1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ناروے نے پندرہ روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا

14 اپریل 2023

ماسکو نے اوسلو کے اس فیصلے کو 'انتہائی غیردوستانہ' قرار دیتے ہوئے جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ ناروے نے روسی سفارت خانے کے پندرہ ملازمین کو "انٹیلیجنس ایجنٹ" قرار دیتے ہوئے ملک سے باہر نکل جانے کا حکم دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4Q28f
Norwegen Oslo | Außenministerin Anniken Huitfeldt
تصویر: Javad Parsa/AP/picture alliance

ناروے کی وزارت خارجہ نے جمعرات کے روز بتایا کہ اوسلو میں روسی سفارت خانے کے 15 اہلکاروں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ وہ دراصل انٹلیجنس افسران ہیں اور سفارتی عہدوں کی آڑ میں اپنا کام کر رہے تھے۔ ماسکو نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کا جواب دے گا۔

ناروے کی وزیر خارجہ انکین ہوٹولٹ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "ان کی سرگرمیوں نے ناروے کے لیے خطرہ پیدا کر دیا تھا۔"

اٹلی میں روسی جاسوس ’رنگے ہاتھوں‘ پکڑے گئے

انہوں نے کہا کہ "ہم نے ایک عرصے سے ان کی سرگرمیوں پر نگاہ رکھی ہوئی تھی اور یوکرین پر فوجی کارروائی کے بعد ان کی سرگرمیاں بڑھ گئی تھیں۔" تاہم انہوں نے ان روسی سفارت کاروں کی مبینہ سرگرمیوں کے تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان "ناپسندیدہ'' افراد کو جلد از جلد ناروے کی سرزمین سے نکل جانا چاہیے۔

ان پندرہ روسی سفارت کاروں کی ملک بدری کے بعد اوسلو میں روسی سفارت کاروں کی تعداد میں ایک چوتھائی کمی آجائے گی
ان پندرہ روسی سفارت کاروں کی ملک بدری کے بعد اوسلو میں روسی سفارت کاروں کی تعداد میں ایک چوتھائی کمی آجائے گیتصویر: Annika Byrde/AP/picture alliance

ناروے پہلے بھی روسی سفارت کاروں کو بے دخل کر چکا ہے

ناروے کی حکومت نے بتایا کہ ان پندرہ روسی سفارت کاروں کی ملک بدری کے بعد اوسلو میں روسی سفارت کاروں کی تعداد میں ایک چوتھائی کمی آجائے گی۔

یوکرین کے خلاف گزشتہ برس روس کی فوجی کارروائی کے بعد مغربی ملکوں کی جانب سے روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا یہ تازہ واقعہ ہے۔ اس برس اب تک ایسٹونیا، نیدرلینڈ اور آسٹریا روسی سفارت کاروں کو برطرف کر چکے ہیں۔

مونٹی نیگرو: جاسوسی کے الزام میں روسی سفارت کار ملک بدر

اس سے قبل اپریل 2022 میں روسی فوجی کارروائی کے آغاز کے چند ہفتوں بعد ہی اوسلو نے جاسوسی کے الزامات لگاتے ہوئے تین روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا تھا، جس کے جواب میں ماسکو نے بھی ناروے کے تین سفارت کاروں کو روس سے نکال دیا تھا۔

روس کی جانب سے جوابی کارروائی کی دھمکی

روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس کے مطابق روسی وزارت خارجہ نے ماسکو میں کہا کہ وہ اپنے سفارت کاروں کی بے دخلی کا جواب دے گا۔ انہوں نے تاہم اس کی تفصیل نہیں بتائی۔

اوسلو میں روسی سفارت خانے کے ترجمان تیمور چیکانوف نے ایک ای میل میں کہا کہ ''ہمارا ردعمل بہت منفی ہے۔'' انہوں نے مزید کہا کہ ''یہ ایک نیا، انتہائی غیر دوستانہ فیصلہ ہے جس کا جواب دیا جائے گا۔''

روس کی جوابی کارروائی، 20چیک سفارت کاروں کو نکال دیا

 ناروے نیٹو فوج اتحاد کا رکن ہے اور اس کی 198 کلومیٹر طویل سرحد روس کے آرکٹک علاقے سے ملتی ہے۔ یوکرین تنازعے کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات بہت خراب ہوچکے ہیں حالانکہ ماضی میں دونوں کے تعلقات کافی خوشگوار رہے ہیں۔

ناروے منحرف روسی فوجی کو واپس ماسکو کے حوالے نہیں کرے گا

اس تازہ ترین پیش رفت کا اثر آرکٹک کونسل کی صدارت کی منتقلی پر بھی پڑ سکتا ہے۔ فی الوقت روس اس کثیر فریقی تنظیم کا صدر ہے اور 11مئی کو صدارت ناروے کو منتقل کیا جانا ہے۔ اوسلو نے امید ظاہر کی ہے کہ سب کچھ مناسب ڈھنگ سے ہو جائے گا۔

ناروے کی وزیر خارجہ نے کہا کہ فی الحال یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ روسی سفارت کاروں کی بے دخلی کا آرکٹک کونسل کی صدارت کی منتقلی پر کوئی اثر پڑے گا۔

 ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)