرے نمبر پر آ جائے گا۔
-
فٹ بال ورلڈ کپ اور چند دلچسپ حقائق
مجموعی ٹیمیں
اس برس بھی عالمی کپ حاصل کرنے کے لیے 32 ٹیمیں مد مقابل آئیں گی۔ ان میں آئس لینڈ اور پاناما کی ٹیمیں پہلی بار کولیفائی کرتے ہوئے حصہ لے رہی ہیں۔ سن 2026 میں فٹبال ورلڈ کپ میں حصہ لینے والی ٹیموں کی تعداد 48 کر دی جائے گی۔
-
فٹ بال ورلڈ کپ اور چند دلچسپ حقائق
سب سے زیادہ ٹائٹل برازیل کے نام
برازیل وہ واحد ملک ہے جس نے نہ صرف اب تک کے تمام ورلڈ کپ مقابلوں میں حصہ لیا ہے بلکہ سب سے زیادہ ٹائٹل بھی اسی ملک نے جیتے۔
-
فٹ بال ورلڈ کپ اور چند دلچسپ حقائق
جرمنی کے گول
جرمنی ورلڈ کپ کے گزشتہ تین ٹورنامنٹس میں سب سے زیادہ گول کرنے والی ٹیم رہی ہے۔ جرمن فٹ بال ٹیم 2014ء میں اٹھارہ، 2010ء میں سولہ اور 2006ء میں چودہ گولز کے ساتھ سرفہرست رہی۔
-
فٹ بال ورلڈ کپ اور چند دلچسپ حقائق
دنیا کی نصف آبادی کی دلچسپی
اعداد و شمار اکھٹا کرنے والے ایک ادارے کے مطابق فٹ بال کے اس برس عالمی کپ کو صرف ٹی وی پر ہی دیکھنے والوں کی تعداد 3.2 بلین ہو گی، جو دنیا کی تقریباﹰ نصف آبادی کے برابر ہے۔
-
فٹ بال ورلڈ کپ اور چند دلچسپ حقائق
ایران کے لیے سنگ میل
ایران اس برس پہلی بار متواتر دوسری مرتبہ عالمی کپ کھیلے گا۔
-
فٹ بال ورلڈ کپ اور چند دلچسپ حقائق
سب سے چھوٹا ملک
آئس لینڈ اس ورلڈ کپ میں کوالیفائی کرنے والا دنیا کا سب سے چھوٹا ملک ہے۔
-
فٹ بال ورلڈ کپ اور چند دلچسپ حقائق
دو براعظموں میں میچز
یہ پہلی بار ہو گا جب فٹ بال ورلڈ کپ کے میچ دو بر اعظموں، یورپ اور ایشیا میں کھیلے جائیں گے۔ اب کے عالمی مقابلوں میں سب سے کم درجہ بندی روس (65) اور سعودی عرب ( 63) کی ہے۔
-
فٹ بال ورلڈ کپ اور چند دلچسپ حقائق
64 میچز
ایک ماہ تک جاری رہنے والے اس ٹورنمنٹ میں کُل 64 میچ کھیلے جائیں گے جیسے دیکھنے کے لیے اندازاﹰ دس لاکھ سے زائد غیر ملکی روس کا رخ کریں گے۔
-
فٹ بال ورلڈ کپ اور چند دلچسپ حقائق
جیتنے والی ٹیم کو انعام
اس برس عالمی چیمپئین کا تاج سر پر سجانے والی ٹیم کو 3.8 ملین ڈالر کی انعامی رقم دی جائے گی۔ دوسرے نمبر پر آنے والی ٹیم کو 2.8 ملین ڈالر کی انعامی رقم کی حقدار قرار پائے گی۔
دوسرے نمبر پر انٹر میلان ہے، جس نے مجموعی طور پر سات مرتبہ یورپی چیمپئن شپ کا ٹائٹل اپنے نام کر رکھا ہے۔ جرمن کلب بائرن میونخ اور ہسپانوی کلب ایف سی بارسلونا پانچ پانچ مرتبہ چیمپئنز لیگ کا کپ اٹھا چکے ہیں۔
دوسری طرف دو مرتبہ کا دفاعی چیمپئن رئیل میڈرڈ ہیٹ ٹرک کی تلاش میں ہے۔ اس مرتبہ فیورٹ قرار دی جانے والی میڈرڈ کی ٹیم مجموعی طور پر بارہ مرتبہ اس یورپی کپ کی فاتح ٹیم ہے، جو ایک ریکارڈ ہے۔
