1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میرے دور میں فلسطینی ریاست کا قیام ناممکن: نیتن یاہو

عابد حسین16 مارچ 2015

اسرائیلی نیوز ویب سائٹ این آر جی سے گفتگو کرتے ہوئے قوم پرست وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ جب تک وہ مسندِ وزارت عظمیٰ پر فائز ہیں، تب تک فلسطینی ریاست کا وجود ممکن نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/1EriV
قوم پرست وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہوتصویر: Reuters/R. Zvulun

آج پیر کے روز جب این آرجی نے ان سے دوبارہ پوچھ کہ کیا اُن کے وزیراعظم ہوتے ہوئے فلسطینی ریاست کا قیام ممکن نہیں، تو اُن جواب تھا، ’’اس میں کوئی شک نہیں۔‘‘ انتخابی مہم کے آخری روز نیتن یاہو نے کہا کہ اگر اُن کے حریف کامیاب ہو گئے تو ایک اور حماستان (Hamastan 2) قائم ہو جائے گا۔ اسرائیلی وزیر اعظم کا اشارہ فلسطینی تنظیم حماس کے زیر اقتدار غزہ کے علاقے سے تھا۔ کل منگل کے روز اسرائیل میں پارلیمانی الیکشن کا انعقاد ہو رہا ہے۔ اصل مقابلہ بظاہر سینٹر لیفٹ پارٹیوں کے اتحاد زائنسٹ یونین اور وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی قدامت پسند جماعت لیکوڈ پارٹی کے درمیان ہو گا۔

آج پیر کے روز مشرقی یروشلم کی یہودی بستی ہار ہوما کے دورے کے دوران نیتن یاہو نے واشگاف انداز میں کہا کہ الیکشن جیتنے کی صورت میں ادغام شدہ مشرقی یروشلم کے علاقے میں نئی بستیوں کی تعمیر جاری رکھی جائے گی۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے اِس موقع پر یہ بھی کہا کہ وہ فلسطینیوں کو یروشلم کے مشرقی حصے میں اپنی مجوزہ ریاست کا دارالحکومت قائم کرنے کی قطعاً اجازت نہیں دیں گے۔ تقریر کے دوران نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ لیکوڈ پارٹی یروشلم کے اتحاد کو محفوظ رکھے گی اور یروشلم میں تعمیرات کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ نیتن یاہو کے مطابق بین الاقوامی دباؤ کے باوجود ہزاروں نئے رہائشی یونٹ تعمیر کیے جائیں گے۔

Israel Zionistische Union verkündet Wahlprogramm
زائنسٹ یونین کے آئزگ ہرزوگ اور زپی لیونیتصویر: Reuters/B. Ratner

کل منگل کو ہونے والے انتخابات سے ایک روز قبل آج پیر کو بڑی سیاسی جماعتوں نے رائے دہندگان کو اپنی جانب راغب کرنے کے لیے رابطوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ عوامی جائزوں کے مطابق زائنسٹ یونین کو لیکوڈ پارٹی پر سبقت حاصل ہے۔ اسرائیلی پارلیمنٹ کنیسٹ میں نشستوں کی کل تعداد 120 ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق زائنسٹ یونین 24 سے 26 اور لیکوڈ پارٹی 20 سے 23 تک سیٹیں حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔ مستقبل کی حکومت سازی کے عمل میں زائنسٹ یونین یا لیکوڈ پارٹی کو کئی دوسری چھوٹی جماعتوں کا تعاون حاصل کرنا ہو گا۔ نیتن یاہو نے اپنی حکومت بچانے کے لیے اپنے سابقہ حلیف اور حالیہ الیکشن کے حریف موشے کاہلون کو آئندہ حکومت میں وزارتِ خزانہ کی پیشکش کی ہے۔ کاہلون نے نیتن یاہو کی اس پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔

کل کے پارلیمانی الیکشن میں موجودہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے مرکزی حریف زائنسٹ یونین کے سربراہ آئزک ہرزوگ نے ووٹروں سے کہا ہے کہ وہ نیتن یاہو کی چھ سالہ حکومت کے خاتمے کے لیے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں۔ زائنسٹ یونین میں لیبر پارٹی کے ساتھ سابقہ وزیر اور فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ امن مکالمت کرنے والی چیف مذاکرات کار زیپی لیونی کی سیاسی جماعت ہاتنوعا بھی شامل ہے۔ حکومت سازی میں ناکامی کی صورت میں اسرائیلی صدر یونٹی حکومت تجویز کر سکتے ہیں لیکن نیتن یاہو اور ہرزوگ ایسی حکومت میں ممکنہ شمولیت پر ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق نئی حکومت کے قیام میں بڑی پارٹیوں کے لیڈران کو مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