1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹوئٹر کا امریکی حکومت پر مقدمہ

ندیم گِل8 اکتوبر 2014

ٹوئٹر نے امریکی حکومت پر مقدمہ کر دیا ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسے واشنگٹن حکومت کی جانب سے صارفین کی معلومات کے حصول کی لیے دی گئی درخواستوں کو عام کرنے کا حق استعمال نہیں کرنے دیا جا رہا ۔

https://p.dw.com/p/1DRrX
تصویر: picture-alliance/dpa/S.Stache

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے یہ بات عدالتی دستاویزات کے حوالے سے بتائی ہے۔ یہ مقدمہ سان فرانسسکو کی ایک عدالت میں منگل کو دائر کیا گیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کا دعویٰ ہے کہ حکومت نے نیشنل سکیورٹی کی درخواستوں کو عام کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے جس سے آزادئ اظہار کے لیے امریکی آئین میں دیے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

اس مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ کے نائب صدر بین لی نے ایک بلاگ پوسٹ میں لکھا ہے: ’’ہمارا یہ ماننا ہے کہ فرسٹ ایمنڈمنٹ کے تحت ہمیں صارفین کے تحفظات دُور کرنے کا حق حاصل ہے۔‘‘

موجودہ ضوابط کے تحت ٹوئٹر قومی سلامتی سے متعلق صارفین کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے دی گئی حکومتی درخواستوں کے بارے میں مخصوص معلومات کو عام نہیں کر سکتی۔

Edward Snowden
ایڈورڈ سنوڈنتصویر: picture-alliance/dpa

ٹوئٹر کے مطابق اس مقدمے کا مقصد حکومت کو ڈیٹا کے لیے درخواستوں کے حوالے سے مزید شفاف طریقہ اختیار کرنے پر مجبور کرنا ہے۔

اس مقدمے میں امریکی محکمہ انصاف اور فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کو فریق بنایا گیا ہے۔ ٹوئٹر نے رواں برس اپریل میں امریکی حکومت کو اشاعت کے لیے ایک ٹرانسپرنسی رپورٹ دی تھی، تاہم ابھی تک حکام اس کمپنی کو یہ معلومات عام کرنے کی اجازت نہیں دے رہے۔

جنوری میں امریکی حکومت نے پہلی مرتبہ کمپنیوں کو محدود پیمانے پر اس نوعیت کی معلومات عام کرنے کی اجازت دی تھی۔ قبل ازیں گُوگل، مائیکروسافٹ، یاہو، فیس بُک اور لِنکڈ اِن نے اس سلسلے کو شفاف بنانے کے لیے قانونی راستہ اخیتار کیا تھا جس کے نتیجے میں حکومت کے ساتھ سمجھوتہ طے پایا تھا۔

اس سمجھوتے کا ٹوئٹر پر بھی اطلاق ہوتا ہے۔ تاہم سماجی رابطے کی یہ ویب سائٹ حکومت کی جانب سے صارفین کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے دی گئی تمام درخواستوں کو عام کرنا چاہتی ہے۔

واضح رہے کہ ان انٹرنیٹ کمپنیوں نے اپنا شفاف چہرہ دکھانے کے لیے کوششیں اس وقت تیز کیں جب امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کےسابق ملازم ایڈورڈ سنوڈن نے جاسوسی کے حکومتی پروگرام کی معلومات ذرائع ابلاغ کو دیں۔

ایڈورڈ سنوڈن نے اس وقت روس میں پناہ لے رکھی ہے۔ ان کی جانب سے میڈیا کو دی گئی معلومات کے مطابق امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل سمیت متعدد عالمی رہنماؤں کی جاسوسی بھی کی۔