گزشتہ چار برسوں کے دوران میڈرڈ تین مرتبہ یہ ٹائٹل جیت چکا ہے۔ قبل ازیں صرف دو ٹیمیں ہی مسلسل تین مرتبہ چیمپئنز لیگ کا فائنل جیتنے میں کامیاب ہو سکیں ہیں، جن میں ولندیزی کلب Ajax نے 73 ۔1971 اور جرمن کلب بائرن میونخ نے 76- 1974 کے دوران ہیٹ ٹرکس کی تھیں۔
چیمپئنز لیگ کا فائنل پہلی مرتبہ یوکرائن میں کھیلا جا رہا ہے، جہاں میڈرڈ اور لیور پول کے مداحوں نے میلہ لگا رکھا ہے۔
ناقدین کے مطابق اس فائنل میچ میں ہسپانوی کلب کے اسٹار کرسٹیانو رونالڈو کا مقابلہ انگلش پریمیئر لیگ کی ٹیم لیور پول کے اسٹرائیکر محمد صلاح سے ہو گا۔ صلاح کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے اپنے کھیل میں بہتری پیدا کی ہے اور ان کا موازنہ میسی اور رونالڈو سے کیا جانے لگا ہے۔
ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے
-
عالمی کپ فٹ بال کے میزبان شہر
ماسکو
قریب ساڑھے دس ملین آبادی کا شہر اور روس کا دارالحکومت ماسکو یورپ کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اس شہر کی سب سے مشہور عمارت کریملن کی ہے، جو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا صدر دفتر ہے۔ اس شہر میں چھ سو سے زائد گرجا گھر ہیں۔ گرجا گھروں ہی کی اتنی بڑی تعداد کی وجہ سے ماسکو کو ’تیسرا روم‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ دنیا کا واحد شہر ہے، جہاں عالمی کپ کے لیے ایک شہر کے دو اسٹیڈیمز استعمال ہوں گے۔
-
عالمی کپ فٹ بال کے میزبان شہر
لوژنکی اسٹیڈیم، ماسکو
ہر کوئی چاہتا ہے کہ یہاں جائے، خصوصاﹰ 15 مئی کو جب عالمی کپ فٹ بال کا فائنل اس اسٹیڈیم میں منعقد ہو گا۔ یہ اسٹیڈیم سن 1956 میں تعمیر کیا گیا اور اس نے سن 1980 کے اولمکپس کی میزبانی بھی کی۔ اب اسے تعمیر نو اور تزین و آرائش کے بعد عالمی کپ فٹ بال کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اس میں 81 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ روسی ٹیم اس اسٹیڈیم میں 14 جون کو کھیلے گی۔
-
عالمی کپ فٹ بال کے میزبان شہر
اوتکریتی ایرینا، ماسکو
ماسکو شہر ہی میں واقع اس دوسرے اسٹیڈیم کو سن 2014 میں دوبارہ کھولا گیا تھا۔ روس کے سب سے مشہور فٹ بال کلب نے کئی برس انتظار کے بعد اس اسٹیڈیم کی ملکیت حاصل کی۔ کانفیڈریشن کپ کی تیسری پوزیشن کے لیے میچ یہاں منعقد ہوا تھا۔ اس اسٹیڈیم میں 45 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے۔
-
عالمی کپ فٹ بال کے میزبان شہر
سینٹ پیٹرزبرگ
نوبل انعام یافتہ جوزیف بروڈسکی نے اس شہر کے بارے میں کہا تھا، ’’دنیا کا سب سے حسین شہر‘۔ مغربی روس کا یہ کثیرالثقافتی شہر اپنی الگ رعنائی رکھتا ہے۔ اٹھارہویں صدی میں تسار پیٹر نے اس شہر کی بنیاد رکھی۔ اسے مغرب کا دروازہ بھی کہا جاتا ہے۔ اسی دوران اس شہر میں متعدد قلعے اور محلات تعمیر کیے گئے۔
-
