1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نازی دور کے مظالم بھلائے نہیں جا سکتے، جرمن صدر

عدنان اسحاق26 اپریل 2015

جرمنی میں بیرگن بیلزن کے مقام پر ماضی کے نازی اذیتی کیمپ کی آزادی کو آج ستر برس ہو گئے۔ اس موقع پر خصوصی تقریب میں صدر یوآخم گاؤک اور صوبے لوئر سیکسنی کے وزیر اعلٰی شریک ہوئے۔

https://p.dw.com/p/1FFBc
تصویر: Getty Images/A. Koerner

جرمن صدر یوآخم گاؤک نے اڈولف ہٹلر کے دور میں بیرگن بیلزن میں قائم اذیتی مرکز کو ستر برس قبل آزاد کرانے پر برطانوی فوج کا شکریہ ادا کیا۔ یوآخم گاؤک نے اس مناسبت سے اہتمام کردہ ایک خصوصی تقریب سے اپنے خطاب میں کہا، ’’برطانوی فوجی ایک ایسے جمہوری معاشرے کے سفیر بن کر آئے تھے، جس کی بنیاد بدلے اور دشمنی پر نہیں رکھی گئی تھی۔ ساتھ ہی یہ فوجی قانون کی حکمرانی اور انسانی وقار کا ایک ایسا پیغام بھی لے کر آئے تھے، جس نے جرمن معاشرے کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔‘‘ جرمن صدر نے مزید کہا کہ وہ اس موقع پر ماضی کے اس نازی اذیتی مرکز کو آزاد کرانے والوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔

بیرگن بیلزن کے اسی اذیتی مرکز میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں مختلف سماجی شعبوں سے تعلق رکھنے والے سرکردہ افراد کے ساتھ ساتھ ان چند افراد نے بھی شرکت کی، جو ذاتی طور پر اس نازی اذیتی کیمپ میں صعوبتیں برداشت کر چکے ہیں۔ گاؤک نے مزید کہا کہ نازیوں کے جرائم کو یاد رکھنے اور دنیا میں انسانی حقوق اور وقار کے لیے سرگرم رہنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر یہودیوں کی ورلڈ کانگریس نامی تنظیم کے صدر رونالڈ لاؤڈر نے اپنے خطاب میں یورپ میں یہودیوں کی مخالفت اور بڑھتی ہوئی سام دشمنی پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

Deutschland 70. Jahrestag Befreiung KZ Bergen-Belsen
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulte

بیرگن بیلزن کا علاقہ جرمن صوبے لوئر سیکسنی میں واقع ہے۔ اس تقریب میں اس صوبے کے وزیر اعلٰی اشٹیفن وائل بھی شریک ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری عالمی جنگ اور نازی دور میں ڈھائے جانے والے ان مظالم کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جانا چاہیے۔ اُن کے بقول، ’’قتل کبھی بھی پرانا نہیں ہوتا اور قتل عام اور نسل کشی کو تو کسی صورت بھی بھلایا نہیں جا سکتا۔‘‘ وائل نے مزید کہا کہ جرمنی میں نسل پرستی، غیر ملکیوں کے خلاف تعصب اور دائیں بازو کی انتہا پسندی کے ہر طرح کے نشانات کو مٹا دینے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ ’’جب پناہ گزینوں کے مراکز کے نذر آتش کر دیے جانے کا خطرہ ہو، جب یہودی جرمنی میں خود کو غیر محفوظ محسوس کریں، جب کسی کو اس کے عقیدے کی وجہ سے نقصان پہنچایا جائے، تو ہمیں اس صورتحال کو مسترد کرتے ہوئے فوری طور پر اقدامات کرنے چاہییں۔‘‘

بیرگن بیلزن کے اس نازی اذیتی مرکز کو دوسری عالمی جنگ کے دوران تعمیر کیا گیا تھا۔ اس دور میں یہاں تقریباً دو لاکھ سے زائد قیدیوں کو لایا گیا تھا، جن میں سے باون ہزار کو وہیں پر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اسی دوران آج ہی فلوسن بورگ اور فرانس کے علاقے ناٹز وائلر میں بھی ماضی کے نازی اذیتی مراکز کی آزادی کے ستر برس پورے ہونے کے موقع پر خصوصی تقاریب کا اہتمام کیا گیا۔