1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مینمار کا سمندری طوفان کہیں سیاسی طوفان کا پیش خیمہ نہ ہو

12 مئی 2008

سمندری طوفان نرگس سے تباہ حال لاکھوں افراد کے لیے پہلا امریکی فوجی جہاز امدادی سامان لے کر پیر کے روز مینمار کی سر زمین پر اتر گیا۔

https://p.dw.com/p/DyVU
سمندری طوفان نرگس سے متاثرہ علاقےتصویر: AP

تین مئی کو آنے والے سمندری طوفان کے بعد سے اب تک مینمار کی فوجی حکومت بین الاقوامی امداد وصول کرنے کے حوالے سے محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ اس کی ایک وجہ غالباً کئی دہائیوں سے بلا شرکتِ غیر مینمار پر حکومت کرنے والے فوجی جرنیلوں کا یہ خدشہ ہے کہ امدادی سامان کی آمد کے ساتھ ہی مینمار کے گرد نظر نہ آنے والی وہ آہنی دیوار بھی گر جائے گی جس کے بعد مینمار میں مغربی جمہوریت کے امکانات مزید روشن ہو جائیں گے۔ مگر سیاسی دائو پیچ سے نا واقف مینمار کے لاکھوں باشندے کسی مسیحا کے منتظر ہیں۔


طوفان سے کتنے افراد ہلاک ہوئے؟ متضاد دعوے


ہربار کی طرح اس بار بھی کسی قدرتی آفت کے نتیجے میں کتنے افراد ہلاک ہوئے ، کتنے بے گھر ہوئے اور کتنے لا پتہ ہوئے، اس حوالے سے مختلف حلقے مختلف اعداد وشمار پیش کررہے ہیں۔ مینمار کی حکومت کے مطابق نرگس طوفان سے ہلاک اور لا پتہ ہونے والے افراد کی تعداد باسٹھ ہزار کے لگ بھگ ہے۔ اقوامِ متحدہ اور امریکہ کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے۔اقوامِ متحدہ کے مطابق نرگس طوفان کے نتیجے میں دو لاکھ سے زائد افراد لا پتہ ہیں اور دس لاکھ سے بیس لاکھ افراد طوفان کے بعد زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں اور امداد کی آس لگائے بیٹھے ہیں۔


وبائی امراض پھیلنے کا خدشہ

بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم سیو دی چلڈرن کے مطابق طوفان سے متاثرہ علاقوں میں شدید قسم کی پیٹ کی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔

مزید امداد کی ضرورت

Reisvorräte Myanmar gehen zu Ende
صرف بیس فیصد کھانے پینے کی اشیاء ہی مینمار تک پہنچاءی جا رہی ہیںتصویر: AP


اقوام ِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اس کا عملہ مینمار کی حکومت کی جانب سے عائد پابندیوں کے باعث اپنی استطاعت کا صرف دس فیصد ہی امدادی کاموں پر صرف کر پا رہا ہے جب کہ ضرورت مند افراد کے لیے صرف بیس فیصد کھانے پینے کی اشیاء ہی مینمار تک پہنچائی جا رہی ہیں۔ اس دوران امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ پیر کے روزمینمار کی سر زمین پر اترنے والا امریکی جہاز پہلا جہاز ہے اور ہر قسم کے امدادی سامان سے بھرے مزید امریکی جہازوں کو مینمار پہنچنے کی اجازت دی جائے گی۔


دریں اثناء اقوامِ متحدہ نے مینمار کی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ امدادی سامان کی بلا رو ک ٹوک مینما ر آمد کو ممکن بنانے میں دیر نہ کرے کیوں کہ اس سے مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ اس کے علاوہ مینمار سے متعلق یو رپی یونین کاایک ہنگامی اجلاس منگل کو طلب کر لیا گیا ہے۔