عالمی کپ فٹ بال کے میزبان شہر
کریستووسکی اسٹیڈیم، سینٹ پیٹرز برگ
ایف سی زینَٹ کا یہ نیا اسٹیڈیم پرانے کیروف اسٹیڈم کی جگہ قائم کیا گیا ہے۔ اس اسٹیڈیم میں 68 ہزار تماشائی بیٹھ سکتے ہیں۔ تعمیر کے دوران اس کی لاگت بڑھتی چلی گئی اور آخرکار یہ نو سو تین ملین یورو کی کثیر رقم سے تعمیر ہوا۔ جرمن ٹیم کی اس اسٹیڈیم سے خوب صورت یادیں وابستہ ہیں کیوں کہ یہیں سن دو جولائی سن 2017 ء میں جرمن ٹیم نے کنفیڈریشن کپ جیتا تھا۔
-
عالمی کپ فٹ بال کے میزبان شہر
ایکترین برگ
اس شہر کو ’بلڈ کیتھیڈرل‘ یا ’خوں چکاں چرچ‘ کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ اسی مقام پر اکتوبر کے انقلاب کے ایک سال بعد سن 1918ء میں تسار خاندان کو قتل کیا گیا تھا۔
-
عالمی کپ فٹ بال کے میزبان شہر
سینٹرل اسٹیڈیم، ایکترین برگ
یہاں کا اسٹیڈیم بہت چھوٹا تھا اور عالمی کپ مقابلوں کے لیے موزوں نہیں تھا۔ اسی تناظر میں اسے وسعت دی گئی اور اس میں مزید 12 ہزار اضافی سیٹیں نصب کی گئی۔ عالمی کپ کے بعد اسے دوبارہ پہلے جیسا کر دیا جائے گا۔ اس اسٹیڈیم میں عالمی کپ کے پرائمری میچیز منعقد ہوں گے۔ اس اسٹیڈیم میں عموماﹰ دوسرے درجے کی ایف سی اورال کے میچز منعقد ہوتے ہیں۔
-
عالمی کپ فٹ بال کے میزبان شہر
روستوف ایرینا، روستوف آن ڈون
روستوف آن ڈون شہر میں اسٹیڈیم کو سن 2018ء میں دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ یہ فٹ بال کلب روستوف کا گھر ہے۔ تعمیرِ نو کے دوران اس مقام سے دوسری عالمی جنگ میں پھینکے گئے متعدد ایسے بم بھی ملے، جو اس وقت پھٹ نہیں سکے تھے۔ اس اسٹیڈیم میں 45 ہزار تماشائی بیٹھ سکتے ہیں، جب کہ یہاں عالمی کپ کے چار گروپ میچیز کھیلے جائیں گے۔
-
عالمی کپ فٹ بال کے میزبان شہر
کازان
تاتارستان جمہوریہ کا دارالحکومت کازان ثقافتوں اور مذاہب کے ملاپ کا شہر اور امن کا مرکز ہے۔ اس شہر میں مسلمانوں کی مساجد اور آرتھوڈاکس مسیحیوں کے گرجا گھر قریب قریب ہیں۔
-
عالمی کپ فٹ بال کے میزبان شہر
کازان ایرینا، کازان
اس شہر کے اسٹیڈیم کا سنگ بنیاد روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے رکھا تھا۔ اس اسٹیڈیم میں ساڑھے اکتالیس ہزار سے زائد تماشائی بیٹھ سکتے ہیں اور یہ روبن کازان فٹ بال کلب کا گھر ہے۔ یہ کلب کئی مرتبہ روسی چیمپیئن بن چکا ہے۔
-
عالمی کپ فٹ بال کے میزبان شہر
وولگوگراڈ ایرینا، ولگوگراڈ
اس شہر کا پرانا نام اسٹالن گراڈ تھا۔ اسی شہر میں ریڈ آرمی نے دوسری عالمی جنگ میں جرمن فوج کے خلاف فتح کا اعلان کیا تھا۔ اس شہر کا اسٹیڈیم دریائے وولگا کے کنارے واقع ہے اور اس میں 45 ہزار تماشائی بیٹھ سکتے ہیں۔
-
عالمی کپ فٹ بال کے میزبان شہر
نیشنی نووگریڈ اسٹیڈیم
