وسطی بیروت پر اسرائیل کا پہلا حملہ، متعدد ہلاکتیں
30 ستمبر 2024پاپولر فرنٹ فار لبریشن آف فلسطین (پی ایف ایل پی) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے ملٹری سکیورٹی چیف محمد عبدالعال، ملٹری کمانڈر عماد عودیہ اور عبدالرحمان عبد العل بیروت کے ضلع کولا میں ہونے والے حملے میں مارے گئے۔
پی ایف ایل پی ایک سیکولر بائیں بازو کا گروپ ہے، جو اسرائیل کے خلاف فلسطینی گروپ حماس کی حمایت میں حزب اللہ کا اتحادی بھی ہے۔
نصراللہ کے ساتھ حزب اللہ کے بیس سے زائد اہم ارکان مارے گئے
ایک لبنانی سیکورٹی ذریعے نے بتایا کہ اس حملے میں، جس میں لبنان کے ایک اسلامی گروپ جماعت اسلامیہ کے ارکان کے ایک اپارٹمنٹ کو نشانہ بنایا گیا، چار افراد مارے گئے۔ جماعت اسلامیہ کا قیام سن انیس سو ساٹھ میں عمل میں آیا تھا اور حماس کی طرح اس کی جڑیں بھی اخوان المسلمون سے جڑی ہوئی ہیں۔
ٹیلی وژن فوٹیج میں دارالحکومت کو بیروت کے ہوائی اڈے سے جوڑنے والی سڑک کے قریب کولا کے سنی اکثریتی علاقے میں اس حملے کا نشانہ بننے والی عمارت کا زمیں بوس ہو چکا ہونا دیکھا جا سکتا ہے۔
اسرائیل اور حزب اللہ کے تنازعے میں ایران کا کردار
اسرائیلی فوج نے حالیہ دنوں میں متعدد مواقع پر حزب اللہ کے مضبوط گڑھ بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں پر بھی گولہ باری کی ہے۔
اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے دو دن بعد اتوار کو لبنان بھر میں اس گروپ کے مضبوط ٹھکانوں پر ہونے والے حملوں میں کم از کم 105 افراد ہلاک ہو گئے۔
حسن نصراللہ کی لاش برآمد
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حسن نصراللہ کی لاش لبنان کے دارالحکومت بیروت کے شمالی مضافات سے برآمد کر لی گئی ہے۔
حسن نصراللہ کی لاش مکمل طور پر سلامت ہے۔ روئٹرز کے ساتھ گفتگو میں ایک طبی اور ایک سکیورٹی ذریعے نے اتوار کے روز لاش ملنے کی تصدیق کر دی۔ دونوں ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ حسن نصراللہ کی لاش پر کوئی زخم نہیں تھا۔
واضح رہے کہ حزب اللہ نے ہفتے کے روز حسن نصراللہ کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی تاہم ان کی ہلاکت کیسے ہوئی اور ان کی تدفین سے متعلق کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی تھیں۔
روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق دونوں ذرائع نے تصدیق کی کہ حسن نصراللہ کی لاش پر کوئی زخم نہیں ہے اور ممکنہ طور پر ان کی ہلاکت بم دھماکے کی شدت کے باعث دھچکے سے ہوئی۔
عالمی رہنماؤں کا کشیدگی میں کمی کا مطالبہ
حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے بعد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان گزشتہ ایک برس سے جاری کشیدگی عروج پر پہنچ چکی ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اب پورا خطہ لڑائی کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔
’حسن نصر اللہ کی ہلاکت مخبری کے بغیر ممکن نہ تھی‘
عالمی رہنماؤں نے وسیع علاقائی تنازعے سے بچنے کے لیے کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے اتوار کی رات لبنان میں وزیر اعظم نجیب میقاتی سے ملاقات کی اور کہا کہ پیرس حکومت نے اسرائیلی حملوں کو ''فوری طور پر روکنے‘‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ وہ اسرائیلی حملوں میں شدت آنے کے بعد سے لبنان کا دورہ کرنے والے پہلے اعلیٰ سطحی غیر ملکی سفارت کار تھے۔
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بھی پیر کی صبح ایک بیان جاری کیا، جس میں لبنان کی ''خود مختاری اور علاقائی سالمیت‘‘ کا احترام کیے جانے کا مطالبہ کیا گیا۔
ادھر امریکی صدر جو بائیڈن نے، جن کی حکومت اسرائیل کو سب سے زیادہ ہتھیار فراہم کر رہی ہے، اتوار کے روز کہا کہ ایک وسیع تر جنگ سے ''واقعی گریز کرنا ہو گا۔‘‘
اسی دوران کلیسائے روم کے سربراہ پوپ فرانسس سے جب شہریوں پر اسرائیلی فضائی حملوں کے بارے میں ایک سوال کیا گیا، تو انہوں نے کہا کہ جب دفاع اور حملہ دونوں باہم متناسب نہ ہوں تو کوئی بھی ملک ''اخلاقیات کو پس پشت ڈال دیتا ہے۔‘‘
ج ا ⁄ م م، ا ا (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)