نیشنی نووگریڈ شہر میں واقع اسٹیڈیم روس کے ان نو اسٹیڈیمز میں سے ایک ہے، جو عالمی کپ فٹ بال مقابلوں کے لیے مکمل طور پر تعمیرنو کے مراحل سے گزرے ہیں۔ اس اسٹیڈیم میں 45 ہزار نشستیں ہیں۔ یہ اسٹیڈیم ابتدائی راؤنڈ کے علاوہ ناک آؤٹ راؤنڈ اور کواٹرفائنل میچ کی میزبانی بھی کرے گا۔
-
عالمی کپ فٹ بال کے میزبان شہر
کالینن گراڈ اسٹیڈیم
روس کا مغربی شہر کالینن گراڈ بھی ورلڈ کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ اس شہر کے اسٹیڈیم میں 35 ہزار تماشائیوں کی جگہ تھی، تاہم اسے کم کر کے 25 ہزار تک محدود کر دیا گیا، وجہ یہ تھی کہ اس شہر کا ایف کے بالٹیکا فٹ بال کلب دوسرے اور تیسرے درجے کی فٹ بال چیمیئن شپ کا حصہ ہے اور بڑا اسٹیڈیم بھرنا اس کے لیے ممکن نہیں۔
-
عالمی کپ فٹ بال کے میزبان شہر
سارانسک
اس شہر کو شہرت دینے والا کیتھیڈرل اب فقط 13 برس پرانا ہے۔ اصل میں یہاں موجود چرچ سن 1930 میں منہدم کر دیا گیا تھا اور سن 2004 میں اسے دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ اس کیتھڈرل میں تین ہزار افراد عبادت کرتے ہیں۔
-
عالمی کپ فٹ بال کے میزبان شہر
موردوویہ اسٹیڈیم، سارانسک
سارانسک شہر کا مورودوویہ اسٹیڈیم ابھی تیار نہیں ہوا۔ عالمی کپ تک تیار ہو جانے والے اس اسٹیڈیم میں 44 ہزار تماشائی میچ دیکھ سکیں گے۔ اس اسٹیڈیم کو جرمن ماہر تعمیرات ٹِم ہوپے نے ڈیزائن کیا ہے۔ عالمی کپ کے بعد اس اسٹیڈیم میں نشستوں کی تعداد کم کر کے 28 ہزار کر دی جائے گی۔ مستقبل میں تیسرے درجے کی روسی لیگ کھیلنے والا مورودوویہ سارانسک کلب اس اسٹیڈیم میں میچ کھیلا کرے گا۔
-
عالمی کپ فٹ بال کے میزبان شہر
کوسموس ایرینا، سمارا
سمارا شہر میں کوسموس اسٹیڈیم بھی ابھی زیرتعمیر ہے۔ اس اسٹیڈیم کو وولگا جزیرے پر بنایا جانا تھا، تاہم پل نہ ہونے کی بنا پر اس کی جگہ تبدیل کی گئی۔ 930 ہیکٹر پر پھیلے اس اسٹیڈیم میں چوالیس ہزار تماشائی میچ دیکھ سکیں گے۔
-
عالمی کپ فٹ بال کے میزبان شہر
سوچی
سوچی میں سرمائی اولمپک مقابلے منعقد ہو چکے ہیں۔ یہ شہر روس کا مشہور ترین سیاحتی مرکز ہے۔ اسی شہر میں فارمولا ون کار ریسنگ بھی ہوتی ہے۔ سالانہ بنیادوں پر قریب چار ملین سیاح اس شہر کا رخ کرتے ہیں۔ روسی صدر پوٹن بھی اپنی چھٹیاں اسی شہر میں مناتے ہیں۔
-
عالمی کپ فٹ بال کے میزبان شہر
اولمپک اسٹیڈیم، سوچی
اس اسٹیڈیم میں اکتالیس ہزار سے زائد تماشائی بیٹھ سکتے ہیں۔ اسے سرمائی اولمپک کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ فیفا کے قواعد کے مطابق اسٹیڈیم کھلے آسمان تلے ہونا چاہیے، اس لیے اس اسٹیڈیم پر واقع چھت کا کچھ حصہ ختم کیا گیا ہے۔ یہ اسٹیڈیم ابتدائی میچوں کے علاوہ ایک کواٹرفائنل میچ کی میزبانی بھی کرے گا۔
مصنف: عاطف توقیر (آندریس شٹین سیمونس، ڈی ڈبلیو اسپورٹس)